آپریشن ضرب عضب کے بعد اسلحہ کی سمگلنگ میں کافی حد تک کمی آئی ہے ،ْ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

ملک بھر میں اب تک 11 کروڑ 41 لاکھ 92 ہزار 450 شناختی کارڈز جاری کئے جاچکے ہیں‘ وزارت داخلہ کے جوابات مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سندھ میں حیدرآباد کراچی موٹروے‘ گرین لائن‘ لیاری ایکسپریس وے اور پانی کے منصوبے مکمل کئے ہیں ،ْڈاکٹر عباد اللہ گزشتہ دو سالوں کے دوران 815 میٹرک ٹن بھارتی چائے افغانستان گئی ،ْوزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل

جمعہ 16 مارچ 2018 16:34

آپریشن ضرب عضب کے بعد اسلحہ کی سمگلنگ میں کافی حد تک کمی آئی ہے ،ْ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2018ء) قومی اسمبلی کو بتایاگیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد اسلحہ کی سمگلنگ میں کافی حد تک کمی آئی ہے ،ْملک بھر میں اب تک 11 کروڑ 41 لاکھ 92 ہزار 450 شناختی کارڈز جاری کئے جاچکے ہیں ۔ جمعہ کو وقفہ سوالات کے دور ان وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا کہ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ محمد افضل ڈھانڈلہ نے صحافیوں پر حملوں کے حوالے سے اب تک 4 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں‘ تمام ایس ایم اوز کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صحافی کی جانب سے شکایت ملنے پر فوری ایف آئی آر درج کریں ،ْانہوں نے کہا کہ ان ایف آئی آرز پر تحقیقات جاری ہیں۔

ڈپٹی سپیکر نے انہیں حکم دیا کہ ان کی تفصیلات منگوا کر ایوان میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کی سطح پر صحافیوں کے تحفظ کے لئے موثر اقدامات اٹھائے گئے۔

(جاری ہے)

تمام پولیس حکام کو ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ سینئر صحافیوں کے ساتھ اس حوالے سے رابطے میں رہیں۔پارلیمانی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ جب سے آپریشن ضرب عضب شروع ہوا ہے ہتھیاروں کی سمگلنگ پر کافی حد تک قابو پایا جاچکا ہے۔

اس سلسلے میں پاک ایران سرحد اور ساحلی پٹی کے ساتھ 79 سے زائد پوسٹیں قائم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں آٹومیٹک اسلحہ کے لائسنس ختم کردیئے گئے ہیں ،ْدیگر اسلحہ کے لائسنس تصدیق کے بعد جاری کئے جارہے ہیں۔ میاں عبدالمنان کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ ہم نے آٹومیٹک اسلحہ لائسنس پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اس حوالے سے حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ فاضل رکن کی ذاتی تحفظ کے لئے اسلحہ لائسنس منسوخ نہ کرنے کی تجویز حکومت کے گوش گزار کردیں گے۔وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا کہ کراچی کے میگاسنٹرز کی جانب سے گزشتہ چھ ماہ کے دوران اورنگی ٹائون سے تعلق رکھنے والوں کو کل 17042 شناختی کارڈز جاری کئے گئے اور 39 افراد کے شناختی کارڈز کی تجدید کی گئی۔

پورے ملک میں سات جبکہ کراچی میں ایک میگا سنٹر کام کر رہا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ پورے ملک میں 550 نادرا رجسٹریشن سنٹرز کام کر رہے ہیں۔ الیکشن سے قبل ہم نادرا کو اوقات کار اور عملہ کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ہدایت کریں گے۔ ڈپٹی سپیکر نے ہدایت کی کہ نادرا کی موبائل وینز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ الیکشن سے قبل زیادہ سے زیادہ لوگ شناختی کارڈز بنوا سکیں۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بلاک شناختی کارڈز کا مسئلہ بھی حل کیا جائے ،ْ لوگ ابھی تک پریشان ہیں۔ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی جائے گی کہ ضلعی کمیٹیوں کو جلد از جلد فعال کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے 60 دن کی مہلت دی تھی کہ اس کی رپورٹ وزارت داخلہ ایوان میں پیش کرے ،ْ پارلیمانی کمیٹی نے میکنزم بنا دیا ہے ،ْبلاک شناختی کارڈز کا مسئلہ جلد از جلد حل ہونا چاہیے۔

شیخ روحیل اصغر کے سوال میں وزارت داخلہ کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ نادرا عام شناختی کارڈ 30 دنوں میں‘ فوری 15 دنوں میں جبکہ ایگزیکٹو 7 دنوں میں جاری کیا جاتا ہے۔ چاروں صوبوں‘ آزاد کشمیر‘ فاٹا اورگلگت بلتستان میں لوگوں کو 114192450 شناختی کارڈز جاری کئے جاچکے ہیں ،ْضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ بلاک شناختی کارڈز کا معاملہ ضلعی کمیٹیوں کے پاس چلا گیا ہے۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے آٹھ دستاویزات میں سے کوئی ایک دستاویز فراہم کرنے سے بھی رجسٹریشن ہو جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ صرف تصدیق کرنے سے رجسٹریشن نہیں ہو سکتی۔ دستاویزات کی فراہمی ضروری ہے۔ ایوان تصدیق کا خانہ نکالنے کے حوالے سے قانون سازی کرے تو اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

