مظفر آبادمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اہلکاروں کی بھر مار کے باوجودحکومت عوام کی جان ومال کا تحفظ کرنے میں ناکام ‘پولیس کو صرف پروٹوکول، اڑدلی اور دیگر غیر عوامی سرگرمیوں میں استعمال کیا جانے لگا

بدھ 14 مارچ 2018 16:50

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مارچ2018ء) آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آبادمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اہلکاروں کی بھر مار کے باوجودحکومت عوام کی جان ومال کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو گئی۔پولیس کو صرف پروٹوکول، اڑدلی اور دیگر غیر عوامی سرگرمیوں میں استعمال کیا جارہا ہے۔اچھی شہرت رکھنے والے آئی جی کی موجودگی کے باوجودپولیس شہر میں ڈکیتیوں اور چوریوں کا سراغ نہ لگا سکی۔

چوریوں میں آئے روز اضافہ سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہو گئے۔گوجرہ میںایس ایس پی عابد میر، اپر چھتر میں ایک ڈی آئی جی کی بیٹی کے گھر میں چوری نے پولیس کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دیئے کہ جوپولیس اپنا تحفظ نہ کر سکی وہ عوام کا کیا تحفظ کرے گی۔ چہلہ بانڈی میں گزشتہ روز چیئر مین ریفوجی ایکشن کمیٹی اور جنرل سیکریٹری تاجر یونین مدینہ مارکیٹ گوہر کشمیری کے گھر چوری کی بڑی وارادت ہوئی۔

(جاری ہے)

چور رات کو گھر میں گھس کر دس تولہ طلائی زیورات، لاکھوں روپے نقد اور بانڈز لے اڑے۔ جب کہ اس سے پہلے 5فروری کو جب یوم یک جہتی کشمیر کے موقع پر شہر میں سیکورٹی ہائی الرٹ تھی، اس وقت چھتر سے سیکریٹریٹ کے سامنے ہارڈ ویئر کی دکان لوٹ لی گئی۔اس سے قبل چہلہ یونیورسٹی کے نزدیک معروف صحافی اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ممبرغلام اللہ کیانی کے گھر چوری کی بڑی وارادت ہوئی۔

چہلہ میں ہی مدینہ پلازہ کے سامنے والی گلی میں دوبئی سے گھر آنے والے شہری الطاف آف بھیڑی کے گھرڈاکہ اور کئی گاڑیوں کی بیٹریوں کی چوری، گیلانی چوک میں دن دیہاڑے ڈاکہ اوربینک افسر معاذ اللہ خان کے گھر میں ڈاکے نے عوام میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ایسا لگتا ہے ڈاکوئوں کے منظم گروہ نے ہر علاقہ میں اپنے نمائیندے مقرر کر رکھے ہیں۔جوگھر کے تالے توڑ کرنقدی، زیورات، لیپ ٹاپ، کیمرے، موبائل فون لوٹ رہے ہیں۔مگر ابھی تک کسی ایک بھی واردات کا کوئی پتہ لگانے میں پولیس ناکام ہو گئی ہے۔جیسے کہ چوروں کو شیلٹر دیا جا رہا ہے۔شہر کے جس گھر میں تالہ لگتا ہے ، اسے لوٹ لیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے شہر کو ڈاکوئوں نے قبضے میں لے لیا ہے۔