انتخابی حلقہ بندیاں ،الیکشن کمیشن کا پارلیمانی کمیٹی کے مینڈیٹ پر اعتراض ،

آئینی اختیارات میں مداخلت قرار دیا کنو نئیر کمیٹی کا کمیٹی سے متعلق الیکشن کمیشن کے سامنے غلط تصور پیش کرنے پر افسوس کا اظہار کمیٹی انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق سفارشات کمیشن کے سامنے نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، پارلیمنٹ اگر بہتر سمجھے گی تو قانون سازی کرے گی ، دانیال عزیز

جمعرات 15 مارچ 2018 21:15

انتخابی حلقہ بندیاں ،الیکشن کمیشن کا  پارلیمانی کمیٹی کے مینڈیٹ پر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مارچ2018ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں بنائی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کے مینڈیٹ پر اعتراض کرتے ہوئے اسے الیکشن کمیشن کے آئینی اختیارات میں مداخلت قرار دیا ہے جبکہ کمیٹی کے کنو نئیر دانیال عزیز نے کمیٹی سے متعلق الیکشن کمیشن کے سامنے غلط تصور پیش کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کمیٹی انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق اپنی سفارشات کمیشن کے سامنے نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی اور پارلیمنٹ اس سلسلے میں اگر بہتر سمجھے گی تو قانون سازی کرے گی ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ کا اجلاس کنوینئردانیال عزیز کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی کے ممبران تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی،اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور،ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری،جے یوآئی کی نعیمہ کشوراور عالیہ کامران ،پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر اور ڈاکٹر نفیسہ شاہ ،فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل افریدی ،چترال سے رکن اسمبلی افتخار الدین جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ اور جنگ سے رکن اسمبلی صاحبزادہ نذیر سلطان کے علاوہ الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری ظفر اقبال ،ڈائریکٹر جنرل لاء محمد ارشداور ڈائریکٹر الیکشن ندیم قاسم نے شرکت کی اجلاس میں الیکشن کمیشن ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیشن کی جانب سے تحریری احکامات پیش کردئیے جس میں سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے انتخابی حلقہ بندیوں کے بارے میں سفارشات اور اعتراضات کے حوالے سے بنائی جانیو الی خصوصی کمیٹی کو الیکشن کمیشن کے آئینی مینڈیٹ سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ انتخابی حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کا آئینی مینڈیٹ ہے اور جو کہ آئین کے آرٹیکل 239کے تحت الیکشن کمیشن کو دی گئی ہیں اور انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراضات کے سلسلے میں آئین کے مطابق طریقہ کار دیا گیا ہے جس کے تحت حلقے کا ووٹر الیکشن کمیشن میں انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق پٹیشن الیکشن کمیشن میں جمع کرا سکتا ہے احکامات کے مطابق انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراضات کسی دوسرے طریقے سے نہیں کئے جا سکتے ہیں اور آئین میں انتخابی حلقہ بندیوں کے بارے میں کسی بھی دوسرے ادارے کے کردار کا زکر نہیں ہے اور کوئی بھی کمیٹی الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتی ہے اس موقع پر کنوینر کمیٹی دانیال عزیز نے کہاکہ کمیٹی الیکشن کمیشن کے میڈیٹ کا احترام کرتی ہے اور ان کے کام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتی ہے کمیٹی انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق پارلیمنٹرینز کے اعتراضات کا جائزہ لیکراسے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرے گی اور پارلیمنٹ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس حوالے سے قانون سازی کرے انہوںنے کہاکہ انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق پارلیمنٹرینز جو بھی اعتراضات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرائیں گے وہ کمیٹی میں بھی پیش کئے جائیں گے اور ان کا جائزہ لیا جائے گااس موقع پر کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ کمیٹی الیکشن کمیشن کے سامنے اپنی تجاویز پیش کر سکتی ہے انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کید وران ہمیں بتایا گیا کہ کمیشن کے پاس انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق 300سے زائد تجاویز آئی ہیں اور ہمیں علم بھی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ بحثیت پارلیمنٹرینز ہمیں تجاویز دینے کا حق حاصل ہے جس پر الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کہاکہ کمیشن پارلیمنٹرینز کی تجاویز کا احترام کرتی ہے اور انہی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے تمام اضلاع کے نقشے الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ پر رکھ دئیے گئے ہیں اس موقع پر رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ نذیر سلطان نے کہاکہ کمیشن نے جھنگ کے حلقوںمیں غلط ردوبدل کیا ہے جس کو درست کرنے کی ضرورت ہے کمیٹی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے متعلق اعتراضات ہیں جس پر کنوینر کمیٹی نے کہاکہ تمام پارلیمنٹرینز اپنے اعتراضات الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کے ساتھ ساتھ کمیٹی کو بھی اعتراضات کی کاپی فراہم کریں انہوںنے کہاکہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کو انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق جو اختیارات دئیے گئے ہیں اس پر کسی کو بھی اعتراض نہیں ہے تاہم قانون کے مطابق قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے اور اپنی مرضی کے ساتھ انتخابی حلقہ بندیاں کی گئی ہیں انہوںنے کہاکہ سندھ میں حلقہ بندیوں کے دوران آبادی کو مد نظر رکھا گیا ہے تاہم دیگر صوبوں میں آبادی میں بہت زیادہ فرق ہے انہوںنے کہاکہ آئین کے مطابق انتخابی حلقہ بندیاں اسمبلی کی بنیاد پر کرنی تھی تاہم الیکشن کمیشن نے اضلاع کی سطح پر حلقہ بندیاں کی ہیں اور پٹوار ،قانون گوو تحصیل کے سلسلے میں جو قوانین میں موجود ہیں اس پر عمل نہیں کیا گیا ہے اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لاء محمد ارشد نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی انتخابی حلقہ بندی کمیٹی کی جانب سے جن حلقوں میں ردوبدل کیا گیا ہے اس کی تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے یہ حلقہ بندیاں عبوری ہیں اگر اس پر آنے والے اعتراضات سے کمیشن مطمین ہوجائے تو اس میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات کے سلسلے میں مرکزی سیکرٹریٹ میں سہولت سنٹر قائم کر دیا ہے اور وہاں پر آنے والوں کی رہنمائی کی جاتی ہے اس موقع پر کنوینر کمیٹی نے کہاکہ پارلیمنٹرینز کی جانب سے انتخابی حلقہ بندیوں پر جو اعتراضات سامنے آرہے ہیں اس کو مکمل کرکے کمیٹی کے سامنے رپورٹ پیش کریں گے ۔

۔۔۔اعجاز خان