کراچی کے ٹرانسپورٹ نظام کو جدید بنانے میں چینی حکومت کی دلچسپی پر ان کے شکر گزار ہیں،میئر کراچی وسیم اختر

امید ہے چین کے بڑے اور ترقی یافتہ شہروں کی طرز پر کراچی کے شہریوں کو بھی الیکٹرک بسوں سے آراستہ جدید ٹرانسپورٹ سہولیات دستیاب ہوں گی

جمعرات 15 مارچ 2018 23:00

کراچی کے ٹرانسپورٹ نظام کو جدید بنانے میں چینی حکومت کی دلچسپی پر ان ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے ٹرانسپورٹ نظام کو جدید بنانے میں چینی حکومت کی دلچسپی پر ان کے شکر گزار ہیں، امید ہے کہ چین کے بڑے اور ترقی یافتہ شہروں کی طرز پر کراچی کے شہریوں کو بھی الیکٹرک بسوں سے آراستہ جدید ٹرانسپورٹ سہولیات دستیاب ہوں گی،چین کی حکومت کے وزیر اور نائب وزیر سمیت اعلیٰ سطحی وفد کو کراچی آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں، چین اور پاکستان کے درمیان اہم شعبوں میں تعاون دونوں ملکوں کے عوام کو قریب لانے کا ذریعہ بنے گا،یہ بات انہوں نے چین کے وزیر برائے انٹرپرائز مینجمنٹMr.Xia Binکی قیادت میں ملاقات کے لئے آنے والے اعلیٰ سطحی وفد سے بات چیت کے دوران کہی، وفد میں ڈپٹی وزیر برائے ٹرانسپورٹMr.Pan Dao Huiاور ڈائریکٹر سینو پیک گیٹ وے Ms.Minzhi Ke ، وائس چیئرمین شاہد فیروزکے علاوہ چین کی صف اول ٹرانسپورٹیشن کمپنی Chong Qing ٹرانسپورٹیشن ہولڈنگ گروپ لمیٹڈ کے جنرل منیجر، ڈائریکٹرڈ ویلپمنٹ اور ڈپٹی جنرل منیجرزشامل تھے جبکہ میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس، چیئرمین ورکس کمیٹی حسن نقوی،ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ ایس ایم طحہٰ، ڈائریکٹر ٹیکنیکل میئر سیکریٹریٹ ایس ایم شکیب، سینئر کے ایم سی افسران اور آئی ٹی کنسلٹنٹ بھی اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی میں ماحولیاتی آلودگی سے پاک الیکٹرک بسیں چلانے کی چینی کمپنی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں، خواہش ہے کہ پریزنٹیشن کے مرحلے سے آگے بڑھ کر عملی کام شروع کریں،تجرباتی طور پر کراچی کے کسی ایک روٹ پر چینی کمپنی کو اپنی بسیں متعارف کرانے کا موقع دیا جاسکتا ہے تاہم حتمی فیصلہ کرنے سے قبل پروجیکٹ کے فنانشل ماڈل اور دیگر تفصیلات کا تعین کرنا ہوگا،صوبائی وزیرٹرانسپورٹ اور دیگر متعلقہ حکام سے جلد مشاورت کے بعدہی اس سلسلے میں حتمی اقدام کیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بسیں شہر کی ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کا سبب بھی بنیں گی، انہوں نے کہا کہ کراچی میں انفراسٹرکچر اور صاف پانی کی کمی کے علاوہ ٹرانسپورٹ سسٹم بری حالت میں ہے،الیکٹرک بسیں ماحولیاتی آلودگی سے نجات دلانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہیں،کراچی کے ٹرانسپورٹ نظام کو شہریوں کے لئے باکفایت اور آرام دہ ہونا چاہئے،انہوں نے کہا کہ پاک چین راہداری منصوبے پر عملدرآمد کے نتیجے میں کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں روڈ اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو جدید بنایا جا رہاہے جس سے ان تمام علاقوں کو ترقی ملے گی اور سفری سہولیات بہتر ہوں گی، انہوں نے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں میں چینی کمپنیز کے تعاون اور اشتراک کو اہمیت دیتے ہیں اور ہماری یہ خواہش ہے کہ شہر کی بہتری کے لئے تجویز کئے گئے ایسے تمام منصوبوں پر جلد از جلد عملدرآمد ہو اور کراچی کے شہریوں کو بھی دنیا کے دیگر بڑے میٹروپولیٹن شہروں کے مساوی بنیادی شہری سہولیات میسر آئیں، انہوں نے کہا کہ چین کی کمپنی کے ساتھ بلدیہ عظمیًٰ کراچی ہر طرح کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے کیونکہ ہمارا اولین مقصد کراچی شہر کو بہتر بنا نا ہے جس کے لئے ہر اچھی تجویز اور پیشکش کا خیرمقدم کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ کراچی میں BRT پروجیکٹ اور دیگر ٹرانسپورٹ منصوبوں کے حوالے سے سندھ حکومت کے ساتھ مکمل رابطہ ہے اور جلد ہی وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اور دیگر متعلقہ حکام کی مشاورت سے کراچی میں الیکٹرک بسیں چلانے کی پیشکش پر حتمی قدم اٹھایا جائے ،اس موقع پر چینی وزیر برائے انٹر پرائز مینجمنٹ Mr.Xia Binنے کہا کہ چین کی حکومت کراچی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں ٹرانسپورٹ سسٹم کو جدید اور بہتر بنانے میں تعاون کی خواہش مند ہے اور اس سلسلے میں کراچی میں 500 ایئرکنڈیشنڈالیکٹرک بسیں سڑکوں پر لانے کی پیشکش کی ہے، تمام بسیں مکمل کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت کام کریں گی اوررئیل ٹائم میں ان کی مسلسل مانیٹرنگ کی جاسکے گی، انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ چین کی صف اول ٹرانسپورٹ کمپنی Chong Qingٹرانسپورٹیشن کمپنی کا وفد پاکستان آیا ہے اور اس کمپنی کا شمار چین کی صف اول ٹرانسپورٹیشن کمپنیوں میں ہوتا ہے اور چین کے کئی ایسے بڑے شہروں میں جہاں 20سال قبل کراچی شہر جیسی صورتحال تھی اس کمپنی نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں انقلابی پیشرفت کی ہے اور اب یہ کمپنی وہاں جدید ٹرانسپورٹ نظام چلا رہی ہے جس سے ان شہروں کو بہترین اور جدید سفری سہولیات حاصل ہوئی ہیں، ہماری خواہش ہے کہ کراچی شہر میں بھی ٹرانسپورٹ کے نظام کو اسی طرز پر ترقی دی جائے�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :