قرضوں کی ادائیگی اور درآمدات کیلئے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر معقول ہیں‘’’پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر منفی 724 ملین ڈالر ہو چکے ہیں‘‘ کے حوالہ سے شائع ہونے والی خبر میں کوئی صداقت نہیں‘ ترجمان وزارت خزانہ

جمعہ 16 مارچ 2018 23:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مارچ2018ء) وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی اور درآمدات کیلئے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر معقول ہیں۔ جمعہ کو وزارت خزانہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں مختلف اخباروں میں شائع ہونے والی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر منفی 724 ملین ڈالر ہو چکے ہیں‘‘ کے حوالہ سے شائع ہونے والی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خبریں عالمی مالیاتی فنڈ کی پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال سے مرکزی بینک کے اثاثوں اور اس کی ذمہ داریوں کا تعین ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خبر میں زرمبادلہ کے قومی ذخائر کو طویل المدت قرضوں کے تناظر میں پیش کیا گیا جو سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ادائیگیوں کا درست تجزیہ نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے مختلف مدت درکار ہے جس میں 5 سے 10 سال کے عرصہ کے دوران ان قرضوں کی ادائیگی کی جائے گی اور طویل عرصہ کے قرضے فی الفور یکمشت ادا نہیں کرنے۔ انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر آئی ایم ایف کا قرضہ 2026ء تک ہے جس کی ادائیگی کیلئے سال 2018ء سے تقریباً 800 ملین ڈالر سالانہ کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کبھی ایک سطح پر نہیں رہتے، ان میں برآمدات، رقوم کی ذاتی ضروریات کیلئے منتقلی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور ملک کے مرکزی بینک کی آمدن کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی ادائیگی کا بڑا حصہ درآمدات، قرضوں کی ادائیگی وغیرہ کیلئے ہوتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کبھی اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے ڈیفالٹ نہیں کیا اور ماضی میں بہت کم زرمبادلہ رکھنے کے باوجود ادائیگیوں کو یقینی بنایا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب موجودہ حکومت 2013ء میں اقتدار میں آئی تو پاکستان کے این آئی آر 2.5 ارب ڈالر تھے۔

ترجمان نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا بڑا سبب درآمدات بڑھنے کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ کے خسارہ میں اضافہ ہوا۔ مالی سال 2016-17ء کے دوران ملکی درآمدات میں غیر متوقع اضافہ ہوا جبکہ برآمدات میں کمی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات میں کمی کے مسئلہ پر قابو پایا گیا ہے اور حکومتی اقدامات سے مثبت نتائج مل رہے ہیں اور مالی سال 2017-18ء میں جولائی تا فروری کے دوران برآمدات میں 12 فیصد اور ترسیلات زر کی وصولیوں میں 3.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی شرح 15.6 فیصد بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسابات جاریہ کا خسارہ رواں مالی سال کے جولائی میں 210 فیصد تک بڑھ گیا تاہم رواں مالی سال میں حکومت کی دانشمندانہ اقتصادی پالیسی کے نتیجہ میں جولائی تا جنوری 2017-18ء کے دوران اس کو 48 فیصد تک لایا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے مثبت رجحانات سے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں کے دوران حسابات جاریہ کے خسارہ کی صورتحال بہتر ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت رپورٹ کے مصنفین نے فنڈز اسسمنٹ اور قومی معیشت کے مثبت پہلوئوں کو نظر انداز کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مالی سال 2017-18ء کے دوران مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 5.6 فیصد کے اضافہ کی توقع ظاہر کی ہے جو قومی معیشت کے مثبت رجحانات اور افراط زر کے بارے میں مثبت پیشرفت کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی فراہمی کی صورتحال کی بہتری اور چین۔

پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت سرمایہ کاری، سرمایہ کاروں اور صارفین کی تجارتی سرگرمیوں میں فروغ سے قومی معیشت میں اضافہ کا تسلسل جاری رہنے کے حوالہ سے بھی آئی ایم ایف نے توقع ظاہر کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران قومی معیشت میں کچھ مثبت رجحانات بھی اہم ہیں جن کے حوالہ سے آگاہی فراہم کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں نمایاں اضافہ کے باوجود مالی خسارہ کو جی ڈی پی کے 2.2 فیصد تک کم کیا ہے جو گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 2.5 فیصد تھا۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبہ کا ترقیاتی پروگرام کا بجٹ مالی سال 2017ء میں 733 ارب روپے تھا جس کو رواں مالی سال کیلئے ایک ہزار ارب روپے تک توسیع دی گئی ہے۔ ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں رواں مالی سال کے دوران 17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ افراط زر کی شرح 3.84 فیصد تک کم ہو گئی جو گذشتہ مالی سال میں 3.90 فیصد تھی، بڑے صنعتی اداروں کے شعبہ نے 6.33 فیصد کی شرح سے ترقی کی جو گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 3.59 فیصد تھی۔

براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری جنوری کے مقابلہ میں فروری کے دوران 235 فیصد تک پہنچ گئی تاہم رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران اس میں 15.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اسی طرح زرعی شعبہ کو قرضوں کی فراہمی 42 فیصد بڑھی ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران کمپنیوں کی رجسٹریشن کی شرح میں 44 فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ نجی شعبہ کو قرضوں کی فراہمی 15 فیصد زائد رہی ہے اور زراعت کے شعبہ کی مستحکم شرح ترقی معیشت کے مثبت رجحانات کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زرمبادلہ کے ذخائر کو اڑھائی تا تین ماہ کی درآمدات سے زائد رکھنے کیلئے پرعزم ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کیلئے جامع اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :