Live Updates

سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے حوالہ سے تحقیقات کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،

آئین کی آرٹیکل 218 کی ذیلی شق 3 الیکشن کمیشن کو یہ بھی اختیار دیتی ہے کہ وہ بدعنوانی سے پاک شفاف اور آزادانہ انتخابات کو یقینی بنائے ، آئین کا آرٹیکل 220 الیکشن کمیشن کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں، انٹیلی جنس ایجنسیوں سمیت انتظامیہ سے معاونت لے، الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 219 کی ذیلی شق 5 بی بھی الیکشن کمیشن پر اسی طرح کی ذمہ داریوں کی عکاس ہے، سینٹ کا انتخاب ان ڈائریکٹ الیکشن ہے ، جب کسی امیدوار کی جماعت الیکٹوریٹ (صوبائی اسمبلی) سے اپنی نمائندگی کے برعکس زیادہ ووٹ حاصل کرتی ہے تو قدرتی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے اراکین نے اپنی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دیا ہے اور بالخصوص اس طرح کے ارکان کی شناخت ان کی پارٹی بھی نہیں کر سکتی اور یہی کچھ سینٹ انتخابات میں ہوا، ووٹنگ کے فارمولہ اور پارٹی پوزیشن کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو چاہئے کہ وہ انتخاب جیتنے والے امیدواروں سے پوچھے کہ انہوں نے دیگر جماعتوں کے ارکان سے کس طرح ووٹ حاصل کئے اور انتخاب میں کامیابی حاصل کی الیکشن کمیشن آف پاکستان سینٹ انتخابات میں کی جانے والی ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کرے اور ووٹ کے تقدس کو پامال کرنے والوں کو سزا دے، عمران خان اور زرداری دونوں ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ ہیں ،ان دونوں نے سینیٹ کے الیکشن میں جو تماشا کیا وہ پوری قوم نے دیکھا، ایمپائر کی انگلی پر دھمال ڈالنے والی اور دوسری اینٹ سے اینٹ بجانے والی پارٹی سے بھی جواب طلبی ہونی چاہئے ۔ ان شاء اللہ 2018ء کے عام انتخابات میں پاکستان کے عوام خود ان سے جواب مانگیں گے اور انہیں رد کریں گے وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی الیکشن کمیشن میں کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 14 مارچ 2018 22:58

سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے حوالہ سے تحقیقات کرنا الیکشن کمیشن ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2018ء) وزیر مملکت اطلاعات، نشریات، قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب نے سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے حوالہ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں کیس کی سماعت کے بعد بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالہ سے تحقیقات کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی آرٹیکل 218 کی ذیلی شق 3 الیکشن کمیشن کو یہ بھی اختیار دیتی ہے کہ وہ بدعنوانی سے پاک شفاف اور آزادانہ انتخابات کو یقینی بنائے اور آئین کا آرٹیکل 220 الیکشن کمیشن کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں، انٹیلی جنس ایجنسیوں سمیت انتظامیہ سے معاونت لے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 219 کی ذیلی شق 5 بی بھی الیکشن کمیشن پر اسی طرح کی ذمہ داریوں کی عکاس ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سینٹ کا انتخاب ان ڈائریکٹ الیکشن ہے اور جب کسی امیدوار کی جماعت الیکٹوریٹ (صوبائی اسمبلی) سے اپنی نمائندگی کے برعکس زیادہ ووٹ حاصل کرتی ہے تو قدرتی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے اراکین نے اپنی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دیا ہے اور بالخصوص اس طرح کے ارکان کی شناخت ان کی پارٹی بھی نہیں کر سکتی اور یہی کچھ سینٹ انتخابات میں بھی ہوا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ووٹنگ کے فارمولہ اور پارٹی پوزیشن کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو چاہئے کہ وہ انتخاب جیتنے والے امیدواروں سے پوچھے کہ انہوں نے دیگر جماعتوں کے ارکان سے کس طرح ووٹ حاصل کئے اور انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 220 کے تحت اس طرح کا اختیار رکھتا ہے اور اس کو آرٹیکل 218 کی ذیلی شق 3 کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنا چاہئے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینٹ انتخابات میں کی جانے والی ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کرے اور ووٹ کے تقدس کو پامال کرنے والوں کو سزا دے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک صوبائی اسمبلی میں 30 نشستیں رکھنے والی پارٹی 44 ووٹ حاصل کرتی ہے تو اس سے منصفانہ انتخابات کے حوالہ سے شبہات پیدا ہوتے ہیں کیونکہ کسی سینٹ امیدوار کی طرف سے صوبائی اسمبلی میں اس کی پارٹی کے اراکین کی تعداد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) واحد جماعت ہے جس میں خریدو فروخت کی اور نہ کبھی ہونے دی یہی کسی بھی الیکشن کا اصل جزو ہوتا ہے جو انتخابات کی شفافیت کا ایک لازم عنصربھی ہے۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات نے کہا کہ میڈیا رپورٹس اور تبصروں سے بھی سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی نشاندہی ہوتی ہے اور مسلم لیگ (ن) کا بھی یہی نقطہ نظر ہے اور مسلم لیگ (ن) کا یہ مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس بات کا نوٹس لینا چاہئے۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات نے کہا کہ اسی حوالہ سے ان کو الیکشن کمیشن میں بلایا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور زرداری دونوں ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ ہیں ۔ ان دونوں نے سینیٹ کے الیکشن میں جو تماشا کیا وہ پوری قوم نے دیکھا۔ ایمپائر کی انگلی پر دھمال ڈالنے والی اور دوسری اینٹ سے اینٹ بجانے والی پارٹی سے بھی جواب طلبی ہونی چاہئے ۔

ان شاء اللہ 2018ء کے عام انتخابات میں پاکستان کے عوام خود ان سے جواب مانگیں گے اور انہیں رد کریں گے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ محمد نواز شریف جو تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے ان کو اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے اور اقامہ کی بنیاد پر نااہل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف ٹرالیوں میں ثبوتوں کے صندوق لائے گئے لیکن وہ ان کے خلاف کسی قسم کی بدعنوانی ثابت کرنے میں ناکام رہے لیکن ہمارے قائد محمد نواز شریف پر آج تک ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف دن میں دو، دو مرتبہ عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اور بدعنوانی ثابت نہ ہونے کے بعد وہ ووٹ کے تقدس کی جدوجہد کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کا صرف ایک مقصد ہے اور گذشتہ روز بھی انہوں نے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنے کے حوالہ سے اپنے عزم کو دہرایا اور اپنابیانیہ پیش کیا ،اپنے بیانیے کو پیش کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمد نواز شریف مقبول ترین لیڈر ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے واضح کیا کہ آئین میں پارلیمنٹ، انتظامیہ اور عدلیہ سمیت تمام آئینی اداروں کے اختیارات اور ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات