طالبان کا افغانستان کے ایک اور اہم ضلع پر قبضہ،آٹھ اہلکاروں سمیت 33طالبان ہلاک

جنگجوؤں کی جانب سے انار درہ ضلع پر دھاوا بولا گیا،حملے کے دوران تمام سرکاری کمپاؤنڈز پر قبضہ کرلیاگیا،افغان حکام

منگل 13 مارچ 2018 18:27

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2018ء) جنگ زدہ افغانستان میں حالات کی خرابی کا سلسلہ جاری ہے جہاں طالبان کی جانب سے وسطی افغانستان میں ایک اور ضلع پر قبضہ کرلیا گیا۔فراہ صوبے کے ضلع انار درہ پر طالبان کی جانب سے قبضہ کیا گیا جبکہ اسی صوبے کے ایک اور ضلع میں افغان سیکیورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑااوراس کے آٹھ اہلکار مارے گئے تاہم فورسز نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس جھڑپ میں 25سے زائد جنگجوبھی مارے گئے ہیں،امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق فراہ صوبے کے ضلع انار درہ پر طالبان کی جانب سے قبضہ کیا گیا جبکہ اسی صوبے کے ایک اور ضلع میں افغان سیکیورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

جیسا کہ امریکی فوجی اس جنگ میں گہرائی تک پہنچ چکے ہیں اور اس طرح کا قبضہ افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال مزید خراب کرے گا۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے فراہ کی صوبائی کونسل کے رکن داداللہ قانی نے بتایا کہ طالبان کے جنگجوؤں کی جانب سے انار درہ ضلع پر دھاوا بولا گیا جبکہ یہ ایک محفوظ علاقہ تھا لیکن حملے کے دوران پہلے ضلع میں موجود مختلف سرکاری کمپاؤنڈز پر قبضہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع کے گورنر کا کمپاؤنڈ اور پولیس ہیڈکوارٹر جنوبی حصے میں قائم ہیں اور ان پر طالبان کی جانب سے قبضہ کیا گیا اور اس دوران پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے لیکن ہم سے ضلع کے پولیس سربراہ سمیت دیگر سے رابطہ کھو چکے اور ہمیں ان کی حالات کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں۔فراہ کے گورنر کے ترجمان محمد نصیر مہری نے بتایا کہ یہ حملہ صبح 4 بجے کے قریب ہوا اور طالبان جنگجو، گورنر کمپاؤنڈ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے اس پر قبضہ کرلیا۔

اس واقعے کے حوالے سے واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا تھا کہ طالبان کے حملے سے افغانستان میں امریکی حکمت عملی پر عملدرآمد کرانے میں نئی مشکلات پیدا ہوں گی۔خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں امریکا کی جانب سے نئی حکمت عملی بنائی گئی تھی جس میں طالبان کو جنگ میں شکست دے کر انہیں افغان مذاکراتی عمل میں شامل ہونے پر مجبور کرنا تھا۔تاہم پاکستان کی جانب سے طالبان کو امن عمل میں شامل کرنے کے مسودے کی حمایت کی گئی تھی لیکن واشنگٹن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ طالبان کو فوجی طاقت سے شکست دے کر مجبور نہ کریں۔

متعلقہ عنوان :