12مارچ کو سیاہ تاریخ اور سیاہ دن کے طور پر یادکیا جائیگا، عبدالرحیم زیارتوال

منگل 13 مارچ 2018 22:42

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مارچ2018ء)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے اخباری بیان میں تین جنوری کو پیش کردہ عدم اعتمادکی تحریک جس میں مسلم لیگ ق ، جمعیت علمائے اسلام (ف) ، اے این پی ، بی این پی (مینگل) نے مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعلیٰ کیخلاف جس کام کا آغاز کیا وہ دراصل صوبائی حکومت اور اس کے وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد نہیں تھا بلکہ پورے ملک میں غیر جمہوری قوتوں کی جانب سے رواں سازش کو آگے بڑھانے اور ملک کے ایوان بالا ہائوس آف فیڈریشن کے انتخابات میں کرپشن ، دھونس دھمکیوں، غیر جمہوری ہتکھنڈوں کے ذریعے ان لوگوں کو ایوان بالا کا ممبر بنانا تھا جو بعد میں جمہوریت ، جمہور کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، آئین اور قانون کی حکمرانی اوراسٹیبلشمنٹ کے من پسند نام نہاد نمائندوں کے ذریعے اس سے کمزور کرنے یا پامال کرنے کا سبب بن سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ جمہور کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، آئین وقانون کی حکمرانی کو حقیقی ، عوام دوست ، وطن دوست، سیاسی جمہوری کارکنوں کے ذریعے مضبوط کرنے کیلئے شب وروز کام کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے وہ تمام اقدامات جو ون یونٹ، 1956کا آئین ، 1958کا ایوبی مارشلاء ، 1962کا نام نہاد آمرانہ آئین ، 1969کی یحییٰ خانی مارشلاء، 1970کے انتخابات کے نتائج سے انکار ،1977کی ضیائی مارشلاء اور 1999کے مشرف آمریت کو سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیکر انہیں غلط قرار دیا تھا اسی طرح کل 12مارچ 2018کے سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات اور اس کیلئے استعمال ہونے والے طریقے جو گزشتہ سال کی وسط سے باقاعدگی سے جاری تھے اور 12مارچ کو اختتام تک پہنچے اور ملکی تاریخ میں اسے ایک مرتبہ پھر سیاہ تاریخ اور سیاہ دن کے طور پر یادکیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی اور بین الاقوامی صورتحال پر نظر رکھنے والوں، سنجیدہ جمہوری سیاسی پارٹیوں اوران کے اکابرین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس مشکل صورتحال میں ملک کے 23کروڑ عوام کی صحیح رہنمائی فرمائیں اور ملک جو اس وقت سیاسی ، آئینی اور معاشی بحران سے دوچار ہے اس سے نکالنے اور صحیح راہ دکھانے ، اداروں کو ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت سے روکنے اور مقننہ کی حیثیت کو مسلمہ کرنے کا اصل فریضہ ادا کرے تاکہ ملک مزید بحرانوں سے دوچار نہ ہوسکے۔