سپریم کورٹ میں نواز شریف، سعد رفیق اور دانیال عزیز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار، مسترد کردی گئیں

قانون کے مطابق فیصلوں پر تبصرہ ہرآدمی کا حق ہے، ہم نہیں سمجھتے جو مواد ہمارے سامنے پیش کیا گیا وہ توہین عدالت سے متعلق ہے،چیف جسٹس کے ریمارکس عدالتی تحمل کی بھی ایک خاص حد ہوتی ہے،احسن شیخ شاید اس معاملے میں حد کراس نہیں ہوئی، شاید کسی اور موقع پراس سے زیادہ ہوئی ہو، چیف جسٹس کا مکالمہ

بدھ 14 مارچ 2018 16:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف، وزیر ریلوے سعد رفیق اوروزیر نجکاری دانیال عزیز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی گئیں۔ بدھ کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف، خواجہ سعد رفیق اور دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کی اور تمام درخواستیں مسترد کردیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق فیصلوں پر تبصرہ ہرآدمی کا حق ہے، ہم نہیں سمجھتے جو مواد ہمارے سامنے پیش کیا گیا وہ توہین عدالت سے متعلق ہے۔درخواست گزار شیخ احسن الدین نے کہا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق نوازشریف نے کہا عدالت کا فیصلہ 20کروڑ عوام کی توہین ہے، اس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا پارٹی نے 20کروڑ ووٹ لیے تھی عدالتی تحمل بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

شیخ احسن نے کہا کہ عدالتی تحمل کی بھی ایک خاص حد ہوتی ہے، اس پر چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ شاید اس معاملے میں حد کراس نہیں ہوئی، شاید کسی اور موقع پراس سے زیادہ ہوئی ہو۔جسٹس اعجاز الاحسن نے شیخ احسن الدین سے مکالمہ کیا کہ آپ کی حد سے ہماری حد زیادہ ہے۔درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق نے کہا یہ احتساب نہیں انتقام ہے، سعد رفیق نے کہا صادق اور امین کا تماشا لگا تو معاملہ بہت دورتک جائیگا۔درخواست گزار کے وکیل کے دلائل پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسے بیانات کو ہم درگزر کررہے ہیں،کئی چیزیں اس سے بڑی ہوئی ہیں۔