حکومتی کوششوں سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے،توانائی بحران پر مکمل قابو پا لیا ،احسن اقبال

سی پیک گیم چینجر منصوبہ ،روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں، منصوبے سے خطے کے لوگوں کی زندگیاں بدل سکتے ہیں ،وقت آ گیا ہم لڑائی جھگڑوں کی سیاست کی بجائے معاشی ترقی کی سیاست کو اپنائیں اور ترقی کی راہیں ہموار کریں، 2013ء کے مقابلے میں 2018ء کا پاکستان پرامن اور خوشحال ہے ،وفاقی وزیر کا لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب

بدھ 14 مارچ 2018 19:12

حکومتی کوششوں سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے،توانائی بحران پر مکمل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء) وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومتی کوششوں سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے،موجودہ حکومت نے توانائی بحران پر مکمل قابو پا لیا ،سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں، منصوبے سے خطے کے لوگوں کی زندگیاں بدل سکتے ہیں ،وقت آ گیا ہم لڑائی جھگڑوں کی سیاست کی بجائے معاشی ترقی کی سیاست کو اپنائیں اور ترقی کی راہیں ہموار کریں، 2018ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے پرامن اور خوشحال ہے ،پانچ سال پہلے عالمی ادارے پاکستان کو خطرناک ترین ملک قرار دے رہے تھے لیکن اب وہی ادارے پاکستان کو ایک ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات، مارٹن ڈو اور نیٹ شیل کے زیر اہتمام ’لیڈرز ان اسلام آباد‘ بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے ہم لڑائی جھگڑوں کی سیاست کی بجائے معاشی ترقی کی سیاست کو اپنائیں اور ترقی کی راہیں ہموار کریں۔انہوں نے کہا کہ وژن 2025ء کے تحت پاکستان دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں شمار ہوگا، سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک میں توانائی کے بحران پر مکمل طور پر قابو پا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ 66 سالوں کے مقابلے میں 10 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی قومی گرڈ میں شامل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے 36 ارب روپے سے زائد کے فنڈز خرچ ہو رہے ہیں اور آئندہ سال کے ترقیاتی بجٹ میں یہ 50 ارب روپے تک پہنچ جائیگا اور ملک کے تمام اضلاع میں یونیورسٹیوں کے سب کیمپس قائم کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان کا صنعتی شعبہ زوال کا شکار تھا حکومت نے برسر اقتدار آنے کے فوراً بعد صنعتی شعبے کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی، آج پاکستان میں صنعتی شعبے کے احیاء کا آغاز ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں اس سے ہم اس خطے کے لوگوں کی زندگیاں بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اپنی مدد آپ کے تحت کوئٹہ سے گوادر تک سڑک بنا کر 40 گھنٹے کا سفر آٹھ گھنٹے میں کر دیا جس سے لوگوں کو سفری سہولت میسر آئی۔

انہوں نے کہا کہ چین فائبر آپٹیکل گلگت بلتستان سے گزرے گی وہاں سافٹ ویئر پارکس بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام جدید ٹیکنالوجی سے ہمکنار ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر نہیں چاہتے سی پیک پر کام ہو اور عوام کے اندر گمراہ کن انفارمیشن پھیلانے میں لگی ہوئی ہے اس لابی کا مقصد ہی سی پیک کو ناکام بنانا ہے مگر وہ اس مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ اب عوام جانتے ہیں کہ ان کیلئے کیا اچھا اور کیا برا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک میں ہونیوالی کل سرمایہ کاری کا 80 فیصد توانائی کے شعبے میں ہے۔ انہو ں نے کہا کہ سی پیک کی بدولت توانائی کے شعبے میں پاکستان کی تاریخ کی سب بڑی 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کی گئی، توانائی منصوبوں کی بدولت عوام کو بجلی ملے گی جبکہ صنعت کا رکا ہوا پہیہ ایک بار پھر سے چل پڑیگا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں صنعتی شعبے میں تعاون سے پاکستان جنوبی ایشیا میں صنعتی پیداوار کا مرکز بن کر ابھرے گا۔

انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے کی قدرو قیمت سعودی عرب اور ایران کے تیل سے زیادہ ہے، کول مائننگ اور تھر کے منصوبوں پر چین سرمایہ کاری کر رہا ہے اب تک تھر کول میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے معاملے میں قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا، اگر سی پیک کا منصوبہ چین کے مفاد میں جاتا ہے تو پاکستان کو اس سے بھی دگنا فائدہ ملے گا۔

متعلقہ عنوان :