احتساب عدالت نے مریم نواز کے جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے کے اعتراض پر ان کی استدعا جزوی طور پر منظور کرلی

جے آئی ٹی رپورٹ کا غیر متعلقہ حصہ ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا، جے آئی ٹی میں ریکارڈ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند نہیں ہونگے، جج محمد بشیر

جمعرات 15 مارچ 2018 22:49

احتساب عدالت نے مریم نواز کے جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2018ء) احتساب عدالت نے مریم نواز کے جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے کے اعتراض پر ان کی استدعا جزوی طور پر منظور کر تے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا غیر متعلقہ حصہ ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا، جے آئی ٹی میں ریکارڈ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند نہیں ہونگے۔جمعرات کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کیخلاف ایون فیلڈ کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا غیر متعلقہ حصہ ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا اور تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ کے حصہ کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جائے جبکہ جے آئی ٹی میں ریکارڈ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند نہیں ہونگے۔

(جاری ہے)

عدالت میں مریم نواز کے وکیل نے قانونی حوالے دیتے ہوئے کہا کہ صرف والیم 3، 4 اور 5 اس کیس سے متعلق ہیں جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے دیگر والیم اور کئی شہادتیں قابل قبول نہیں۔

امجد پرویز نے کہا کہ تفتیشی خود سے بنائی دستاویزات کو شواہد کے طور پر پیش نہیں کر سکتا، جے آئی ٹی رپورٹ کی صداقت کو چیلنج کرنے کا حق ہمیں سپریم کورٹ نے دیا۔ مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا کونسا والیم کس ریفرنس سے متعلق ہے یہ عدالت نے دیکھنا ہے جبکہ نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے مریم نواز کے وکیل کے اعتراض پر مخالفت کی۔ شریف خاندان کے خلاف پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان جمعرات کو مکمل نہیں ہو سکا، وہ جمعہ کو بھی اپنا بیان مکمل کریں گے۔

متعلقہ عنوان :