قبائلی علاقہ جات کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حامی ہیں-آرمی چیف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 17 مارچ 2018 14:14

قبائلی علاقہ جات کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حامی ہیں-آرمی چیف
لنڈی کوتل(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مارچ۔2018ء) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ وہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کا صوبہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے حامی ہیں، تاہم خطے کی حیثیت کی تبدیلی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ کی جانی چاہیے۔فاٹا کی خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے دو قبائلی عمائدین نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آرمی چیف نے کہا کہ میں نے فاٹا سے تعلق رکھنے والے ان نوجوانوں سے ملاقات کی جو فاٹا اور خیبرپختونخوا کا انضمام چاہتے ہیں، جس کے بعد میں ذاتی طور پر اس انضمام کی حمایت کرتا ہوں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ فاٹا اور خیبر پختوخوا کے انضمام کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ باہر سے نہیں کیا جائے گا بلکہ وہاں رہنے والے قبائلی عوام کی جائز خواہشات اور مطالبات کو عزت بخشی جائے گی۔

(جاری ہے)

آرمی چیف نے مزید کہا کہ مستقبل قریب میں اس انضمام کے حامی اور مخالف قبائلیوں کے درمیان ملاقاتیں کروائی جائیں گے جس کے بعد فاٹا کے موجودہ نظام میں خواہش کے مطابق تبدیلی کے حوالے سے فاٹا کی مستقبل میں حیثیت پر ایک اتفاقِ رائے پیدا ہوگا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے قبائلی عمائدین کو کہا کہ کچھ عناصر کو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور فاٹا اصلاحات میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لیے بیرونِ ملک سے مالی معاونت کی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاک فوج نے ماضی قریب میں ہی دہشت گردوں کے خلاف عظیم کامیابیاں حاصل کیں، اور ان عناصر کو بالکل نہیں چھوڑا جائے گا جو بیرونِ ممالک کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں کر رہے ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ فاٹا کے عوام نے پاک فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دیں، اور یہ انہی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ خطے میں امن بحال ہوا اور عسکریت پسندی کو شکست دی۔آرمی چیف نے قبائلی عمائدین کو بتایا کہ وہ فاٹا بھاری تعمیراتی نقصان کے بعد اس کی بحالی کے کاموں کے حوالے سے قبائلی عوام کی ضروریات سے آگاہ ہیں، تاہم آرمی علاقے کی بحالی کے لیے مختص کیے جانے والے فنڈز کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنائے گی۔

پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل بہت جلد مکمل کر لیا جائے گا، تاہم نئے بارڈر منیجمنٹ کے نظام سے طورخم سرحد پر لوگوں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :