انسانی اعضاء کا کاروبار تشویشناک، حکومتیں کیوں مانیٹر نہیں کرتیں چیف جسٹس ثاقب نثار

ہمیں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری کوروکنا ہوگا، ڈاکٹرز حضرات ہماری معاونت کریں ،ْچیف جسٹس ڈاکٹر ادیب رضوی سے مکالمہ غیر قانونی پیوند کاری روکنے کیلئے مؤثر قانون سازی بھی ضروری ہے ،ْڈاکٹر ادیب رضوی کا جواب سپریم کورٹ کی ڈاکٹر ادیب رضوی کے وکیل منیر اے ملک کو ورکشاپ ترتیب دینے اور سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت

ہفتہ 17 مارچ 2018 13:19

انسانی اعضاء کا کاروبار تشویشناک، حکومتیں کیوں مانیٹر نہیں کرتیں چیف ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ انسانی اعضائ کا غیر قانونی کاروبار تشویشناک صورتحال ہے اس کاروبار کو چلانے والے کون ہیں کاروبار کرنے والے ڈاکٹروں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا حکومتیں کیوں مانیٹر نہیں کرتیں ۔ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔

سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ کے ڈاکٹر ادیب رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ڈاکٹر ادیب رضوی سے مکالمہ کیا کہ ہمیں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری کوروکنا ہوگا، ڈاکٹرز حضرات ہماری معاونت کریں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ادیب رضوی نے عدالت کو بتایا کہ مؤثر قانون سازی نہ ہونے پر گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری جاری ہے اور غیرقانونی اعضا کی پیوند کاری میں پاکستان کا شمار اگلے نمبروں پر ہوتا ہے، غیر قانونی پیوند کاری روکنے کیلئے مؤثر قانون سازی بھی ضروری ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر ادیب رضوی سے استفسار کیا کہ کہ غیر قانونی اعضاکی پیوند کاری کیلئے فوری کیا کیاجاسکتا ہی آپ ہمیں سفارشات دیں ہم کارروائی کا حکم دیں گے، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے کل بھی چلائیں گے اور انسانی اعضاء عطیات کرنے کیلئے مؤثر قانون سازی کی ہدایت دیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاء جسٹس کمیشن موجود ہے اس معاملے پر اسے بھی فعال کریں گے، میڈیا اہم کردار ادا کرسکتا ہے، میڈیا سے کہیں گے کہ اشتہارات کے ذریعے عوام میں شعور بیدار کرے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ انسانی اعضاء کا غیر قانونی کاروبار تشویشناک صورتحال ہے ،ْ لوگ غربت کے باعث انسانی اعضاء بیچنے پر مجبور ہیں، اس کاروبار کو چلانے والے کون ہیں کاروبار کرنے والے ڈاکٹروں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا حکومتیں کیوں مانیٹر نہیں کرتیں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پنجاب میں پیوند کاری پر کام ہوا ہے کئی سینٹرز بنائے گئے، اگر قوانین میں ترمیم کرنی ہے تو کم از کم بتایا تو جائے، سوشل میڈیا پر کچھ اچھے کچھ خرافات پیغامات ہوتے ہیں، سوشل میڈیا اس مقصد کیلئے کیوں استعمال نہیں کرتی ہمارے اختیار میں جو کچھ ہوا تعاون کریں گے، وکلا، ریٹائرڈ جج اور سول سوسائٹی اس کام میں آگے آئیں۔

چیف جسٹس نے ڈاکٹر ادیب رضوی کے وکیل منیر اے ملک کو ورکشاپ ترتیب دینے اور سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت دی۔جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر ادیب رضوی سے مکالمہ کیا کہ مجھے آپ لوگوں کی مدد چاہیے ،ْ اللہ ہمیں طاقت دے کہ ہم آپ کی مدد کریں، ہمیں یہ اب موقع مل رہا ہے آپ نے تو پوری زندگی اس کام میں وقف کردی، آپ ایک جید کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری روکنے کے لیے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بھی ترتیب دے دی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر ادیب رضوی اور دیگر کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آپ میرا چیمبر استعمال کرسکتے ہیں، آپ لوگ ہوم ورک کریں ہمیں بتائیں ابھی حکم دیں گے۔