ورلڈ بینک نے سکھر بیراج کے لئے فنانس کرنے پر اصولی طور پر آمادگی ظاہر کردی، وزیر اعلیٰ سندھ

منگل 13 مارچ 2018 22:36

ورلڈ بینک نے سکھر بیراج کے لئے فنانس کرنے پر اصولی طور پر آمادگی ظاہر ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2018ء) ورلڈ بینک نے کافی عرصے سے بحالی کے منتظر سکھر بیراج کے لئے فنانس کرنے پر اصولی طور پر آمادگی ظاہر کردی ہے اور اس کے لئے صوبائی حکومت سے پی سی ون جمع کرانے کے لئے کہا گیا ہے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ منگل کو وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیچاموتھا ایلا ن گووان ، ان کی 14 رکنی ماہرین اور سیکٹر چیف کے وفد کے مابین ہونے والے اجلاس میں کیا گیا ۔

وزیر اعلی سندھ کی معاونت صوبائی وزیر برائے داخلہ سہیل سیال، وزیربلدیات جام خان شورو، وزیر بہبود آبادی ممتاز جکھرانی، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی ، سیکریٹری صحت فضل پیچوہو ، سیکریٹری آبپاشی جام شاہ ، سیکریٹری بہبود آبادی لئیق احمد ودیگر نے کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کنسلٹنٹ نے سکھر بیراج کی بحالی کے لئے فزیبیلیٹی اسٹڈی کی تھی اور ڈرافٹ فزیبیلٹی کا ماہرین نے جائزہ لیا تھا، فزیبیلٹی اسٹڈی کا مزید جائزہ ورلڈ بینک کے ماہرین بشمول ڈیم ڈیزائن ،سیڈمینیشن اور اسٹرکچر کے ماہرین نے لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر2017 ء میں پروجیکٹ کے ماحولیاتی اثرات کے لیے پبلک ہیئرنگ کے بعد کنسلٹنٹ نے انوارمنٹل امپکٹ اسسمنٹ(ای آئی ای)رپورٹ کا بین الاقوامی پی او ای نے جائزہ لیا تھا، انٹرنیشنل پی او ای نے انوارمنٹل اور سوشل اسسمنٹ رپورٹ بھی جمع کرائی ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے اسسمنٹ فائنڈنگس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بیراج کے اسٹرکچر کو محفوظ ڈیکلیئر کیا گیا تھا اور بحالی کے کام سے اس کی زندگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بیراج کے لیے ڈیزائن کردہ ڈسچارج 1.3ملین کیوسک ہے جس کی بحالی کا کام ہونا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر عملدرآمد کے مرحلے کے دوران اضافی اسٹڈیز کی سفارش کی گئی، ایک نئے بیراج کی سیڈیمنٹ ٹرانسپورٹ موڈلنگ اسٹڈی ،فزیکل ماڈل اسٹڈی ، یو کے /ہالینڈ میں کی گئی جوکہ اس کے لوکیشن اسٹڈی ہیں، کنسلٹنٹ نے رائٹ پوکٹ ریور ٹریننگ میں تبدیلی کے لیے سفارشات کیں اس سے بیراج کی سیلاب سے نبردآزما ہونے کی گنجائش 1.5 ملین کیوسک ہوجائے گی۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ بحالی کے کام پر 4 سال کے عرصے سے زائد کے دوران عملدرآمد ہوسکے گا، بیراج اور کینال ریگیولیٹرز اسٹرکچر کے مرمتی کام کے تحت آر سی سی آرچز آف بیراج (200 نمبرز)،اسٹون آرچز آف ہیڈ ریگیولیٹرز (165نمبرز) اسٹون پائرس، بیراج (128نمبرز) اور ہیڈ ریگیولیٹرز(110نمبرز)، بیراج اور ہیڈ ریگیولیٹرز کے آرچز پتھروں سے بھرے جائیں گے۔

کھدائی اور کینال کی بھل صفائی پاکٹس کے دائیں اور بائیں اور نہروں کے آخری سرے تک ہوسکے گی اس کی اپروچ لیفٹ پوکٹ، رائٹ پوکٹ کے ڈائون اسٹرین اور دادو، رائس اور این ڈبلیو کینالز کی بھل صفائی ہوگی۔ مانیٹرنگ اور کنٹرول انسٹرومنٹ میں آٹومیٹک واٹر لیول ریکارڈ، وائبریٹنگ پائیزو میٹرز، موجودہ پانی کے کنوئوں کی سطح کا مشاہدہ کرنا ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس میں تمام دروازوں کی ایپوکسی کوٹنگ اور مرمت، دروازوں کی اونچائی میں 2 فٹ تک اضافہ کرنا، موجودہ عارضی لکڑی کے تختوں کی تبدیلی ،ہر ایک گیٹ کے لیے مطلوبہ گیٹ لفٹنگ موٹرز کی تنصیب ، تمام گیٹوں کے آپریشن کے لیے 4 ٹرالی مائونٹیڈ موٹرز کے سسٹم کی تبدیلی ،تمام گھومنے والے آلات اور سیلوں کی تبدیلی ،پونٹون مائونٹینڈ کیسن گیٹ کی فیبریکیشن اور کھدائی کرنے والے مشین کی خریداری،ٹگ بوٹ ، موٹر بوٹ اور لانچ شامل ہیں ۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ فزیبیلیٹی رپورٹ میں کی گئیں سفارشات کی روشنی میں تمام الیکٹریکل کام مثلا سوچ بورڈ اور لوکل کنٹرول پینل کیبل کے ساتھ کی تبدیلی ، واپڈا گرڈ اسٹیشن سے وفد شدہ فیڈنگ،11 کے وی ٹرانسفارمر اور مین کنٹرول سوئچ بورڈ اور اسٹینڈ بائے جنریٹرز شامل ہیں ۔منصوبے کی لاگت کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اس پر تقریبا 16.256بلین روپے لاگت آئے گی۔

اسٹرکچر کے مرمتی کام کی تفصیلات کے مطابق تقریبا 1061.4 ملین روپے ، کھدائی اور نہروں کی بھل صفائی پر 3708ملین روپے ، اسکور پروٹیکشن کام کی تبدیلی پر 571.5ملین ، فائونڈیشن انسپیکشن اور مرمت پر 1967.6ملین ،عمارتی کام پر 356.3ملین روپے،مونیٹرنگ اور کنٹرول کے آلات پر 238.2ملین ، دروازوں اور میکنیکل کام اور خریداری پر 3335.5ملین ،الیکٹریکل کام پر 634.2ملین ، پروجیکٹ کی انشورنس ، کلائنٹ اور انجینئرز کی سہولیات پر 524.9ملین ، اضافی اسٹڈیز پر 682ملین ، پروجیکٹ مینجیمنٹ اور نگرانی پر 1064.1 اور فزیکل کنٹینسیجنسیز اور کرائس اسکیلیشن پر 2121.6ملین روپے لاگت آئے گی۔

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے وزیر اعلی سندھ پر زور دیا کہ وہ اپنی ٹیم کو منصوبے کی پی سی ون جمع کرانے کے لیے کہیں تاکہ اس کی باضابطہ طورپر منظوری دی جاسکے۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم اورسیکریٹری آبپاشی جمال شاہ نے کہاکہ منصوبے کی پی سی ون حتمی مراحل میں ہے اور اسے 15 دن کے اندر پیش کر دیا جائیگا۔