کراچی میں دودھ فروشوں کی ہڑتال کے باعث دکانیں بند، شہری پریشان

شہری انتظامیہ من مانی کرنے والے دودھ فروشوں کو کنٹرول میں ناکام نظر آرہی ہے،شہری

بدھ 14 مارچ 2018 16:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء) شہر قائد میں دودھ کی قیمت کے مسئلے پر دکانداروں نے ہڑتال کردی، جس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرناپڑا۔کراچی میں خوردہ دودھ فروش دکانداروں اور ہول سیلرز کے درمیان قیمت کے تنازع کے بعد ریٹیلرز نے ہڑتال کرتے ہوئے دکانیں بند کردیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے بھینسوں کو دودھ کی پیداوار بڑھانے والے مضر صحت انجکشن پر پابندی کے بعد کراچی میں ڈیری فارمرز نے پیداوار کم ہونے کا جواز بناکر دودھ کی قیمت 100 روپے فی لیٹر تک مہنگی کردی تھی۔

سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی قیمت میں اضافے پر پابندی عائد کرتے ہوئے فی لیٹر 85 روپے میں فروخت کرنے کا حکم دیا، تاہم ہول سیلرز نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ریٹیل دکانداروں کیلئے دودھ کی قیمت 95 روپے فی لیٹر کردی ہے۔

(جاری ہے)

خوردہ دودھ فروش دکانداروں نے ہول سیلرز سے 95 روپے فی لیٹر قیمت پر دودھ خریدنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگا دودھ خرید کر 85 روپے کی سرکاری قیمت پر نہیں بیچ سکتے۔

شہر قائد میں دکانیں بند ہونے کے باعث دودھ کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ کہیں کہیں اکا دکا دکانیں کھلی ہیں جہاں دودھ انتہائی مہنگا 100 سے 105 روپے لیٹر فروخت کیا جار ہا ہے اور لوگوں کی طویل قطاریں لگی ہیں۔ دودھ نہ ملنے کی وجہ سے بالخصوص چھوٹے بچے شدید متاثر ہیں۔ اس پوری صورتحال میں شہری انتظامیہ غائب ہے اور من مانی کرنے والے دودھ فروشوں کو کنٹرول میں ناکام نظر آرہی ہے۔

متعلقہ عنوان :