بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کی دفتر خارجہ طلبی

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے پر شدید احتجاج

بدھ 14 مارچ 2018 00:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2018ء) بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کر کے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ منگل کو دفتر خارجہ نے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور جنوبی ایشیا اور سارک کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد فیصل نے پاکستانی ہائی کمیشن کے عملہ اور اہل خانہ کو ہراساں کرنے کے واقعات پر شدید احتجاج کیا۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ڈاکٹر محمد فیصل نے اس موقع پر کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت پاکستانی سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کا تحفظ اور سلامتی بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستانی سفارتی عملہ کو تحفظ فراہم کرنے میں پوری طرح ناکام ہے اور اس طرح کے واقعات پر قابو نہیں پا سکا جن میں معصوم بچوں کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سے بھارت کی جانب سے سفارتی عملہ کے تحفظ کی استعداد نہ ہونے اور تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی عکاسی ہوتی ہے یا پھر بھارت ایسا کرنا نہیں چاہتا۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر سے احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے آج پھر سفارتی عملہ اور بچوں کو ہراساں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں پا کستان ہائی کمیشن کے افسر، اہلکار اور ان کے اہل خانہ اور بچوں کو بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے اور اس طرح کے واقعات میں گزشتہ چند روز کے دوران اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا کوئی ایک واقعہ نہیں ہوا بلکہ ہراساں کرنے کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں اور ہمارے سفارتی عملہ کے بچوں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔ مختلف واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بتایا کہ 7، 8 مارچ 2018ء کو مشن کے افسروں کے بچوں کو سکول سے واپسی پر ہراساں کیا گیا۔ ان کی گاڑی کو نامعلوم افراد نے روکا اور بچوں کو ہراساں کرنے کے علاوہ ان کی فلم بھی بنائی اور پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے بھارتی سیکرٹری خارجہ سے احتجاج کے باوجود واقعات کم ہونے کی بجائے ان میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستانی ہائی کمیشن کے رہائشی علاقہ میں گیس کی فراہمی کی معطلی کے ساتھ ساتھ ہائی کمیشن میں کام کرنے والے عملہ اور ٹھیکیداروں کو بھی ہراساں کیا گیا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ 9 مارچ کو نیول ایڈوائزر کی گاڑی کو روکا گیا۔ اس روز پولیٹیکل قونصلر کو نامعلوم افراد نے گاڑی سے نکال کر ہراساں کیا اور انہوں نے نازیبا زبان استعمال کرنے کے علاوہ اس کی فلم بندی بھی کی۔ اسی طرح 12 مارچ کو پاکستانی ہائی کمیشن دہلی میں کام کرنے والے ٹیکنیشنز کو کام کرنے سے روکنے کے علاوہ ڈرایا دھمکایا گیا۔

اسی شام اپنی رہائش گاہ سے کسی کام کیلئے جانے والے فرسٹ سیکرٹری کی گاڑی کا پیچھا کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج پھر پاکستانی قونصلر کے بچوں کو سکول سے واپس لانے والی گاڑی جب سکول سے واپس آ رہی تھی تو موٹر سائیکلوں پر سوار اور گاڑیوں میں سوار افراد نے بچوں کو ہراساں کیا اور ان کی گاڑی کو روکا۔ ان پر نفسیاتی دبائو ڈالنے کیلئے مسلسل 40 منٹ تک بچوں کی ویڈیو اور فوٹو بنائے جاتے رہے۔

مزید برآں پاکستانی ہائی کمیشن کے ڈرائیوروں کو زبردستی روکا گیا اور ان کے موبائل فونز بند کر دیئے گئے تاکہ وہ کسی سے رابطہ نہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل احتجاج کے باوجود ایسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور بھارت کی وزارت خارجہ سے احتجاج کے باوجود بھی بھارتی حکومت ایسے واقعات کو روکنے میں ناکام ہے۔