نوجوانوں کی فنی تعلیم و تربیت ،صوبائی حکومت اور پاکستان فضائیہکے اشتراک سے صوبے میں موجود فنی تعلیمی اداروں کو فعال کردیا گیا ہے،پرویز خٹک

تحریک انصاف ملک میں نظام کی تبدیلی کیلئے کھڑی ہے، سیاستدانوں نے جس طرح نظام اور اداروں کو تباہ کیا دُنیا کے کسی ملک میںاس حد تک مفاد پرستی اور نااہلی کی مثال نہیں ملتی سیاستدان ملک کی ترقی اور تقدیر بدلنے کے دعوے تو کرتے رہے مگر عملاً ذاتی لوٹ مار میں مصروف رہے جو ہماری قومی تنزلی اور عوامی بدحالی کی بنیادی وجہ ہے ہم حقیقی معنوں میں ترقی چاہتے ہیں تو خود کو بدلنا ہو گا اپنی سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا،صوبائی حکومت کی پالیسیوں اور سی پیک کی وجہ سے خیبرپختونخوا صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بننے جارہا ہے ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

جمعہ 16 مارچ 2018 22:36

نوجوانوں کی فنی تعلیم و تربیت ،صوبائی حکومت اور پاکستان فضائیہکے اشتراک ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ نوجوان ہمارا سرمایہ ہیںجن کی فنی تعلیم و تربیت کیلئے صوبائی حکومت اور پاکستان ائیر فورس کے اشتراک سے صوبے میں موجود فنی تعلیمی اداروں کو فعال کردیا گیا ہے اورنئے مراکز بنائے گئے ہیں۔ مستقبل کی ضرورت کے تحت ہنر مند افرادی قوت کی تیاری کے سلسلے میں صوبائی حکومت اور ٹیوٹا کے اقدامات کے نتائج ملنا شروع ہو چکے ہیں۔

نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے صنعت کاروں کے ساتھ معاہدے تاریخی اقدام ہیں۔ تحریک انصاف ملک میں نظام کی تبدیلی کیلئے کھڑی ہے اور یہی اس ملک کی ضرورت ہے سب کو سمجھ لینا چاہیئے کہ پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے جو کچھ ہو رہا ہے اور سیاستدانوں نے جس طرح نظام اور اداروں کو تباہ کیا دُنیا کے کسی بھی ملک میںاس حد تک مفاد پرستی اور نااہلی کی مثال نہیں ملتی، سیاستدان ملک کی ترقی اور تقدیر بدلنے کے دعوے تو کرتے رہے مگر عملاً ذاتی لوٹ مار میں مصروف رہے جو ہماری قومی تنزلی اور عوامی بدحالی کی بنیادی وجہ ہے ۔

(جاری ہے)

دُنیا کے پاس سونے کے پہاڑ اور دولت کے درخت نہیں ہیں بلکہ انہوںنے ترقی دوست نظام وضع کیا ہے ہمارے پاس بھی وسائل کی کمی نہیں البتہ کمزوری پاکستان کے سسٹم اورحکمرانوں کی سوچ میں ہے ۔ اگر ہم حقیقی معنوں میں ترقی چاہتے ہیں تو خود کو بدلنا ہو گا اپنی سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا ۔صوبائی حکومت نے اسی وژن اورسوچ کے تحت صوبے کے ہر شعبے میں تبدیلی کی دیرپا بنیادیں رکھ دی ہیں ۔

اب ان بنیادوں پر عمارت کھڑی کرنی ہے ۔ صوبائی حکومت کی پالیسیوں اور سی پیک کی وجہ سے خیبرپختونخوا صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بننے جارہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی نوشہرہ میں خیبرپختونخوا ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا) کے زیر اہتمام ہنر میلے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ایم ڈی ٹیوٹا وزیر اعلی کے مشیر ائیر کموڈور محمد امین نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل ، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم لیاقت خٹک، نائب ناظم اشفاق احمد خان، آئی ایم سی کے چیئرمین اشفاق پراچہ، پرنسپل جی سی ٹی نوشہر ہ سلطان عارف خان، نیو ٹیک خیبرپختونخو ا کے ڈی جی ڈاکٹر فہیم محمد شمع گھی ملز کے ایم ڈی فضل ودود خان کے علاوہ صوبہ بھر کے فنی تعلیمی اداروں کے پرنسپلز سمیت ہزاروں طلباء و طالبات نے بھی میلے میں شرکت کی ۔

