منافع تو دور کی بات، گنے کی فصل نے امسال اپنے اخراجات بھی پورے نہیں کئے،نوررحمان

گنے کے کاشتکاروں کو ملز سے گنے کا کم نرخ ملنے کے بعد اب گڑ کی قیمت کم ہونے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے،کاشتکار

بدھ 14 مارچ 2018 22:12

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء)مردان سے تعلق رکھنے والے گنے کے کاشتکاروں کو ملز سے گنے کا کم نرخ ملنے کے بعد اب گڑ کی قیمت کم ہونے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے زمینداروں کا کہنا ہے کہ پہلے گنے کی کاشت منافع بخش ہوتی تھی لیکن امسال حالات مکمل بدل گئے ہیں اور اٴْنہیں شدید نقصان کا سامنا ہے۔ کاٹلنگ سے تعلق رکھنے والے نور رحمن نامی کاشتکار کاکہنا تھا کہ پہلے تو ایک منظم سازش کے تحت ملز مالکان نے اپنی مرضی کا ریٹ نافذ کرنے کیلئے مقررہ تاریخوں پر گنا نہیں خریدا اور یوں انہوں نے زمینداروں کو کم قیمت پر اپنی فصل فروخت کرنے پر مجبور کیا۔

ہم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ فی من کے حساب سے گنے کی کم سے کم قیمت 250 روپے مقرر کی جائے لیکن آخر میں ملز مالکان نے ہمیں 200 روپے سے بھی کم قیمت پر فی من گنا فروخت کرنے پر مجبور کیا’۔

(جاری ہے)

نور رحمن نے بتایا کہ ملز مالکان کی جانب سے کم نرخ مقرر کئے جانے کے باعث زیادہ تر زمینداروں نے امسال گنے سے گانیوں میں گٴْڑ بنایا لیکن اب اچانک گٴْڑ کی قیمت بھی کم کردی گئی ہے جس سے فصل نے اپنے اخراجات بھی پورے نہیں کئے۔

پچھلے سالوں میں یہاں سے گٴْڑ افغانستان اور وسطی ایشیاء کے دیگر ممالک کو برآمد کیا جاتا تھا تاہم امسال پاک افغان بارڈر کی بار بار بندش کی وجہ سے گٴْڑ کی برآمدگی پر بھی برے اثرات پڑے، اس وقت مارکیٹ میں 3 من کڑ کی قیمت 6 سے 7 ہزار روہے ہے جس سے منافع تو دور کی بات وہ اخراجات بھی پورے نہیں ہوئے جو اس پر کاشت کے دوران آئیں تھے ۔زمینداروں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت گنے کی فصل کاشت کرنے والے زمینداروں کے ساتھ مالی امداد کریں۔