پی آئی اے پر منشیات کے بین الاقوامی سمگلرز نے پنجے گاڑھ لئے

پائلٹ سے لے کر کلینر تک مکروہ دھندے میں ملوث،سیاسی شخصیات کی مکمل سرپرستی بھی حاصل ہونے ک انکشاف 2010 ء سے مارچ 2018 ء تک 9 بڑی وارداتوں میں اربوں ڈالر کی منشیات اور ہیروئن سمگل کرنے کی کوششیں پکڑی گئیں ،متعدد اہلکار گرفتار

بدھ 14 مارچ 2018 22:46

پی آئی اے پر منشیات کے بین الاقوامی سمگلرز نے پنجے گاڑھ لئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2018ء) قومی ائیر لائن پی آئی اے پر منشیات کے بین الاقوامی سمگلروں نے پنجے گاڑھ لئے۔ پائلٹ سے لے کر کلینر تک اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں۔ منشیات کے ان انٹرنیشنل ائیر سمگلروں کو سیاسی شخصیات کی مکمل سرپرستی بھی حاصل ہے۔ 2010 ء سے مارچ 2018 ء تک 9 بڑی وارداتوں میں اربوں ڈالر کی منشیات اور ہیروئن سمگل کرنے کی کوششیں کی گئیں جو پکڑی گئیں اور پی آئی اے کے متعدد اہلکار گرفتار کئے گئے۔

تاہم اینٹی ناکوٹس فورس (اے این ایف) کے ذرائع کے مطابق بہت بڑی مقدار میں ہیروئن و دیگر منشیات پی آئی ایکی مسافر پروازوں کے ذریعے بیرون ممالک میں سمگل کی گئیں جن کے بارے میں معلومات بعد ازاں ملیں اور ادارہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کر سکا۔

(جاری ہے)

پی آئی اے کے عملے کے تعاون سے منشیات سمگلنگ کا سلسلہ گزشتہ 35 سالوں سے جاری ہے تاہم ان کے اعداد و شمار اے این ایف سمیت کسی ذمہ دار ادارے سے نہ مل سکے۔

پی آئی اے کے ذریعے منشیات سمگلنگ کا تازہ ترین واقعہ 9 مارچ 2018 ء بروز جمعہ پیش آیا جب اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے پی آئی اے کی پرواز نمبر پی کے 749 پیرس پہنچی جہاں فرانسیسی سیکیورٹی حکام نے تلاشی کے دوران عملے کے ایک اہلکار تنویر گلزار کے سامان سے 400 گرام ہیروئن برآمد کرلی اور مذکورہ پرواز کے تمام عملے کو وقتی حراست میں لے کر کڑی چھان بین کی۔

اگلے روز یعنی 10 مارچ کو پی آئی اے سٹاف کی قیام گاہ ہوٹل پر دوبارہ چھاپہ مارا گیا اور مزید ایک اہلکار کو حراست میں لے لیا گیا۔ باقی ماندہ عملے کو اگلے روز پاکستان روانہ کردیا گیا ہے۔ اتنی بڑی مقدار میں ہیروئن پاکستانی حکام کی نظروں اور ائیرپورٹ پر نصب جدید ترین سکینگ مشینوں سمیت تربیت یافتہ جاسوس کتوں کی قوت شناسہ سے کیسے بچ کر جہاز کے اندر پہنچ گئیں۔

اس سوال نے اے این ایف سمیت ائیرپورٹ پر متعین سیکیورٹی و امیگریشن حکام کی کارکردگی اور منشیات سمگلنگ میں ان کی ملی بھگت کا راز فاش کردیا ہے۔ ’’روزنامہ جناح‘‘ کی چھان بین کے نتیجے میں بہت حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں۔ پی آئی اے کی پروازوں کے ذریعے ہیروئن اور دیگر منشیات میں سمگلنگ کا پورا نیٹ ورک موجود ہے۔ زیادہ تر ہیروئن وغیرہ جہاز کی معمول کی مرمت اور دیکھ بھال کے دوران جہاز کے اندر چھپائی جاتی ہیں۔

