وفاقی وزیر سینیٹر مشاہداللہ خان سے بحرالکاہل جزائر کی ترقی کے فورم کے سیکرٹری جنرل فرنیکوئیس مارٹل کی ملاقات

بدھ 14 مارچ 2018 22:43

وفاقی وزیر سینیٹر مشاہداللہ خان سے بحرالکاہل جزائر کی ترقی کے فورم ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2018ء) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ وزارت موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے سلسلہ میں اپنی کوششوں اور سرگرمیوں میں نوجوانوں کو شامل کر رہی ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی انسانوں اور میری ٹائم لائف کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ انہوںنے یہ بات بحرالکاہل جزائر کی ترقی کے فورم کے سیکرٹری جنرل فرنیکوئیس مارٹل سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے بدھ کو یہاں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہداللہ خان سے ملاقات کی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم کاربن کے اخراج، باقیات، ایندھن اور عالمی حدت پر قابو پانے کیلئے بین الاقوامی فورمز پر بات چیت کر رہے ہیں تاہم ابھی تک اس ضمن میں ان ترقی یافتہ ممالک نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جو کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ذمہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گرین کلائمیٹ فنڈ سے نکلنے کے بعد فرانسیسی صدر نے فنڈ اکٹھا کرنے کیلئے نجی شعبہ کو دعوت دی۔

انہوں نے کہا کہ سمندری آلودگی کے خاتمہ اور مینگروز کیلئے پیسفیک آئی لینڈ فورم اور وزارت موسمیاتی تبدیلی میں مہارت کا تبادلہ عظیم آئیڈیا ہے۔اس موقع پر فرنکوئیس نے وزیر کو بتایا کہ ہماری تنظیم چھوٹے چھوٹے جزائر والے ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے سلسلہ میں کام کر رہی ہے اور ہماری تنظیم تحقیق اور نوجوانوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام میں شامل کرنے کے لئے کامسیٹس یونیورسٹی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر رہی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی پارلیمانی سیکرٹری رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ہماری وزارت نوجوانوں کو موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام کی سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے ہم جلد ہی پائیدار ترقی بارے نمائش منعقد کر رہے ہیںتاکہ طلباء کو ماحول سے متعلق اپنے مختلف پراجیکٹس اور سرگرمیاں دکھانے کا موقع مل سکے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان جلد ہی نیم شہری جنگلات میں بنایا گیا پہلا مال قائم کرے گا۔

ماحولیات کے ڈائریکٹر جنرل عرفان طارق نے وفد کو بتایا کہ پاکستان نے استوجزیرہ کو چندماہ قبل اپنا میرین پروٹیکٹڈ علاقہ قرار دیا تھا۔ وزارت موسمیاتی سمندر میں پلاسٹک بیگز پھینکنے میں کمی لانے کے لئے کام کر رہی ہے اور کراچی میں انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانو گرافی بھی بڑا کام کر رہا ہے۔