ایران کی سر زمین پاکستان مخالف سرگرمیوں کیلئے کبھی استعمال نہیں ہونے دیں گے ، ایرانی وزیر خارجہ

اب وقت آگیا دونوں ممالک کے تاجر باہمی تجارت کو مزید فروغ دیں،پاک ایران سفارتی تعلقات 70 سال مکمل ہوچکے ہیں ، پاکستان کو تسلیم کرنیوالا پہلا ملک ہونے پر فخر ہے، عوام ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ،دونوں ممالک کے عوام نے ایک دوسرے کی کڑے وقت میں مدد کی ہے، 20سال قبل کراچی آیا تھا یہاں کے لوگ اس وقت بھی والہانہ محبت کرتے تھے، ایران کے عوام اور حکومت پاکستان کو صرف ہمسایہ ملک نہیں سمجھتے بلکہ اپنا بھائی سمجھتے ہیں، مقامی ہوٹل میں پاک ایران بزنس فورم سے خطاب

منگل 13 مارچ 2018 22:25

ایران کی سر زمین پاکستان مخالف سرگرمیوں کیلئے کبھی استعمال نہیں ہونے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2018ء) اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ میں ایران حکومت کی جانب سے پورے اعتماد کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ایران کی سر زمین پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لئے کبھی استعمال نہیں ہونے دیں گے اور یہی توقع حکومت پاکستان سے بھی رکھتے ہیں کہ وہ اپنی سرحدی حدود ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی، اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ملکوں کے تاجر باہمی تجارت کو مزید فروغ دیں،تاکہ دو طرفہ عوام بھی استفادہ حاصل کرسکیں،پاک ایران سفارتی تعلقات 70 سال مکمل ہوچکے ہیں ، پاکستان کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک ہونے پر فخر ہے، عوام ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ، دونوں ملکوں کے عوام نے ایک دوسرے کی کڑے وقت میں مدد کی ہے، 20سال قبل کراچی آیا تھا یہاں کے لوگ اس وقت بھی والہانہ محبت کرتے تھے، ایران کے عوام اور حکومت پاکستان کو صرف ہمسایہ ملک نہیں سمجھتے بلکہ اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو مقامی ہوٹل میں پاک ایران بزنس فورم کی تقریب سے خطاب کررہے تھے،تقریب میں وزیرعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ ،ایران کے کراچی میں تعینات قونصل جنرل احمد محمدی کے علاوہ دونوں ممالک کے تاجروں اور صنعت کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،ڈاکٹر جواد ظریف نے کہا کہ میں اس وقت جب میں پاکستان کا دورہ کررہا ہوں ،دونوں ممالک میںسفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے گیس پائپ لائن کا کام دو بلین ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا جاچکا ہے۔ اب یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے حصے کا کام جلد مکمل کرے۔ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میرے ساتھ ایران کا اعلیٰ سطح کا تجارتی وفد دورہ کررہاہے۔

ہم پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مرکزی بینک کے درمیان بینکک کا معاہدہ ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجران چاہ بہار اور گوادر پورٹ سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔اس کے علاو ہ دونوں ممالک کے تاجر برادری فارمائیسٹیکل ودیگر ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تجارت کو بڑھا سکتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لئے ہر ممکن تعاون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی تاجروں کے وفد کی آمد دوطرفہ تعلقات کے فروغ کا ذریعہ بنے گا۔ تاریخی روابط کی عکاسی تجارت کے میدان میں ہونا ضروری ہے۔ بینکاری روابط کا فقدان بڑی رکاوٹ ہے۔ دونوں ملکوں میں مقامی کرنسیوں میں لین دین کا معاہدہ موجود ہے۔

ایرانی بینک پاکستان میں دفاتر کھولیں گے۔ ترجیحی تجارتی کے معاہدے کو آزاد تجارت کے معاہدے میں تبدیل کرنا ہوگا۔ ٹیریف اور نان ٹیریف رکاوٹوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے لئے توانائی کا قابل اعتماد ذریعہ بن سکتا ہے۔ ایران نے پاکستان تک گیس پہنچانے کے لئے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ایران 104 میگا واٹ بجلی پاکستان کو دے رہا ہے۔

فی الفور ایک ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرسکتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ چاہ بہار اور گوادر کراچی پورٹ ایک دوسرے کی معاون پورٹس ہیں۔ ایران اور پاکستان مل کر نہ صرف پاک ایران بلکہ افغانستان کے مسائل بھی حل کرسکتے ہیں۔چاہ بہار اور گوادر کی بندرگاہوں کو منسلک کرنے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔دونوں ملک ایک دوسرے کی سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آ کربہت خوشی ہوئی۔ پاکستان ایران تعلقات کو 70 سال پرمحیط ہیں۔ کراچی میں بہت ٹریفک ہے۔ ہر ایرانی پاکستان کی بہت عزت و احترام کرتا ہے۔ پاکستان کے چاول اورآم بہت پسند ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ دونوں برادر ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے تجارتی سرگرمیاں بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ ایران کے پاس موجود توانائی کے زرائع استعمال کرنے میں سنجیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے دور میں پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ ہوا تھا،تاہم پاکستان کے جانب ناگزیر وجوہات کی بناء پر مکمل نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت اور تاجروں تھرکول پاور پروجیکٹ ودیگر پراجیکٹس پر سرمائے کاری کرسکتے ہیں۔ اس کے علاقہ انفرااسٹریکچر پروجیکٹ پر بھی سرمائے کاری کی جاسکتی ہے۔وزیراعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کی تاجر برادری (بی ٹو بی ) اجلاس منعقد کرکے تجربات سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :