ایچ ای سی نے سالانہ رپورٹ 2014-15مین مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں، ماہرین تعلیم

منظور اور غیر منظور شدہ جامعات، طالب علموں کی تعداد ،پی ایچ ڈی اور نان پی ایچ ڈی فیکلٹی کی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، ورکنگ گروپ کی جائزہ رپورٹ

بدھ 14 مارچ 2018 17:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء)وفاقی ہائر ایجو کیشن کمیشن کی جانب سے جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹبرائے مالیاتی سال 2014-15ک پر ورکنگ گروپ برائے اعلیٰ تعلیمی اصلاحات نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس حوالیس ے ایک جائزہ رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے ۔ اعلیٰ تعلیمی شعبہ کے ماہرین کی زیر نگرانی تیار کردہ جائزہ رپورٹ کے مطابق وفاقی ایچ ای سی نے 2002کے آرڈیننس کے تحت ہر سال وزیر اعظم پاکستان کو اعلیٰ تعلیم کی صورت حال اور سر گرمیوں کے بارے میں سالانہ رپورٹ جمع کروانی تھی لیکن گزشتہ چار سالوں کے دوران ایچ ای سی سالانہ رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہی ۔

ورکنگ گروپ کی جائزہ رپورٹ کے حوالے سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں ذکر کیا گیا ہے کہ 2014-15کے مالیاتی سال کی سالانہ رپورٹ کئی حوالوں سے نا مکمل ہے اور اعلیٰ تعلیمی شعبے کے بارے میں مکمل تفصیلات فراہم نہیں کرتی۔

(جاری ہے)

ورکنگ گروپ کے جائزے کے مطابق سالانہ رپورٹ میں ایچ ای سی کے اپنے اہم ڈویزن جن میں ڈگریوں کی تصدیق ،شماریات ایڈمنسٹریشن اینڈ کو آر ڈی نیشنین اور کوالٹی ایشورنس ڈویزن کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے اسی طرح 2014-15کے دوران منظور اور غیر منظور شدہ جامعات کی تعداد ،اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طالب علموں کی تعداد ،پی ایچ ڈی اور نان پی ایچ ڈی فیکلٹی کی تعداد اور دیگر اہم معلومات کی بھی کمی ہے، ایچ ای سی کے 18رکنی گورننگ بورڈ کے اجلاس اور فیصلوں کے بارے میں کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے جبکہ مختلف بین الاقوامی جامعات کی درجہ بندی میں پاکستانی جامعات کی پوزیشن کے بارے میں کوئی خاص ذکر نہیں ہے ،رپورٹ میں ڈگریوں کی مد میں اکٹھی کی گئی کروڑوں روپے کی آمدنی اور ایچ ای سی کے سالانہ غیر ترقیاتی بجٹ کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں ۔

2014-15کے دوران ترقیاتی بجٹ کی مد میں جاری کی گئی 24551.344ملین میں سے کتنی رقم خرچ ہو سکی اس کا بھی کوئی ذکر نہیں ،2014-15کے دوران ایچ ای سی کو جامعات سے 1779تحقیقی منصوبہ جات وصول ہوئے جن میں سے صرف 24.42%کی منظوری ہو سکی ۔ فاٹا کے صحافیوں کے لئے محض 10بین الاقوامی وظائف تھے اور ان میں سے بھی صرف2وظائف جا ری کئے جا سکے۔