وفاقی دارالحکومت سے ڈیڑھ سال قبل اغواء ہونے والی طالبات کا معاملہ حل نہ ہوسکا

پولیس کے بڑوں نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کے دفتر میں پھر سر جوڑ لئے، طالبات کے ورثہ کا سب انسپکٹر مظفر کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ، اگر آئی جی کی چوری شدہ گاڑی افغانستان سے واپس لائی جا سکتی ہے تو میری بچیوں کے معاملے پر پولیس افغانستان کے بارڈر سے رجسٹرڈ چیک کر کے واپس کیوں لوٹ آئی، مدعی مقدمہ محمد اشرف کی دہائی ، نابالغ لڑکیوں جن کا شناختی کارڈ تک نہیں بنا ان کی بارڈر پر انٹری کیسے ہو سکتی ہے، ان کو غیر قانونی طور پر افغانستان سمگل کیا گیا، آن لائن سے گفتگو اخبارات میں اشتہارات بھی دیئے گئے پولیس نے ہر ممکن کوشش کی اور ابھی بھی کر رہے ہیں لیکن تاحال بچیوں کا کوئی سراغ نہیں ملا، تفتیشی افسر

جمعہ 16 مارچ 2018 18:34

وفاقی دارالحکومت سے ڈیڑھ سال قبل اغواء ہونے والی طالبات کا معاملہ حل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2018ء) وفاقی دارالحکومت سے ڈیرھ سال قبل اغوا ہونے والی طالبات کے معاملے پر پولیس کے بڑوں نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کے دفتر میں پھرسرجوڑ لئے طالبات کے ورثہ کا سب انسپکٹر مظفر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ، پولیس افسران کی حقائق سن کر نیندیں اڑ گئیں ،آگر آئی جی کی چوری شدہ گاڑی افغانستان سے واپس لائی جا سکتی ہے تو میری بچیوں کے معاملے پر پولیس افغانستان کے بارڈر سے رجسٹرڈ چیک کر کے واپس کیوں لوٹ آئی، نابالغ لڑکیوں جن کا شناختی کارڈ تک نہیں بنا ان کی بارڈر پر انٹری کیسے ہو سکتی ہے، ان کو غیر قانونی طور پر افغانستان سمگل کیا گیا، مدعی مقدمہ محمد اشرف کا آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ میں کوئی پلاٹ یا عہدہ نہیں مانگ رہا مجھے میری بچیاں چاہئے، میری بنیاد کو ہلانے والا’’ مرمو‘‘ ہے جس کو مقدمے میں نامزد گیا لیکن سب انسپکٹر مظفر نے مبینہ طور پر لین دین کر کے چھوڑ دیا سب انسپکٹر مظفر جو کہ مقدمے کے پہلا تفتیشی تھا نے کیس کو جان بوجھ کر خراب کیا جبکہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد پولیس کو فراہم کئے بلکہ ملزم نے خود تسلیم کیا کہ میں لڑکیوں کو افغانستان سامان کے ساتھ چھوڑ آیا ہوں، غمزدہ باپ کا مزید کہنا تھا کہ اب عدالت عالیہ اسلام آباد میں پولیس غلط تاثر دے کر کہ میں نے اپنی بچیوں کو فروخت کر دیا ہے، کیس کو دبانا چاہتی ہے اور پولیس مجھ پر الزامات لگا رہی ہے کہ میں منشیات کا عادی ہوں اور پولیس کو شبہ ہے کہ میں نے اپنی بچیاں کود افغانستان فروخت کر دی ہے جوکہ غلط اور جھوٹ ہے میرے تین چار نوکر ہے کئی گھروں کے چولے چلتے ہیں میری تخواہوں سے مجھے پیسے کی کیا اتنی ہوس تھی کہ میں انے اپنی بچیوں کو فروخت کر دیا میرا مطالبہ ہے کہ سب انسپکٹر مظفر کے خلاف مقدمہ درج کرکے شفاف تحقیقات کروائی جائے، دوسری جانب آن لائن کے رابطے پر حکمران جماعت سے متعلق رکھنے والے یونین کونسل 18کے چیئرمین ملک وسیم ثناء کا کہنا تھا کہ ہم کافی عرصہ سے اشرف کو جانتے ہیں اس کے ساتھ واقعہ زیادتی ہوئی کئی بار میں خود بھی ایس پی صاحب کے پاس گیا ہوں لیکن پولیس نے شروع دن سے مقدمے کی تفتیش میں روایتی سستی کا مظاہرہ کیا، اب یہ تاثر دینا کہ اس نے اپنی بچیوں کو فروخت کر دیا ہے یہ اشرف کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے اور پولیس اپنے کئے پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے جبکہ مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر حیدر علی کا کہنا تھا کہ اخبارات میں اشتہارات بھی دیئے گئے پولیس نے ہر ممکن کوشش کی اور ابھی بھی کر رہے ہیں لیکن تاحال بچیوں کا کوئی سراغ نہیں ملا کل بھی آئی جی آفس میں اسی کیس کے حوالے سے پیشی تھی افغانستان کے بارڈر تک گئے لیکن کچھ نہیں ملا۔

 

متعلقہ عنوان :