پاکستان آم کی کل پیداوار کا صرف 6 فیصد برآمد کرتا ہے۔ڈاکٹرحمیداللہ

بدھ 14 مارچ 2018 22:18

ملتان ۔14مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2018ء) باغبان آم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرکے نہ صرف فی ایکڑ زیادہ پیداواربلکہ اعلیٰ کوالٹی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔پاکستان آم کی کل پیداوار کا صرف 6 فیصد برآمد کرتا ہے اگر بین الاقوامی منڈیوں کی مانگ کے مطابق معیار کو بہتر بنایا جائے تو آم کی برآمدات میں اضافہ کی کافی گنجائش موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر مینگو ڈاکٹر حمیداللہ نے مظفر گڑھ کے نواحی علاقہ خان گڑھ میں سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عبدالغفار گریوال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آم کے باغات سے بہتر پیداوار کے حول کیلئے فی ایکڑ پودوں کی تعداد مکمل کی جائے۔ نئے باغات لگانے کیلئے پودوں سے پودوں کا فاصلہ شرقاً غرباً 27 فٹ جبکہ شمالاً جنوباً 22 فٹ رکھا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ کوالٹی اور بہتر پیداوار کے حصول کیلئے آم کی ایسی اقسام کاشت کی جائیں جن کی پیداواری صلاحیت زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہتر کوالٹی اور بیرون ملک مانگ بھی ہو۔ اس موقع پر طارق ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معمول کے مطابق نکلنے والے شگوفوں پر انتھراکنوز (منہ سڑی) یا بیکٹریا کا حملہ ہونے کے قوی امکانات موجود ہوتے ہیں۔

شگوفوں کو منہ سڑی اور بیکٹریا کے حملہ سے بچانے کے لئے پھپھوندکش زہر کے ساتھ بیکٹریا کش زہر کا سپرے کریں اور اس عمل کو پندرہ دن کے وقفہ سے دہرایا جائے۔ پھپھوند کش، کیڑے مار زہروں اور اجزائے صغیرہ کے سپرے کے لئے ہمیشہ صاف پانی کا استعمال کریں جبکہ بٹور کی کٹائی جاری رکھیں۔ ڈاکٹر حیدر کرار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آم کی گدھیڑی کے بچے اور ما دہ درختوں کی نرم شاخوں سے اپنے منہ کی سو ئیاں چبھو کر رس چوستے ہیں اور جسم سے لیسدار مادہ خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ پھپھوندی اُگ آتی ہے اس طرح عمل ضیائی تالیف میں رکاوٹ پیدا ہونے کی وجہ سے پودے کی خوراک کم بنتی ہے جس سے نرم شاخیں اور پھول خشک ہو جاتے ہیں۔

گدھیڑی کو درخت کے اوپر چڑھنے سے روکنے کے لئے درختوں کے تنوں کے گرد 12 سے 18 اِنچ چوڑے پولی تھین شیٹ کے پھسلن بینڈز 3 سے 4 فٹ کی بلندی پر لگائے جائیں۔سیمینار میںڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (توسیع) مظفر گڑھ محمد اشرف قریشی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر زرعی اطلاعات نوید عصمت کاہلوں، ہارٹیکلچرسٹ عبدالغفار گریوال سمیت باغبانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :