ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر سید مظہر علی نا صر کی قو نصل جنرل تر کی سے فیڈریشن ہا ئو س میں ملا قات

بد قسمتی سے دو نو ں ممالک کے درمیان با ہمی تجا رت 2017میں 675ڈالر 2011 کے مقا بلے میں کم ہو ئی ہے، سید مظہر علی ناصر

بدھ 14 مارچ 2018 18:36

ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر سید مظہر علی نا صر کی قو نصل جنرل ..
کرا چی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2018ء)پاکستان اور تر کی دوستی مخلصانہ آزما ئی ہو ئی ہے اور ان میں ہمیشہ معا شی تعاون گہرے تجا رتی تعلق آپس میں ایک دوسرے سے معا شی تعاون اور سیا سی سپورٹ ایک طویل تر ین انڈر اسٹینڈنگ کا نتیجہ ہے ان میں ہمیشہ تجا رتی صلا حیتیں اور وسیع مواقع دو نو ں ممالک فر ی ٹر یڈ ایگریمنٹ (FTA) کے ساتھ جا ری وساری رہے ہیں ۔

اس بات کا اظہا ر ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر سید مظہر علی نا صر نے قو نصل جنرل تر کی سے فیڈریشن ہا ئو س میں ملا قات کے موقع پر کی ۔اس ملا قات میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور عبدالوحید، طا رق حلیم کے علاوہ زاہد عمر اور ایف پی سی سی آئی کے سیکر یٹری جنرل ڈاکٹر اقبال تھہیم اور حاجی شفیق الر حمان بھی مو جو د تھے۔

(جاری ہے)

سید مظہر علی نا صر نے کہاکہ بد قسمتی سے دو نو ں ممالک کے درمیان با ہمی تجا رت 2017میں 675ڈالر 2011 کے مقا بلے میں کم ہو ئی ہے جو ایک بلین کے قریب ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 2011 میں تر کی کا پاکستانی برآمدات کا حجم 873ملین ڈالر کے برابر تھا جو 2013میں کم ہو کر 323ملین ڈالر رہ گیا جبکہ تر کی سے پاکستان کو بر آمدات جو 2011میں 214ملین ڈالر تھی بڑھ کر 2017میں اس کا حجم 352ملین ڈالر ہو گیا ۔ تر کی اتھا رٹی کے مطا بق پاکستان ایکسپورٹ پر ڈیوٹی کی مقدار 6فیصد سے بڑھ کر 24فیصد کر دی گئی ہے ۔ جوپاکستان اور تر کی میں پاکستانی ایکسپورٹ کیے سب سے بڑ ی روکا ٹ ہے اور پاکستان کی برآمدت خطر ناک حد تک ہو گئی ہیں ۔

انہوں نے اس بات پر گہر ی تشو یش کا اظہار کیاکہ پاکستان ایکسپورٹ سے تر کی کا رویہ بہت زیادہ متنا زعہ ہو گیا کیو نکہ کہ تر کی اتھا رٹی نے جی ایس پی پلس(GSP) کے فوائد دیگر ممالک سوائے پاکستان کو دے دیے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور تر کی دو نو ں ہی ECOکے ممبر ز ہیں اور دو نو ں ہی ECOTAکے ECOخطے پر لا گو کر نے پر راضی ہو گئے ہیں جس میں اُصو ل طے ہو گیا ہے کہ مستقبل میں تجا رت میںاضا فہ کیلئے رعا تیں دی جا نی چاہیے ۔

انہوں نے تجو یز دی ہے کہ اسلا م آباد استنبول کا رگو ٹر ین کو ٹر یڈ کی پرومو شن کیلئے استعمال کر نا چاہیے ۔انہوں نے مشورہ دیاکہ ECO ویزا اسٹیکر ز اسکیم پر تمام کا روباری حضرات جن کا تعلق تمامECO ممبران پر ہو تا ہے کا روبار میں اضا فہ اور لو گو ں میں با ہمی تعلق عمل ہونا چا ہیے ۔ سنیئر نائب صدر سید مظہر علی نا صر نے مزید کہاکہ فو ری طو ر پر دونو ں ممالک کے در میان جو ائنٹ بز نس کو نسل (JBC) کی میٹنگ بلا نی چاہیے جو دو نو ں مما لک کی چیمبر زآف کامرس کے اراکین پر مشتمل ہو ۔

اس میٹنگ میں FTAکی راستے میں حائل رکا وٹیں دور کر نا اور نا ن ٹیرف روکا وٹیں جو دو نوں ممالک کے درمیان ہیں دور ہو نی چاہیے ۔اس سے مستقبل قریب میں دو نو ںممالک کے با ہمی تجا رت میں مو جو د حالت کے مقا بلے میں فائدہ ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ FTA کے مکمل ہو نے کیلئے بہت زیادہ کا م کیا جا چکا ہے مگر پھر بھی دو نو ں ممالک کے درمیان معا شی تر قی اور ٹیکنالو جی کی معلو ما ت شیئر ز کر نے کی گنجا ئش مو جود ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر ترکی اتھا رٹی تر کی سے پاکستان سے آنیوالی بر آمدات میں ٹیر ف میں کمی کر دے تو تر کی سے امپورٹ کی مقدار میں اضا فہ ہو گا اور لا تعداد مختلف سیکٹروں میں جو ائنٹ اہداف حاصل ہو گئے اور تر کی کی ٹیکنالو جی پاکستان منتقلی میں آسانی ہو گی اور تر کی تا جران ازسر نو اپنی پروڈکٹ کو پاکستان سے تر کی ری ایکسپورٹ بھی کر سکے گا ۔

تر کی قو نصل جنرل نے ایف پی سی سی آئی کے تجاویز کو سراہتے ہو ئے کہاکہ FTA کے تحت جو پاکستان اور تر کی میں قائم ہے اس سے مستقبل میں دو نو ں ممالک کے درمیان با ہمی تجا رت میں اضا فہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ٹر یڈ والیم میں غیر معمولی کمی ہے مگر دو نو ں ممالک آپس میں جو ائنٹ کا وشو ں اور قر یبی تعلقا ت سے دو نو ں ممالک کے کا روباری حضرات کا وشیں جا ری رکھے گے۔ انہوں نے کہاکہ با ہمی تجا رت میں غیر معمولی اضا فہ اس وقت ہو جا ئے گا جب FTA مکمل ہو جا ئے گا ۔ انہو ں نے کہاکہ تر کی کے تا جر وں سے کہا کہ پاکستان حب کی صلا حیت رکھتا ہے اور جوائنٹ ووینچر سے گہر ے فوائد بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ ۔