طالبان، داعش کے اسپتالوں پرحملوں میں بچوں کو نشانہ بنایاجاتاہے،واچ لسٹ

اقوام متحدہ ان دانستہ حملوں کی تحقیقات،افغا ن حکومت حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے اقدام کرے،رپورٹ

ہفتہ 17 مارچ 2018 12:37

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2018ء) بچوں اور مسلح تنازع پر نگرانی کرنے والے ادارے واچ لسٹ نے بتایا ہے کہ طالبان، داعش اور افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) لڑائی کے ایک حربے کے طور پر، طبی سہولیات اور اہل کاروں کو دانستہ طور پر نشانہ بناتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق واچ لسٹ اِس نتیجے پر پہنچی کہ 2017ء میں افغانستان کے تنازعے میں ملوث فریق نے ملک کے 34 صوبوں میں سے کم ازکم 22 میں طبی سہولیات اور اہل کاروں پر کم از کم 63 حملے کیے۔

رپورٹ کے مطابق اِن حملوں کے نتیجے میں صحت کی دیکھ بھال کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی جب کہ جاری تنازعے میں بچوں کی صحت برقرار رکھنے کا چیلنج مشکل ترین ہو چکا ہے، جس تنازع میں 2017ء کے دوران اضافہ دیکھا گیا، جس کے باعث جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق سپتالوں اور صحت سے متعلق کارکنان پر کیے جانے والے اِن حملوں کا ہدف بچوں کو ہی بنایا جا رہا ہے۔

ان حملوں کے نتیجے میں بچوں کو طبی امداد پہنچانے، اٴْن کی غذائی ضرورت کو پورا کرنا اور قابل علاج امراض پر توجہ دینا مشکل ہی نہیں، ناممکن بن جاتا ہے۔واچ لسٹ کی سفارشات میں مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کا اعانتی مشن، بچوں کے مشیران برائے حفظانِ صحت کو تعینات رکھا جائے، چونکہ وہ صحت کی دیکھ بھال اور صحت کے کارکنان پر ہونے والے حملوں کی اطلاعات اکٹھی کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔واچ لسٹ میں حکومت افغانستان پر بھی زور دیا گیا کہ وہ حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے اقدام کرے، جس کے لیے حملوں کی تفتیش کی جانی چاہیئے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیئے۔

متعلقہ عنوان :