صوبہ بھر سے ٹیکنکل کالجز اور فنی تعلیمی مراکز کے طلباء وطالبات نے ہنر مندی کے مقابلوں میں حصہ لیا ۔وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ایم ڈی ٹیوٹا کے ہمراہ تمام سٹالوں کا دورہ کیا۔ اور اس شاندار اور ہنر دوست میلے کے انعقاد پر ٹیوٹا اور دیگر معاون اداروں کو خراج تحسین پیش کیا ۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ فنی تعلیم کی اہمیت کو اُجاگر کرنے ، عوام کو اس طرف راغب کرنے اور ہنر مند افرادی قوت کی تیار ی کیلئے اس طرح کی سرگرمیاں جاری رہیں گی ۔

انہوںنے کہاکہ نوجوانوں کی فنی تعلیم و تربیت کا جو کام جس انداز میں موجودہ صوبائی حکومت نے شروع کیا یہ صوبے کے روشن مستقبل اور عوامی خوشحالی کا ذریعہ بنے گا ۔ انہوںنے کہاکہ یہ کام بہت پہلے ہونا چاہیے تھا مگر ہمارے حکمرانوں نے اس طرف توجہ نہیں دی ۔ ماضی میں سیاست دانوں نے سیاسی مداخلت کے ذریعے نظام کو اپاہج کردیا تھا ۔ ادارے تباہ حال تھے ، اقرباء پروری، سفارش اور لوٹ مار اپنے عروج پر تھی جس کی وجہ سے ہمارا اعلیٰ ترین دماغ باہر منتقل ہونا شروع ہو گیا جو قوم کیلئے بڑا نقصان ثابت ہوا انہوںنے کہاکہ جب میرٹ کی بجائے سفارش پر لوگ بھرتی کئے جائیں تو سسٹم کام کرنا چھوڑ دیتا ہے کیونکہ سفارشی نا اہل لوگوں میں آگے جانے کی صلاحیت ہی نہیں ہوتی ۔

جب ہم نے صوبے میں حکومت سنبھالی تو فنی تعلیمی ادارے تباہ حال تھے۔ افسران صرف وقت پاس کرنے کیلئے دفتر آتے تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دُنیا میں جتنی قومیں بھی بحرانوں کا شکار ہوئیں ، اُن کے ماہرین نے قوم کو بحران سے نکالنے کے لئے نوجوانوں کی رہنمائی کی ۔آج جتنی اقوام ترقی کے عروج پر ہیں اُنہوںنے اپنی افرادی قوت کی فنی صلاحیت کو انتہائی درجہ تک سنوارا ہے ۔

انسانوں پر سرمایہ کاری مستقبل کی سرمایہ کاری ہے ۔جب کوئی قوم نوجوان نسل کی تعلیم وتربیت کا نہیں سوچتی تو پھر وہی ہوتا ہے جو پاکستان میں ہوتا آرہا ہے ۔قوم کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے ضروری ہے کہ قابل نوجوانوں کو آگے آنے کا موقع دیا جائے ۔ اُن کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ہم نے اعلیٰ ترین دماغ کو، جو سسٹم کی نااہلی کی وجہ سے باہر منتقل ہو ا ، اُسے واپس لانا ہے اور بحال کرنا ہے۔

یہی عمران خان کا وژن ہے۔سیاستدان عوام کے مجرم ہیں جنہوںنے غریب کا مستقبل تباہ کیا۔ منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں تعلیم یافتہ نوجوان دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں مگر اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے کسی نے کام نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے آتے ہی فنی تعلیمی اداروں کو اپنے پائوں پر کھڑاکرنے کے لیے ایک ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی تھی ۔

اور پاکستان ائیر فورس کے ساتھ معاہدہ کیا میں ائیر فورس کامشکور ہوں جنھوں نے ہمیں ایک بہترین ٹیم دی۔اور ایک آزاد اور بااختیار اتھارٹی ٹیوٹا کا قیام عمل میں لایا گیا ۔تربیتی معیار کو یقینی بنانے کیلئے 13 تربیتی مراکز ایئر فورس کے حوالے کئے اور اب ایئر کموڈور محمد امین خان کو ٹیوٹا کا منیجنگ ڈائریکٹر بنایا گیا ہے جن کی محنت سے ہمارے تربیتی مراکز نے مطلوبہ نتائج دینا شروع کر دیئے ہیں۔

