کوئٹہ ، الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں پر صوبہ کی سیاسی ‘ مذہبی و قوم پرست جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا

جس طریقے سے نئی حلقہ بندیاں کی ہیں ان میں نہ صرف ابہام موجود ہے بلکہ اس سے کئی سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔

منگل 13 مارچ 2018 22:42

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مارچ2018ء) کوئٹہ سمیت صوبہ میں ادارہ شماریات اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں پر صوبہ کی سیاسی ‘ مذہبی و قوم پرست جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا ہے سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ الیکشن کمیشن نے ادادرہ شماریات کی سفارشات پر جس طریقے سے نئی حلقہ بندیاں کی ہیں ان میں نہ صرف ابہام موجود ہے بلکہ اس سے کئی سوالات بھی جنم لے رہے ہیں سیاسی جماعتوں کے مطابق نئی حلقہ بندیاں پسند اور نا پسند کی بنیاد پر کی گئیں ہیں ادارہ شماریات اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کوئٹہ شہر کی صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں میں تو اضافہ کر دیا لیکن شہر کے 9 حلقوں کی حدود کا تعین نہیں کیا گیا اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے پاس نا تو کوئی ریکارڈ اور نہ ہی نقشے موجود ہیں پرانے حلقوں کو جس طرح نئے حلقوں میں شامل کیا گیا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چند سیاسی جماعتوں کو نوازنے کے لئے آبادی کے فارمولے کو بھی نظرانداز کر دیا گیا ہے کوئٹہ میں بسنے والی قدیم اقوام کی آبادیوں کے علاقوں کو کاٹ کر دوسرے حلقوں میں شامل کر دیا گیا ہے اس سے نہ صرف نئے تنازعات پیدا ہونے کا خدشہ ہے بلکہ انتخابی عمل میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے لئے بھی مشکلات کا باعث ہونگے صوبہ کی سیاسی جماعتیں بلوچستان بلخصوص کوئٹہ شہر میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف مشترکہ پلیٹ فارم سے ایک موثر مہم چلانے پر بھی غور کررہی ہے سیاسی جماعتوں نے نئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اسلام آباد میں جا کر جمع کروانے کے اعلان پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صوبہ بلوچستان طول و عرض پر پھیلا ہوا ہے مکران یا دیگر علاقوں کے ووٹر یا سیاسی رہنماء اپنے اعتراضات جمع کرانے کے لئے اسلام آباد تک کیسے پہنچیں گے لہٰذا اعتراضات جمع کروانے کے لئے ضلعی سطح پر الیکشن کمیشن سینٹرز قائم کرے تاکہ لوگوں کے لئے آسانی ہو ۔