رواں سال شرح نمو 6 فیصد رہے گی، ایف بھی آر کے ریونیو میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مفتاح اسماعیل

حکومت نے جی ڈی پی کے اضافے اور مہنگائی کی شرح میں کمی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا ،جی ڈی پی میں اضافہ سے لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے،مشیر خزانہ اسٹیل ملز کی بحران کی بنیادی وجہ پیسوں کی ادائیگی نہ ہونا ہی جبکہ کے الیکٹرک نے بروقت ادائیگیاں کر کے اپنے آپ کو بحران سے بچا لیا،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 16 مارچ 2018 20:32

رواں سال شرح نمو 6 فیصد رہے گی، ایف بھی آر کے ریونیو میں مسلسل اضافہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2018ء) مشیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ رواں سال شرح نمو 6 فیصد رہے گی، ایف بھی آر کے ریونیو میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،پاور مشینری کی بھاری پیمانے پر درآمد ہو رہی ہے ،میرا باس آئی ایم ایف نہیں نواز شریف ہیں، آئی ایم ایف سے ملک کر ٹیریف کے معاملات طے کرنے میں کوئی صداقت نہیں۔

جمعہ کو اسلام آباد میں میڈیا پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت میں کوئی مسئلہ نہیں، آئی ایم ایف کے خدشات درست ہے لیکن حکومت آئی ایم ایف کے ڈکٹیشن پر فیصلے نہیں کریگی،آئی ایم ایف کا اپنا طریقہ کار ہے ،حکومت پائور ڈیژن کو 115 ارب روپے دے رہے ہیں، پیر تک 30 ارب جبکہ دو ہفتوں کے بعد مزید 30 ارب روپے دیگی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ حکومت نے جی ڈی پی کے اضافے اور مہنگائی کی شرح میں کمی لانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا ،جی -ڈی پی بڑھنے سے لوگوں کو روزگار کے مواقع ملے گے اور مہنگائی کی شرح میں کمی سے غریب طبقے کو ریلیف ملے گا اور معیشت پر بوجھ نہیں بنے گا، ایف ٹی اے سے ایف بی آر کے ریونیو پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی بحران کی بنیادی وجہ پیسوں کی ادائیگی نہ ہونا ہے،بحران سے نکالنے کیلئے سوئی گیس والوںنے پہلے رقوم کی ادائیگی کی شرط رکھی جبکہ کے الیکٹرک نے بروقت ادائیگیاں کر کے اپنے آپ کو بحران سے بچا لیا،اگلے سالوں میں برآمدات میںہوسکتاہے برآمدات میں اضافہ ہوا، اس وقت ہمسائیہ ملک15 بلین کی ایکسپورٹ کرتا ہے جبکہ ہم8,9 ملین کی ایکسپورٹ بھی نہیں کرتا۔

بجلی کی قیمتوں کی تعین کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں کا تعین نیپراکرتی ہے آئی ایم ایف کے ساتھ اس معاملے پر کوئی ایگریمنٹ نہیں ہوا،ہیسکو، پیپکو اورکیسکو کی ادائیگیاں بہت کم ہیں،لائن لاسز بجلی بحران کی سب سے بڑی وجہ ہے، کچھ معاملات میں آٹھوریں ترمیم کے تحت صوبے خودمختار ہیں تاہم وفاقی حکومت کئی شعبوں کے لیے فنڈنگ بھی کررہی ہے،اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گردشی قرضوں کے حل کیلئے پلان مرتب کرلیا ہے۔ ان کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سے متعلق کہنا تھا کہ ملازمین کی تنخواہوںمیں اضافہ مہنگائی کی شرح کے حساب سے کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :