ملک میں کسی بھی فیڈر میں امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا، جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی ہے بل ادا نہیں ہوتے اور لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں لوڈشیڈنگ ہوگی، وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی کا قومی اسمبلی میں جواب

جمعرات 15 مارچ 2018 13:35

ملک میں کسی بھی فیڈر میں امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا، جن علاقوں میں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2018ء) وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے واضح کیا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی ہے بل ادا نہیں ہوتے اور لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں پر لوڈشیڈنگ ہوگی‘ پنجاب کی تقسیم کار کمپنیاں دوسرے علاقوں میں بجلی چوری اور دیگر نقصانات کا بوجھ بھی برداشت کر رہی ہیں‘ ملک میں کسی بھی فیڈر میں امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران سید نوید قمر کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے بتایا کہ اس سال 23 سے 24 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کریں گے۔ پورے ملک میں ریونیو کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں۔ جن تقسیم کار کمپنیوں میں بقایا جات نہیں‘ بل ادا کئے جاتے ہیں وہاں پر لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بعض کمپنیاں لاسز کو کور کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

اس لئے ان کو جو ان کی ڈیمانڈ پر بجلی دی جاتی ہے وہ بھی نہیں خرچ کرتے۔ جہاں بجلی چوری ہے‘ جہاں کنڈا سسٹم ہے وہاں پر لوڈشیڈنگ ہے اور ایسا مستقبل میں بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کوئی امتیازی سلوک نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی چوروں کا بوجھ پنجاب کی کمپنیاں اٹھاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کی جتنی پیداوار ہمارے دور میں ہوئی اتنی 70 سال میں نہیں ہوئی۔

ہم نے سسٹم میں بہتری لائی ہے۔ ہم پاکستان کی سوچ رکھتے ہیں۔ ہمارے لئے ہر صوبہ معتبر ہے۔ جن علاقوں میں بجلی چوری نہیں‘ بلز باقاعدہ دیئے جارہے ہیں ان کو بجلی دیں گے۔ کسی تقسیم کار کمپنی سے امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔ ہم نے کے ای سی کو نکیل ڈالی ہے۔ کے پی کے کے ساڑھے 400 فیڈرز پر زیرو لوڈشیڈنگ ہے جو بل نہیں دیتے ان کو کسی صورت بجلی نہیں دیں گے۔ ہم نے پورے پاکستان کے لئے یکساں پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ وزارت کی ویب سائٹ پر جاکر پورے فیڈر کی تفصیل مل جائے گی۔ بل ماف کرنے کا ہمارے پاس اختیار نہیں ہے‘ قسطیں کر سکتے ہیں۔