اس کام میں وہ فنی عملہ پوری طرح شریک ہوتا ہے جو جہاز کے پلاسٹک سے بنی چھت ‘ ائیر کنڈیشنرز کے پائپوں اور ٹائلٹ کی دیواروں میں منشیات چھپاتے ہیں جنہیں منزل پر پہنچنے کے بعد پرواز میں موجود پی آئی اے کے عملہ کے افراد کے ذریعے نکال کر متعلقہ پارٹی کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ اس معاملے میں سول ایوی ایشن کے بعض اہلکار بھی یقیناً ملوث ہوتے ہیں۔

اس کی واضح مثال 16 مئی 2017 ء کو ہتھرو ائیرپورٹ پر پی آئی اے کی پرواز نمبر پی کے 785 سے برآمد ہونے والی 20 کلو گرام ہیروئن ہے جو جہاز کی چھت میں چھپائی گئی تھی اور پی آئی اے سیکیورٹی کے مطابق یہ کام جہاز کی معمولی مرمت کے دوران ہینگرز میں کھڑے ہوتے وقت کیا گیا۔ یہ وہی پرواز ہے جس کے ذریعے اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف لندن گئے تھے۔ اس پرواز کے عملے کو اسلام آباد واپسی پر گرفتار کرلیا گیا۔

اسی طرح 2 اگست 2016 کو لاہور سے دبئی جانے والی پرواز کو عین وقت پر اے این ایف حکام نے روک کر تلاشی لی تو جہاز کے خفیہ خانوں سے 6 کلو گراف ہیروئن برآمد ہوئی۔ 13 اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا۔ 24 ستمبر 2014 ء کو لاہور سے براستہ میلان اٹلی پیرس جانے والی پرواز کی ائیر ہوسٹس سے میلان ائیرپورٹ پر تلاشی کے دوران ہیروئن برآمد ہوئی۔ ائیر ہوسٹس کو اٹلی پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

29 مئی 2010 ء کو کراچی ائیرپورٹ پر معمول کی مینٹیننس اور چیکنگ کے دوران جہاز کے خفیہ خانوں سے 65 ملین روپے مالیت کی منشیات برآمد ہوئی۔ یہ پرواز لاہور سے کراچی آئی تھی او راب اسے پشاور جانا تھا جس کے بعد اس جہاز کی اگلی منزل دوبئی تھی۔ 15 مئی 2017 ء کو پرواز نمبر پی کے 203 جو لاہور سے دوبئی جارہی تھی میں عین وقت پر اے این ایف حکام نے چھاپہ مار کر ایک شخص علی عرفان کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے منشیات برآمد کرلی۔

9 مئی 2015 ء کو بھی ایک بیرون ملک جانے والی پرواز سے ہیروئن برآمد ہوئی۔ 11 ستمبر 2009 ء کو پی کے 749 جو کہ اٹلی جارہی تھی کو روک کر چیکنگ کی گئی تو اس مسافر کے سامان سے چار کلو گراف ہیروئن برآمد ہوئی جو مخصوص پلاسٹک کے بیگز میں چھپائی گئی تھی۔ اس کیس کی تفتیش کے دوران سول ایوی ایشن کے ایک اہلکار کو حراست میں لیا گیا۔ 16 اگست 2016 ء کو پی آئی اے کے ایک ملازم اقبال گھرکی کو اس وقت گرفتار کرلیا گیا جو مختلف پروازوں میں بیگوں کو ادھر ادھر کردیتا تھا۔

تفتیش پر پتہ چلا کہ مذکورہ ملازم عرصہ دراز سے مختلف پروازوں کے ذریعے ہیروئن کی کامیاب سمگلنگ کر چکا تھا۔ پی آئی اے ذرائع کے مطابق اب تک 16 ائیرہوسٹس بیرون ملک پروازوں کے ساتھ جانے کے بعد وہاں سے لاپتہ ہوگئیں۔ ذرائع کے مطابق جب بھی منشیات کے انٹرنیشنل ائیر سمگلرز کے خلاف کوئی منظم کارروائی شروع کی جاتی ہے تو اچانک احتجاج شروع کردیا جاتا ہے۔ جس پر حکومتی و سیاسی شخصیات کارروائی کو روکوا دیتے ہیں۔ تاہم اس صورتحال سے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کی ساکھ مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے جو عظیم قومی نقصان اور بدترین بدنامی ہے۔