چیئرمین نیب کی زیرصدارت اجلاس ، نیب کے آپریشن ڈویژن کی کارگردگی کا جائزہ لیا گیا

نیب آنیوالے ہر ملزم اور گواہ کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے ،جو وقت دیا جائے اس پر متعلقہ گواہ اور مبینہ ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جائے،جسٹس جاوید اقبال مبینہ ملزم اور گواہ کو نیب میں بلاتے وقت کال اپ نوٹس میں واضح الفاظ میں درج کیا جائے نیب کے قانون کے تحت آپ کو مبینہ ملزم کے طور پر بلایا جا رہا ہے یا گواہ کے طور پر، چیئرمین کی ہدایت

بدھ 14 مارچ 2018 22:09

چیئرمین نیب کی زیرصدارت اجلاس ، نیب کے آپریشن ڈویژن کی کارگردگی کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ہدایت کی ہے کہ نیب میں آنیوالے ہر ملزم اور گواہ کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے اور جو وقت دیا جائے اس پر متعلقہ گواہ اور مبینہ ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جائے، مبینہ ملزم اور گواہ کو نیب میں بلاتے وقت کال اپ نوٹس میں واضح الفاظ میں درج کیا جائے نیب کے قانون کے تحت آپ کو مبینہ ملزم کے طور پر بلایا جا رہا ہے یا گواہ کے طور پر۔

بدھ کو چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں نیب کے آپریشن ڈویژن کی کارکردگی خصوصاً آپریشنل حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ مبینہ ملزم اور گواہ کو نیب میں بلاتے وقت کال اپ نوٹس میں اس بات کو واضح الفاظ میں درج کیا جانا چاہئے کہ نیب کے قانون کے تحت آپ کو مبینہ ملزم کے طور پر بلایا جا رہا ہے یا گواہ کے طور پر اور اگر مبینہ ملزم کے طور پر بلایا جائے تو ملزم کے خلاف متعلقہ کیس اور الزامات کی تفصیلات واضح الفاظ میں تحریر کی جائیں، جو قانون کے مطابق ہر ملزم کا بنیادی حق ہوتا ہے کہ اس پر مبینہ الزامات کی تفصیلات سے اس کو آگاہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اگر کسی کو گواہ کے طور پر نیب میں بلایا جائے تو کال اپ نوٹس میں واضح طور پر تحریر کیا جائے کہ آپ کو نیب کے قانون کے تحت متعلقہ کیس میں گواہ کے طور پر بلایا جا رہا ہے جس میں آپ کے پاس متعلقہ کیس کے متعلق معلومات ہیں جو کہ متعلقہ ملزم کو قانون کے مطابق سزا دلوانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ نیب میں آنے والے ہر ملزم اور گواہ کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے اور جو وقت دیا جائے اس پر متعلقہ گواہ اور مبینہ ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔

مزید برآں نیب میں آنے والے تمام گواہوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس کے علاوہ ہر کیس کی ڈائری کو روزانہ کی بنیاد پر تحریر کیا جائے۔ کمبائن انوسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کیس قانون کے مطابق متعلقہ ملزمان کے بیانات اور شواہد کی بنیاد پر مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے کیونکہ اب نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز سالہاسال تک نہیں چلیں گی اور بدعنوان عناصر کیخلاف اپنا راستہ خود اختیار کرے گا۔

متعلقہ عنوان :