ہماری مجموعی کاوشوں کا مقصد اپنے بچوں کے مستقبل کو سنوارنا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں روزگارکا مسئلہ حل کرنے کیلئے صنعتکاری اور سرمایہ کاری کے راستے کھول دیئے گئے ہیں۔ صنعتکاروں کو ون ونڈ آپریشن کی سہولت دی گئی ہے ۔ صنعتکاروں کی ڈیمانڈ کے مطابق ہنر مند افراد پیدا کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ صوبہ سمند ر سے دور ہونے ، راء میٹریل دستیاب نہ ہونے ، مارکیٹ سے دور ہونے ، ٹیکنکل افراد ی قوت کے فقدان کی وجہ سے سرمایہ کاری کیلئے موزوں نہیں تھا ، مگر آج سسٹم کی شفافیت اور سی پیک کی وجہ سے سرمایہ کاری کیلئے اوپن ہو چکا ہے ۔

سی پیک کے مغربی روٹ ، چترال گلگت روٹ اور دیگر فیچرز کو مد نظر رکھ کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ مستقبل میں خیبرپختونخوا خطے میں صنعت و تجارت کا مرکز ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ تاریخ ایک بار پھر اپنے آپ کو دھرارہی ہے اور چین افغانستان اور وسطی ایشیاء ممالک کے لیے نئے خصوصی راستے کھول رہا ہے جس سے پشاور تجارتی مرکز بننے جارہا ہے جس طرح سینکڑوں سال قبل پشاور تجارتی مرکز تھا۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے ، ہم بھی ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں، مگر اس کے لئے ہمیں سب سے پہلے خود کو بدلنا ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ایمانداری سے کام کیا جائے اور نیت صاف ہو تو کوئی کام بھی ناممکن نہیں ۔ جو چیز دُنیا میں 80 فیصد ممکن ہے اور ہورہی ہے وہ ہمارے ہاں ناممکن کیوں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے کبھی آگے بڑھنے کا ارادہ ہی نہیں کیا اور سابقہ سیاست دانوں نے ہمیشہ اپنے مفادات کو ترجیح دی ۔

ہمیں اب اس کلچر کو ختم کرنا ہے اور عوام نے بھی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے اور پاکستان کا مستقبل بھی اسی تبدیلی سے وابستہ ہے ۔ قبل ازیں ٹیوٹا کے منیجنگ ڈائریکٹر ائیر کموڈور محمد امین نے ہنر میلے کے انعقاد کے مقاصد ، ٹیوٹا کی کارکردگی اور تربیتی مراکز کے معیار پر روشنی ڈالی ۔انہوںنے آئندہ ماہ سے تربیتی مراکز اور کالجز میں سیلف فنانس سکیم ختم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ تمام فنی تعلیمی اداروں میں دو شفٹیں پڑھائی جائیں گے۔

اور سولہ ہزار کی بجائے صرف پندرہ سو روپے پر غریب بچوں کو فنی تعلیم دی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو سستی اور معیاری تربیت کے مواقع میسر آسکیں۔ انہوںنے تربیت کا معیار مزید بہترکرنے کیلئے انتہائی ہنر مند 200 نئے اساتذہ بھرتی کرنے کا بھی عندیہ دیا جس میں این ٹی ایس یا ایٹا ٹیسٹ کے نتائج اور اکیڈمک نمبروں کوترجیح دی جائے گی جبکہ انٹرویو کیلئے صرف 8 نمبر رکھے جائیں گے تاکہ شفافیت کا عنصر زیادہ سے زیادہ یقینی ہو سکے ۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ہنر مندی کے مقابلوں میں پوزیشین ہولڈرز کالجز میں انعامات اور آر پی ایل اسناد بھی تقسیم کیں ۔ پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ ہر ی پور کو تین لاکھ روپے ، دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی پشاور کو دو لاکھ جبکہ تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے گورنمنٹ وومن ٹیکنکل ایجوکیشن سنٹر حیات آباد کو ایک لاکھ روپے نقد انعامات دیئے گئے۔ بعدازاں ٹیوٹا اور مختلف صنعتکاروں کے درمیان وزیر اعلیٰ کی موجودگی میں نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط بھی کئے گئے ۔