واجد ضیاء سے لندن کی بنک کرپٹ کمپنی سے حاصل کیے گئے ثبوت اور رپورٹس کی ترتیب ہی درست نہیں ہورہی ‘ جھوٹ پر مبنی جے آئی ٹی کے ثبوتوں کا کوئی سرا نہ ملنا المیہ ہے ‘تیسری مرتبہ عوامی ووٹ کی طاقت سے منتخب ہونے والے وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف ایسے ہی ثبوت ہیں جو جے آئی ٹی کے ہیروں نے اکٹھے کیے ہیں‘پوری قوم محمد نواز شریف کے بیانیے کی تائید کر رہی ہے کہ ووٹ کو عزت دو‘انشاء اللہ اس مرحلے میں بھی محمد نواز شریف کو فتح ہوگی کیونکہ محمد نواز شریف نے کوئی غلط کام نہیں کیا اسی لیے دو سال بعد آج بھی بیانات کی ترتیب ہی ٹھیک نہیں ہوپارہی‘ رضا ربانی کا چیئرمین سینٹ نہ بننا بدقسمتی ہے ‘سینٹ انتخابات میں مرضی کا چیئرمین اور مرضی کے فیصلے مرتب کرنے کے بعد کسی ایسی جماعت کا ساتھ نہیں دیں گے جو ایمپائر کی انگلی پر چلتی ہے

وزیر مملکت مریم اورنگزیب کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 17 مارچ 2018 00:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2018ء) وزیر مملکت اطلاعات‘نشریات‘قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ واجد ضیاء سے لندن کی بنک کرپٹ کمپنی سے حاصل کیے گئے ثبوت اور رپورٹس کی ترتیب ہی درست نہیں ہورہی ‘ جھوٹ پر مبنی جے آئی ٹی کے ثبوتوں کا کوئی سرا نہ ملنا المیہ ہے ‘تیسری مرتبہ عوامی ووٹ کی طاقت سے منتخب ہونے والے وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف ایسے ہی ثبوت ہیں جو جے آئی ٹی کے ہیروں نے اکٹھے کیے ہیں‘پوری قوم محمد نواز شریف کے بیانیے کی تائید کر رہی ہے کہ ووٹ کو عزت دو‘انشاء اللہ اس مرحلے میں بھی محمد نواز شریف کو فتح ہوگی کیونکہ محمد نواز شریف نے کوئی غلط کام نہیں کیا اسی لیے دو سال بعد آج بھی بیانات کی ترتیب ہی ٹھیک نہیں ہوپارہی‘ رضا ربانی کا چیئرمین سینٹ نہ بننا بدقسمتی ہے ‘سینٹ انتخابات میں مرضی کا چیئرمین اور مرضی کے فیصلے مرتب کرنے کے بعد کسی ایسی جماعت کا ساتھ نہیں دیں گے جو ایمپائر کی انگلی پر چلتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہیں تھیں۔وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل پورے پاکستان نے دیکھا کہ واجد ضیاء کل احتساب عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرانے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ثبوتوں کے صندوق تھے انکی بھی تربیت ٹھیک نہیں ہوسکی۔جس پر فاضل عدالت نے بھی کہا کہ ان ثبوتوں کی تربیت درست کر لیں۔انہوں نے کہاکہ ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف ثبوت اور شواہد لندن کی اس کمپنی سے اکٹھے کیے گئے جو وہاں پر بنک کرپٹ تھی۔

انہوں نے کہا کہ تیسری مرتبہ عوامی ووٹ کی طاقت سے منتخب ہونے والے وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف ایسے ہی ثبوت ہیں جو جے آئی ٹی کے ہیروں نے اکٹھے کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ساری جے آئی ٹی جھوٹ پر مبنی ہو ‘جب تمام ثبوتوں کا کوئی سرا نہ مل رہا ہو‘ایک منتخب وزیراعظم کو ایک اقامے کی بنیاد پر فارغ کرنااور آج تک ان ثبوتوں کی تربیت ہی درست نہ ہونا ایک المیہ ہے اور یہ وقت سوچنے کا ہے ‘یہ بات ہمارے قائد محمد نواز شریف بھی یہ ہی بات کر رہے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو ‘آج پوری قوم اس بیانیے کی تائید کر رہی ہے۔

وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ واجد ضیا کورٹ میں پیش ہو کر کہتے ہیں کہ وہ قطری خط کے نکات سے آگاہ نہیں تھے‘یہ کس قسم کا مذاق اور مضحکہ خیز گواہان اور ان کے بیانات ہیں جس پر پوری جے ائی ٹی رپورٹ بنائی گئی اور ایک منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا ‘سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ وہ عدالت میں کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ جو کچھ عدالت میں پیش کیا اوراسکے اندر جو مواد ہے اسکا علم نہیں ‘جتنے گواہ آئے ہیں اور نیب کی عدالت میں جو صندوق لائی گئی اس میں کیا ہے یہ بھی انکو معلوم نہیں ‘ پتہ نہیں یہ کس قسم کی مہربانیاں ہیں ‘یہ کس قسم کی باتیں ہیں لیکن یہ سب کچھ افسوسناک ہے‘انشاء اللہ اس مرحلے میں بھی محمد نواز شریف کو فتح ہوگی کیونکہ محمد نواز شریف نے کوئی غلط کام نہیں کیا اسی لیے دو سال بعد آج بھی بیانات کی ترتیب ہی ٹھیک نہیں ہوپارہی۔

انہوں نے کہا کہ رضا ربانی کا چیئرمین سینٹ نہ بننا سینٹ اور پارلیمنٹ کیلئے سوالیہ نشان ہے ‘بے نظیر بھٹو شہید کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط اسکے بعد بھی جتنے اتحاد کا حصہ بنے اسکا مقصد جمہوریت کو تقویت بخشنا تھا ‘سینٹ انتخابات میں مرضی کا چیئرمین اور مرضی کے فیصلے مرتب کرنے کے بعد کسی ایسی جماعت کا ساتھ نہیں دیں گے جو ایمپائر کی انگلی پر چلے۔