انتظار قتل کیس میں اہم پیش رفت، تین انسپکٹرز سمیت آٹھ اہل کار برطرف

سادہ لباس پولیس اہلکاروں نے فائرنگ بھی ذاتی ہتھیارسے کی تھی، جو ایس اوپی کے خلاف ہے اور ناقابل قبول ہے، نوٹیفکیشن کامتن

ہفتہ 17 مارچ 2018 12:57

انتظار قتل کیس میں اہم پیش رفت، تین انسپکٹرز سمیت آٹھ اہل کار برطرف
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2018ء) انتظار قتل کیس میں تین انسپکٹرز سمیت آٹھ پولیس اہل کاروں کو برطرف کر دیا گیا ہے، برطرف کئے جانے والوں میں انسپکٹرطارق رحیم، انسپکٹرطارق محمود اور انسپکٹر اظہر حسین شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق انتظار قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ڈی آئی جی سی آئی اے ڈاکٹر امین یوسف زئی نے اے سی ایل سی کے تین افسروں سمیت نو اہلکار نوکری سے برطرف کر دیئے ہیں، برطرف ہونے والوں میں انسپکٹر طارق رحیم، طارق محمود اور اظہر احسن رضوی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ تینوں افسروں کو انکوائری مکمل ہونے کے بعد برطرف کیا گیا۔ ڈی آئی جی سی آئی اے کے خط کے متن کے مطابق تمام اہل کاروں کو حتمی شوکاز نوٹس بھی جاری کئے گئے تھے۔خط کے متن کے مطابق پولیس افسروں اور اہلکاروں نے اختیارات سے تجاوز کیا۔

(جاری ہے)

چیکنگ کے دوران سادہ گاڑیاں استعمال کیں۔انتظاراحمد کی گاڑی کو روکنے کے بجائے اس پر فائرنگ کی جس کی وجہ سے واقعہ رونما ہوا۔

ڈی آئی جی سی آئی اے ڈاکٹر امین یوسف زئی کا مزید کہنا ہے کہ واقعے سے پولیس کے امیج کو نقصان پہنچا۔دوسری جانب حکومتی نوٹی فکیشن کے مطابق کیس کے ذمے داران میں شامل تین انسپکٹرز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا،نوٹی فکیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ دوران تفتیش انتظارکی گاڑی پرفائرنگ کو کسی صورت درست قرارنہیں دیا جا سکتا، یہ عمل قانون کے منافی تھا. گاڑی کا تعاقب کیا جاسکتا تھا۔نوٹی فیکشن کے مطابق پولیس اہل کار فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے تھے، سادہ لباس پولیس اہلکاروں نے فائرنگ بھی ذاتی ہتھیارسے کی تھی، جو ایس اوپی کے خلاف ہے اور ناقابل قبول ہے۔

متعلقہ عنوان :