پولیس کا امن و امان برقرار رکھنے میں بنیادی کردار ہے، احسن اقبال

کسی ملک نے دہشت گردی کے خلاف ایسی کامیابی حاصل نہیں کی جیسی ہم نے پولیس کے جوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر یہ جنگ جیتی ہے پولیس عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی، ٹیکنالوجی نے پولیسنگ کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے،ہمیں ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے جدید دور کے تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہوگا،نیشنل پولیس سمٹ اینڈ انوویشن ایکسپو 2018 کی تقریب سے خطاب

بدھ 14 مارچ 2018 20:44

پولیس کا امن و امان برقرار رکھنے میں بنیادی کردار ہے، احسن اقبال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2018ء) وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پولیس کا امن و امان برقرار رکھنے میں بنیادی کردار ہے، کسی ملک نے دہشت گردی کے خلاف ایسی کامیابی حاصل نہیں کی جیسی ہم نے، پولیس کے جوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر یہ جنگ جیتی ہے، پولیس عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی، ٹیکنالوجی نے پولیسنگ کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے، ہمیں ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے جدید دور کے تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہوگا۔

بدھ کو کنونشن سینٹر میں ’’اکیسویں صدی میں پولیسنگ‘‘ کے موضوع پر نیشنل پولیس سمٹ اینڈ انوویشن ایکسپو 2018 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن، نیشنل پولیس بیورو کو اس کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتا ہوں، یہ اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس اور نمائش ہے جس میں چاروں صوبوں کے علاوہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قیادت ایک چھت کے نیچے جمع ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئندہ کانفرنس میں دوست ممالک سے بھی پولیس حکام کو بلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا شعبہ بہت پرانا ہے اور امن و امان برقرار رکھنے اور شہریوں کی حفاظت اور جرائم کی بیخ کنی جو ریاست کا بنیادی کام ہے، کے سلسلے میں اس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ترقی و خوشحالی کیلئے امن کا قیام ناگزیر ہے، کوئی ملک امن کے بغیر ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا اور پولیس ہی وہ بنیادی ادارہ ہے جس کا کام ریاست کے اندر امن و امان برقرار رکھنا اور شہروں اور آبادیوں کو محفوظ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک نے دہشت گردی کا اس طرح مقابلہ نہیں کیا جس طرح پاکستان نے کیا اور کسی نے اتنی کامیابی حاصل نہیں کی جتنی ہم نے، پولیس کا اس ضمن میں اہم کردار ہے، پولیس کے جوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر اس جنگ میں فتح حاصل کی ہے، پولیس کے ان تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، یہ پوری قوم کے شہداء ہیں اور قوم کو ان پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں ایچ ای سی کا تعاون بھی منفرد حیثیت کا حامل ہے، ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جو سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے، جدید دنیا میں چیلنجز تبدیل ہو رہے ہیں اور ہمیں نت نئے چیلنجز کا سامنا ہے، شہری بھی اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے پولیس کی مدد کر سکتے ہیں اور اپنے موبائل فون کے ذریعے جرائم کے خلاف پولیس کو معلومات اور اپنا تعاون پیش کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جدید ٹیکنالوجی کو سمجھنے اور اس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے، پولیس کو جدید دور کے تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کریمنالوجی، سائیکالوجی اور سوشیالوجی سمیت تعلیم کے مختلف شعبوں کو بھی پولیس کی مدد کرنی چاہئے اور ان شعبوں میں ہونے والی تحقیق سے استفادہ کیا جائے، یونیورسٹیوں میں اس حوالے سے ریسرچ ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان اس کا بہت بڑا اثاثہ اور طاقت ہیں، انہیں زندگی کے ہر شعبہ میں شامل کرنا ہوگا، نوجوان دہشت گردی اور جرائم کے خاتمہ کیلئے پولیس کا ساتھ دیں اور معاشرے میں آگاہی اور شعور بیدار کرنے کیلئے کام کریں۔ انہوں نے اسلام آباد پولیس کو ہدایت کی کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے اور اس حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کی جائے، تعلیمی اداروں اور طلباء میں اس حوالے سے شعور بھی اجاگر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے کمیونٹی پولیسنگ کیلئے نئے آئیڈیاز ملیں گے، کمیونٹی کے تعاون کے بغیر پولیس کامیاب نہیں ہو سکتی اس لئے عوام کا اعتماد حاصل کیا جائے اور ان سے قریبی رابطہ استوار کیا جائے، معمول کے تنازعات کے حل کیلئے اے ڈی آر کا میکنزم اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کا صوبوں کے ساتھ مل کر نیشنل ڈیٹا بینک بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے پولیسنگ کو تبدیل کر دیا ہے، اس لئے ہمیں بھی پولیس اور خود کو جدید دور کے تقاضوں اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، جرائم پیشہ افراد بھی اب ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، پولیس کو اس کے مقابلہ کیلئے خود کو اس سے بہتر ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا ہوگا۔ کانفرنس میں آئی جی اسلام آباد، آئی جی موٹروے پولیس، چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے آئی جیز، ایف سی کے کمانڈنٹ، نیشنل پولیس بیورو اور ایچ ای سی کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

تقریب میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے 10 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور خصوصی دھن بھی بجائی گئی۔ وزیر داخلہ نے تقریب کے دوران ای پولیسنگ کے منصوبہ کا بھی افتتاح کیا۔ تقریب میں 112 پراجیکٹس پیش کئے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے بہترین پراجیکٹ پیش کرنے والی بحریہ یونیورسٹی، رفاہ یونیورسٹی اور انسٹیٹیو آف سپیس ٹیکنالوجی کے طلباء و طالبات کو پہلا، دوسرا اور تیسرا انعام اور سرٹیفکیٹس دیئے۔

وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد ڈاکٹر سلطان اعظم تیموری کو یادگاری شیلڈ دی جبکہ تمام آئی جیز ،ڈی جی نیشنل پولیس بیورو اور چئیر مین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے وزیر داخلہ کو یادگاری شیلڈ ز پیش کی گئیں۔ایکسپو کے بہترین انتظامات پر ڈی آئی جی سکیورٹی وقار چوہان کو اعزازی شیلڈ دی گئی۔بعدازاں وفاقی وزیر داخلہ نے تمام افسران کے ہمراہ یکسپو میں لگائے گئے مختلف سٹالز کا بھی معائنہ کیا۔

ایکسپو میں اسلام آباد ٹریفک پولیس، ایچ ای سی، ایف سی، خیبر پختونخوا سمیت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے سٹالز لگائے گئے ہیں جن میں جرائم اور دہشت گردی کے خلاف ان محکموں اور اداروں کے کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کی آمد پر انہیں پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی جبکہ ایف سی کے ایک خصوصی دستے نے روایتی خٹک ڈانس کا بھی مظاہرہ کیا۔ تقریب میں مختلف سفارتی نمائندوں اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔۔۔۔۔ذیشان کمبوہ