لاہور چیمبر کا گزشتہ ایک دہائی کے دوران بڑی معاشیات کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کم ہونے پر گہری تشویش کا اظہار

سال 2008-09سے 2016-17کے دوران امریکہ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، جاپان، ہانگ کانگ ، سویٹزرلینڈ اور جرمنی سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی ہوئی،پالیسی اور حکمت عملی میں تبدیلی کی جائے

ہفتہ 17 مارچ 2018 14:51

لاہور چیمبر کا گزشتہ ایک دہائی کے دوران بڑی معاشیات کی جانب سے پاکستان ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2018ء) لاہور چیمبر کے قائمقام صدر خواجہ خاور رشید، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران بڑی معاشیات کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کم ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پالیسی اور حکمت عملی میں تبدیلی پر زور دیا ہے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ سال 2008-09سے 2016-17کے دوران امریکہ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، جاپان، ہانگ کانگ ، سویٹزرلینڈ اور جرمنی سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری اور جی ڈی پی کا تناسب 30فیصد ہونا چاہیے مگر پاکستان میں یہ صرف 16فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس سال کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں کمی نے ہمارے سسٹم کی کمزویوں کو ا جاگر کردیا ہے جن پر فورا قابو پانا ہوگا وگرنہ وقت گزرنے کے ساتھ صورتحال مزید خراب ہوگی، تشویشناک بات یہ ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کے ساتھ بہت سے مسائل کی وجہ سے مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متزلزل ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری روزگار کے نئے مواقع پیدا اور حکومتی محاصل میں اضافہ کرکے معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، بطور ایک ترقی پذیر ملک پاکستان غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کا ہرگز متحمل نہیں ہوسکتا۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی جانب راغب کرنے کے لیے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا، غیرملکی سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا جائے کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل، توانائی، زراعت و سیاحت کے شعبوں میں ان کے لیے بہت قیمتی مواقع ہیں جن سے انہیں فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 48 ممالک نے پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں لیکن ان کی پاکستان میں سرمایہ کاری بہت کم ہے، بورڈ آف انویسٹمنٹ ان ممالک پر خصوصی توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل اکنامک زون ایکٹ ستمبر 2012میں متعارف کرایا گیا تھا اور اس کے تحت غیرملکی سرمایہ کاروں کو جو رعائتیں دی گئی تھیں ان کے پیش نظر سرمایہ کاری میں جتنا اضافہ ہونا چاہیے تھا اتنا ہوا نہیں لہذا اس معاملے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کے متعلق منفی تاثرات نے سرمایہ کاری کو ب ری طرح متاثر کیا ہے لہذا اس مسئلے کے ساتھ موثر انداز میں نمٹا جائے۔