محبوب عالم کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ مشرقی پاکستان کے محصورین سمیت بلاک شناختی کارڈ کے حوالے سے قواعد اور طریقہ کار ایک ہی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے جن گائیڈ لائنز کا تعین کیا ہے اس پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 1971ء سے پہلے کا جن لوگوں کے پاس شناختی کارڈ تھا اس کی رجسٹریشن کردی جائے۔

ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز کے اجراء کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔وزارت خزانہ کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ ملک میں اس وقت نیشنل بنک کی 1561 برانچیں کام کر رہی ہیں‘ فاٹا سمیت کسی بھی علاقے میں نیشنل بنک کی برانچ قائم کرنے کے حوالے سے مقام کی نشاندہی کی جائے تو اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔

وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی کو بتایا ملک میں 2013ء تک نیشنل بنک کی 1400 برانچیں ہیں۔ ان برانچوں میں 161 برانچوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اگر فاٹا میں برانچوں کی ڈیمانڈ ہے تو علاقے کی نشاندہی کردیں وہاں نیشنل بنک کی برانچ کھول دی جائے گی۔پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی و ترقی ڈاکٹر عباد اللہ نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی کا 2017-18ء کا حجم 1001 ارب ہے۔

تخصیصات کے بہتر استعمال کے ضمن میں وزارتوں ‘ ڈویژنوں سے رابطہ میں ہیں۔ 2017-18ء کے پی ایس ڈی پی میں کٹوتی کا حکومت کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی ڈاکٹر عباد اللہ نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے منصوبوں اور دیگر خصوصی پروگراموں کے علاوہ غیر منظور شدہ منصوبوں کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام 2017-18ء میں 60 فیصد تک کمی کردی گئی ہے۔

وسیم حسین نے کہا کہ جو پیپلز پارٹی کے ممبران یہاں بیٹھ کر یکساں فنڈز کی بات کرتے ہیں وہ بتائیں کے سندھ میں کیوں کی جارہی ہے، الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ ہمارے ممبران کو خریدنے کا نوٹس لے۔ ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ ہم این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کو ان کا حصہ دیتے ہیں۔ صوبوں کو چاہیے کہ وہ اس فنڈ سے اپنے علاقوں میں فنڈز دیں۔ میرے حلقے میں بھی کے پی کے نے ایک روپیہ نہیں دیا۔

سید نوید قمر نے کہا کہ کراچی میں کیا ترقی نہیں ہو رہی‘ ملازمتیں تو ہمیں بھی نہیں مل رہیں ،ْ ڈاکٹر عباداللہ نے بتایا کہ حیدرآباد کراچی موٹروے‘ گرین لائن‘ لیاری ایکسپریس وے‘ پانی کے منصوبے وفاق کے ہیں جو سندھ کے لئے ہیں۔ 1001 ارب روپے کا تاریخی پی ایس ڈی پی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ویزہ پالیسی 2006ء کے مطابق بعض ممالک کے کاروباری حضرات کو ایک ماہ کے لئے آمد پر کاروباری ویزہ جاری کیا جاتا ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ ویزہ پالیسی 2006ء کے مطابق بعض پیشگی شرائط پوری کرنے پر کاروباری دوست ممالک کی فہرست میں شامل 68 ممالک کے صرف کاروباری حضرات کو آمد پر کاروباری ویزے جاری کئے جاتے ہیں۔ یہ کاروباری ویزہ 30 دن کے لئے جاری کیا جاتا ہے۔وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران 815 میٹرک ٹن بھارتی چائے افغانستان گئی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے بتایا کہ 2016-17ء میں 500 میٹرک ٹن بھارتی چائے افغانستان گئی جبکہ 2017-18ء کے دوران جولائی سے فروری تک 315 میٹرک ٹن مقدار رہی۔ ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ کے سوال کے جواب میں رانا افضل نے بتایا کہ 2013ء سے 2017ء تک مینوفیکچرنگ کی مجموعی نمو 4.66 فیصد رہی۔ مسرت رفیق مہیسڑ کے سوال کے جواب میں رانا افضل نے بتایا کہ جولائی سے فروری 2018ء تک افراط زر کی شرح 3.84 فیصد رہی۔

وفاقی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ جون 2013ء سے 2029 درختوں کی کٹائی کی 417 رپورٹیں درج کی گئی ہیں اور اس کے خلاف 27,17,752 روپے کی رقم بطور جرمانہ وصول کی گئی ہے۔افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ انوائرنمنٹ ونگ‘ ایم سی آئی اسلام آباد میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث افراد کے خلاف لینڈ سکیپ ایکٹ 1960ء کے تحت جرمانہ عائد کرتا ہے۔ غیر قانونی کٹائی میں ملوث گاڑیوں کو بھی ضبط کیا جاتا ہے اور ضروری ہو تو قواعد کے مطابق جرمانہ بھی کیا جاتا ہے، سنجیدہ واقعات میں مجرموں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جاتی ہے۔ جون 2013ء سے 2029 درختوں کی کٹائی کی 417 رپورٹیں درج کی گئی ہیں اور اس کے خلاف 27,17,752 روپے کی رقم بطور جرمانہ وصول کی گئی ہے۔