انٹر ا کشمیر ٹریڈ ایل او سی یونین نے کسٹم حکام کی آرپار کے تجارت کے ٹرکوں کی پکڑ دھکڑ کیخلاف احتجاجی دھرنا شروع کردیا

چکوٹھی اور تیتری نوٹ کے تاجروں کی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ بند کی جائے‘ مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے سامان کی پاکستان کی منڈیوں تک رسائی دی جائے‘ ایف بی آر کو لگام دے کر آزادکشمیر سے جانیوالے سامان کو دہلی کی منڈیوں تک رسائی دی جائے دھرنے کے شرکا تاجروں کا مطالبہ

جمعہ 16 مارچ 2018 15:59

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مارچ2018ء) انٹر ا کشمیر ٹریڈ ایل او سی یونین نے اسلام آباد کی حدود میں کسٹم حکام کی جانب سے آرپار کے تجارت کے ٹرکوں کی غیر قانونی پکڑ دھکڑ کے خلاف دارالحکومت میں مطالبات کے حق میں بڑا احتجاجی دھرنا شروع کردیا ۔ چکوٹھی اور تیتری نوٹ کے تاجروں کی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ بند کی جائے۔ مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے سامان کی پاکستان کی منڈیوں تک رسائی دی جائے۔

ایف بی آر کو لگام دیا جائے آزادکشمیر سے جانیوالے سامان کو دہلی کی منڈیوں تک رسائی دی جائے دھرنے کے شرکا کا مطالبہ۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چکوٹھی اور تیتری نوٹ ایل او سی ٹریڈ یونین کے صدر بشارت نوری، سردار قذیم جنرل سیکرٹری انجم اعوان، حامد رضا، ہاشمی، وحید تنویر ترالی اور دیگر نے کہا کہ آزادکشمیر کے مال کی ہندوستانی منڈی تک رسائی یقینی بنائی جائے اگر ہمارے مطالبہ کو تسلیم نہ کیا گیا تو دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے سامان کی پاکستان کی منڈیوں تک رسائی نہ دینے سے کشمیری مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ دونوں اطراف کے تاجروں کا بھی نقصان کیساتھ ساتھ مالی بحران کا شکار بھی ہیں۔ پاکستانی حدود میں ایف بی آر کے انٹرا کشمیر تاجروں کے خلاف اقدامات سے پوری کشمیری قوم اور تاجر برادری مایوسی کا شکار ہو رہی ہے ۔

مقررین کا ایف بی آر پاکستانی حدودمیں کسٹم کے نام پر کشمیری تاجروں کے ٹرکوں کی پکڑ دھکڑ کرکے نفرتوں کے بیچ بو رہے ہیں جو کہ کشمیری تاجر کسی صورت کشمیریوں اور پاکستانیوں کے درمیان رشتوں کو کمزور نہیں ہونے دینگے۔ ایل او سی تاجروں نے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر، چیف آف آرمی سٹاف ، جی او سی مری اور چیف سیکرٹری آزادکشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حساس معاملہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے پاکستانی حدود میں ایف بی آر کے ظلم وستم سے تاجروں کو بچائے۔ مقبوضہ کشمیر میں گرفتار ڈرائیوروں کو بھی فی الفور رہا کیا جائے۔