تناول کی تقسیم کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے، ضلع تناول کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، ڈاکٹر عبدالرئوف تنولی

ہفتہ 17 مارچ 2018 14:52

ہری پور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2018ء) تناول کی تقسیم کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے، ضلع تناول کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، کسی صورت نہیں پیچھے ہٹیں گے، برسوں سے ضلع تناول کی مخالفت کرنے والے آج اپنی ڈوبتی سیاست کو بچانے کیلئے ضلع تناول کی حمایت پر مجبور ہوں چکے ہیں جو تحریک ضلع تناول کی کامیابی ہے، کالا ڈھاکہ اور کوہستان کا دوسرا ضلع بن سکتا ہے تو تناول کی سرزمین میں کون سی کمی ہے، ضلع تناول کے قیام کے بغیر علاقہ کی تعمیر و ترقی اور عوام کی خوشحالی ممکن نہیں، آمدہ الیکشن سے قبل ضلع تناول کا قیام عمل میں نہ آیا تو ضلع تناول تحریک جھوٹے وعدے کرنے والوں کے خلاف آواز بلند کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار ضلع تناول تحریک کے بانی ڈاکٹر عبدالرؤف تنولی نے یہاں صحافیوں کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا علاقہ تناول کو پسماندگی میں دھکیلنے کیلئے ہزارہ کے تین اضلاع میں تقسیم کر کے قبائل اور سرزمین تناول کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا جو ایک منظم سازش تھی تاکہ یہ قوم مزید صدیوں تک ترقی یافتہ اقوام کی صفحوں میں شامل نہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد تمام ریاستوں کو اضلاع کے درجے دے کر پاکستان میں شامل کیا گیا مگر ریاست امب کو تاحال ضلع کا درجہ نہیں مل سکا جس کی بدولت آج تناول پسماند گی میں ڈوبا ہوا ہے، لوئر اور اپر تناول کے عوام اب بھی زندگی کی بنیادی سہولیا ت سے محروم ہیں، اقتدار کے پجاری ہمیشہ عوام کو سبز باغ دکھا کر ووٹ حاصل کر لیتے ہیں مگر علاقہ کی تعمیر و ترقی کیلئے تاحال کوئی میگا پراجیکٹ نہیں لا سکے۔ انہوں نے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کوہستان اور تورغر کی طرح تناول کو بھی فی الفور ٖضلع کا درجہ دیا جائے تا کہ صدیوں کی محرمیوں کا ازالہ ممکن ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :