سپریم کورٹ کو راﺅ انوار کا ایک اور خط‘اکاﺅنٹس بحال کرنے کی استدعا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 14 مارچ 2018 11:05

سپریم کورٹ کو راﺅ انوار کا ایک اور خط‘اکاﺅنٹس بحال کرنے کی استدعا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 14 مارچ۔2018ء) نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمی کو راﺅ انوار کا ایک اور خط موصول ہوا ہے۔چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران عدالت کے معاون وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ نقیب اللہ کیس میں 24 ملزمان ہیں لیکن ابھی تک 10 لوگ ہی گرفتار ہوئے ہیں، ریاست کی اتھارٹی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ راﺅ انوار کا ایک اور خط آیا ہے، معلوم نہیں خط اصلی ہے یانقلی، خط کو فائل میں رکھوا دیا ہے، خط میں راﺅانوار نے کہا ہے کہ ان کے بینک اکاﺅنٹ بحال کردیں، پولیس کی رپورٹس تو مل رہی ہیں لیکن کیس میں پیش رفت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کیا ایم آئی اورآئی ایس آئی آپ کی معاونت کررہے ہیںجس پرآئی جی سندھ نے کہا کہ دونوں سیکورٹی ادارے معاونت کررہے ہیں، اب تک 12 ملزمان گرفتارہوچکے ہیں، باقی ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کررہے ہیں، پہلی ایف آئی آر منسوخ کرکے مقدمے کا چالان داخل کردیا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ظاہرہے کوئی نہ کوئی ملزمان کو تحفظ فراہم کررہا ہے، کیا شرپسند انھیں تحفظ فراہم کررہے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا یہ ایک بڑا سوال ہے، کیا راﺅ انوارسیاسی پناہ میں نہیں ہے، جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ بطور ذمہ دار آفیسر یہ نہیں کہہ سکتا کہ راﺅانوار سیاسی پناہ میں ہے، اتنا کہہ سکتا ہوں کہ وہ ہمارے صوبے میں نہیں اور اس کی آخری لوکیشن بھیرہ تھی۔

چیف جسٹس نے عدالت کا آئی جی سندھ کو راﺅانوارکی کراچی اور اسلام آباد سی سی ٹی وی فوٹیج پر ان کیمرا بریفنگ دینے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہوسکتا ہے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد مل جائے ہم وہ دیکھنا چاہتے ہیں، عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈائریکٹر جنرل ائیرپورٹس سیکورٹی کو بھی طلب کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت اب 16 مارچ کو کراچی رجسٹری میں ہوگی۔

متعلقہ عنوان :