وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا حالیہ دورہ نیپال جغرافیائی و سیاسی لحاظ سے اہمیت کا حامل رہا ،

انہوں نے علاقائی معاملات میں ایسے موقع پر نیپال کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جب بھارت اور امریکہ پاکستان کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں،چینی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ

جمعہ 16 مارچ 2018 17:17

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا حالیہ دورہ نیپال جغرافیائی و سیاسی لحاظ ..
بیجنگ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مارچ2018ء) وزیر اعظم شاہد خاق عباسی کا حالیہ دورہ نیپال جغرافیائی و سیاسی لحاظ سے اہمیت کا حامل رہا ، انہوں نے علاقائی معاملات میں ایسے موقع پر نیپال کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جب بھارت اور امریکہ پاکستان کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کے پی شرما اولی کی قیادت میں نیپال میں نئی مضبوط کمیونسٹ حکومت کے قیام کے موقع پر یہ دورہ کیا۔

شاہد خاقان عباسی اور کے پی شرما اولی کے درمیان کئی عالمی اور علاقائی معاملات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور دونوں چین کو ایک بااعتماد دوست تصور کرتے ہیں جس نے مشکل کے وقت میں ان کے ملکوں کی مدد کی۔چین کی ایک ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مضمون میں نیپالی اخبار کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر ریتوراج سوبیدی نے تحریر کیا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیپال کی نئی منتخب حکومت کو مبارکباد دینے کیلئے کھٹمنڈو تشریف لائے جو بلاشبہ سفارتکاری میںمنفرد لمحہ ہے تاہم یہ دیگر سنجیدہ سفارتی مقاصد کا حامل دورہ بھی تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے نیپالی اپنے ہم منصب پر زور دیا کہ وہ سارک کو فعال بنانے میں اپنا تعمیری کردار ادا کر یں جو اس وقت غیر فعال ہو چکی کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اوڑی حملے کی آڑ میں یک طرفہ طور پر پر سارک سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس کی وجہ سے یہ اجلاس ملتوی کر دیاگیاتھا ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کوسارک کو کمزور کرنے کا مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے جبکہ پاکستان سارک کو فعال بنانے کا خواہاں ہے۔

نیپال فی الحال سارک کا سربراہ ہے اور پاکستان کی طرف سے سارک کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی خواہش کو مثبت تصور کرتا ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت کی دو طرفہ کشیدگی سے سارک غیر فعال ہے جبکہ سارک تنظیم میں خطے سے غربت کے خاتمہ ، ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے بہت زیادہ امکانات پائے جاتے ہیں۔نیپال اور پاکستان چاہتے ہیں کہ چین اس علاقائی تنظیم میںشامل ہو تاکہ اس کو بھی آسیان جیسی دیگر علاقائی تنظیموں کے برابر لایا جاسکے جو واقعی بھارت کے لئے ایک تکلیف دہ تجویز ہے جو اس خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ سے خوفزدہ ہے۔

بیلٹ روڈ اقدام( بی آر آئی ) بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ساتھ ایشیا، یورپ، مشرق وسطی اور افریقہ کو ملانے کوشش ہے۔ بی آر آئی کے تحت چین،پاکستان اقتصادی کوریڈور ’’سی پیک ‘‘کے ثمرات روزگار کے مواقع اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کی صورت میں ظاہر ہو نا شروع ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے سی پیک کی کامیابیوں کے حوالے سے نیپالی قیادت سے تبادلہ خیال کیا ۔

انہوں نے کے پی شرما اولی پر اپنی دو طرفہ ملاقاتوں میں بی آر آئی سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔ رپورٹ کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے ایک مقامی انگریزی روزنامہ کو بتایا کہ " بی آر آئی کا تعلق مواصلاتی روابط سے ہے اور اس میں بڑے مواقع موجود ہیں اور ہمیں اس پر سرمایہ کاری کرنی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کہ سی پیک وسطی ایشیا کے تمام ممالک اور مغربی چین کو بحیرہ عرب تک رسائی دیتا ہی. "اس رابطے کے ساتھ بجلی گھروں ، ہائی ویز، موٹر وے، بندرگاہوں، ہوائی اڈے، ریل نیٹ ورک، وغیرہ میں سرمایہ کاری آرہی ہے۔ نیپال کے سیاسی حلقوں میں پاکستان کے وزیراعظم کے اس دورہ کو سفارتی کا وشوں کے تناظر میں اہمیت دی جارہی ہی ۔