صوبائی وزیر خوراک قلندر لودھی نے سی پیک کے سلہڈ ون سیکشن کے متاثرین اراضی کے مطالبات کو جائز قرار دیا

این ایچ اے اور سی اینڈ ڈبلیو متاثرین کی اراضی اور مکانوں کے معاوضوں پر نظرثانی کر کے اضافہ کیلئے اقدامات کریں۔ قلندر لودھی

منگل 13 مارچ 2018 23:40

ْ ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2018ء) صوبائی وزیر خوراک حاجی قلندر خان لودھی نے پاک۔ چائنہ اکنامک کاریڈور (سی پیک) کے سلہڈ ون سیکشن کے متاثرین اراضی کے مطالبات کو جائز قرار دیا ہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام اور سی پیک پراجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک کیلئے حاصل کی گئی اراضی کے معاوضوں کے حوالہ سے متاثرین کی شکایات اور تحفظات دور کریں ، اگر متاثرین کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وہ خود بھی متاثرین کے احتجاج میں شریک ہوں گے، ضرورت پڑنے پر عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔

وہ منگل کو کمشنر ہائوس میں سلہڈ ون سیکشن کے احتجاجی متاثرین کے نمائندوں پر مشتمل 16 رکنی کمیٹی کے ساتھ گفت و شنید کر رہے تھے۔ اجلاس میں کمشنر ہزارہ محمد اکبر خان، ضلعی انتظامیہ و محکمہ مال کے متعلقہ افسران، این ایچ اے اور سی پیک کے حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

قلندر لودھی نے سی پیک کی تعمیر سے سڑک کے دونوں جانب تقسیم ہونے والی آبادی کو آمدورفت میں سہولت دینے کیلئے 15 مختلف سڑکوں کی منظور شدہ سکیم پر فوری طور پر کام شروع کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے متاثرین کے نمائندوں پر مشتمل چھ رکنی کمیٹی تشکیل دیدی جو آئندہ پیر کو سی پیک کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کے ہمراہ سلہڈ ون سیکشن کا دورہ کر کے متاثرہ آبادی کو درپیش راستہ، پانی اور قبروں کی منتقلی کے مسائل حل کروائے گی۔

انہوں نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو حکم دیا کہ وہ متاثرین کے تعمیر شدہ مکانوں کے عوض مقرر کئے گئے معاوضوں کی رقوم پر نظرثانی کر کے ان میں ہر ممکن حد تک اضافہ کے اقدامات بھی کرے۔ صوبائی وزیر حاجی قلندر خان لودھی اور کمشنر ہزارہ محمد اکبر خان نے اراضی اور مکانوں کے معاوضوں کے حوالہ سے متاثرین کے تحفظات کو درست قرار دیتے ہوئے یقین دلایا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر تمام متعلقہ اعلیٰ قیادت اور حکام کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔

انہوں نے این ایچ اے اور سی اینڈ ڈبلیو کو ہدایت کی کہ وہ متاثرین کی اراضی اور مکانوں کیلئے مقرر کئے گئے معاوضوں پر نظرثانی کر کے ان میں اضافہ کے اقدامات کریں، اگر قانون میں اس اقدام کیلئے تھوڑی سی بھی گنجائش ہو تو اس کا فائدہ حکومت کی بجائے متاثرین کو دیا جائے۔ انہوں نے این ایچ اے کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے منظور شدہ معاوضہ کی عدم ادائیگی بھی متاثرین کیلئے باعث تشویش ہے اس لئے اس کی جلد از جلد ادائیگی بھی یقینی بنائی جائے۔

صوبائی وزیر حاجی قلندر خان لودھی نے کہا کہ ایک قومی منصوبہ کیلئے اپنے آبائو و اجداد کی اراضی اور قبروں تک کی قربانی دینے والے متاثرین کے جائز حقوق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ہم اپنی مائوں و بہنوں کو اپنے حقوق کیلئے روڈ پر بیٹھا دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر متاثرین کو ریلیف نہ ملا تو وہ عدالت جانے پر مجبور ہوں گے اور اس اقدام میں بھی میں ان کے ساتھ شامل ہوں گے، متاثرین بھی آپس میں مل بیٹھ کر مسئلہ کا حل تلاش کریں اور معاوضہ بڑھانے کیلئے قابل عمل تجاویز دیں تاہم انہوں نے کہا کہ روڈ بند کرنے سے متاثرین کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، اگر سڑک بند کرنے سے مسئلہ حل ہوتا ہو تو وہ بھی ان کے سا تھ بیٹھ جائیں گے۔

کمشنر ہزارہ محمد اکبر خان نے بھی اس موقع پر کہا کہ ہم اس مسئلہ میں متاثرین کے ترجمان بن کر بات کریں گے اور جہاں محکموں کی کوتاہی دیکھیں گے ان سے باز پرس کریں گے، قانون کے مطابق جس حد تک ممکن ہو سکا متاثرین کو ریلیف ضرور دیا جائے گا اور قانون میں جو بھی گنجائش ہو اسے متاثرین کے حق میں استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت اور انتظامیہ کی یقین دہانیوں کے بعد متاثرین سی پیک کے کام میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے۔

متعلقہ عنوان :