برطانیہ نے 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا، سفارتی تعلقات کشیدہ ،دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ اعلیٰ سطحی رابطے معطل

برطانوی وزیراعظم کی روس سے آنیوالی نجی فلائٹس، کسٹمز اور مال بردار بحری جہازوں کی چیکنگ مزید سخت کرنے کی ہدایت برطانیہ کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدمات تنگ نظری، غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہیں، روسی وزیر خارجہ روس کو بتانا ہوگا برطانیہ میں ایجنٹ پر حملے میں استعمال ہونے والا کیمیائی مادہ وہاں تک کیسے پہنچا، ڈونلڈ ٹرمپ

بدھ 14 مارچ 2018 22:12

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء) برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں جس کے بعد برطانیہ اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 23 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دیدی ہے جبکہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف کا طے شدہ دورہ برطانیہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ روس کے جن 23 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے ان کی شناخت ’غیر ظاہرشدہ انٹیلی جنس آفیسرز‘ کے طور پر ہوئی ہے۔اس سے قبل برطانیہ نے اعصابی گیس کے حملے پر روس سے وضاحت مانگی تھی جس پر روس نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیوکلیئر سپر پاور کو جواب دینے کا حکم نہیں دیاجاسکتا۔

(جاری ہے)

برطانوی وزیراعظم نے روس کیخلاف جن اقدامات کا اعلان کیا ہے ان میں کہا گیا ہے کہ روس کے 23 سفارتکار ملک بدر ہونگے اور ان کے پاس برطانیہ سے نکلنے کیلئے ایک ہفتے کا وقت ہے۔

روس سے آنیوالی نجی فلائٹس، کسٹمز اور مال بردار بحری جہازوں کی چیکنگ مزید سخت کی جائیگی۔برطانیہ میں روس کے وہ اثاثے منجمد کئے جائیں گے جن کے حوالے سے خدشہ ہو کہ انہیں برطانیہ کے شہری یا یہاں مقیم کسی شخص کی جان یا مال کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔برطانوی وزراء ، ملکہ اور شاہی خاندان کے افراد روس میں ہونیوالے فیفا ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کریں گے۔

برطانیہ اور روس کے درمیان تمام طے شدہ اعلیٰ سطح کے رابطے معطل کردیئے گئے ہیں ۔برطانوی وزیراعظم کے ان اقدامات پر روس نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے برطانیہ کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدمات کو تنگ نظری، غیر منصفانہ اور ناقابل قبول قرار دے کر مسترد کردیا۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف نے اپنے بیان میں کہا کہ برطانیہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی سمجھوتے کو نظر انداز کرکے اس معاملے پر سیاست کررہا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر برطانیہ کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے عالمی کنونشن کے تحت وضاحت کیلئے باضابطہ درخواست موصول ہوتی ہے تو ان کا ملک تعاون کیلئے تیار ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو بتانا ہوگا کہ برطانیہ میں ایجنٹ پر حملے میں استعمال ہونے والا کیمیائی مادہ وہاں تک کیسے پہنچا۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے بھی حملہ ناقابل قبول قرار دیدیا ہے جبکہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ ہم اس واقعے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں ۔