شام میں جنگ بندی کے لیے امریکی قراردادسلامتی کونسل میں پیش

جنگ بندی کے لیے ہم نے نئی قرارداد کا مسودہ تیار کرلیا،اب گریز کا کوئی راستہ نہیں ہوگا،نکی ہیلی

منگل 13 مارچ 2018 18:00

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مارچ2018ء) امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی قرار داد کا مسودہ پیش کردیا ہے۔اس میں شامی فوج کے تباہ کن حملوں کا نشانہ بننے والے علاقے مشرقی الغوطہ میں 30 روز کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے کونسل میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شام میں جنگ بندی کے لیے دو ہفتے قبل منظور کردہ قرارداد ناکام ہوچکی ہے اور شامی فوج نے روس کی مدد سے مشرقی الغوطہ پر حملے تیز کررکھے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے ہم نے ایک نئی قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے اور اب اس سے گریز کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔اس وقت مشرقی الغوطہ میں شہری انتہائی سنگین صورت حال سے دوچار ہیں اور امریکا اب کارروائی کررہا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے روس پر الزام عاید کیا کہ اس نے شام میں جنگ بندی کے لیے سابقہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن اس کے فوری بعد اس نے اس قرارداد کو بے وقعت کردیا اور اس کی منظوری کے صرف چار روز کے اندر اس کے لڑاکا طیاروں نے دمشق اور مشرقی الغوطہ میں روزانہ اوسطاً بیس فضائی حملے کیے تھے۔

نِکّی ہیلی نے خبردار کیا کہ امریکا ایسے کسی بھی ملک کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہے جو کیمیائی ہتھیاروں اور انسانی مصائب کے ذریعے شہریوں پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے۔انھوں نے خاص طور شام کے غیرقانونی رجیم کا حوالہ دیا ہے۔امریکا کی اس مجوزہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس کی منظوری کے فوری بعد مشرقی الغوطہ اور دمشق شہر میں 30 دن کے لیے جنگی کارروائیاں روک دی جائیں۔اس میں امدادی قافلوں کو محفوظ ، بلاروک ٹوک اور مستقل رسائی دینے اور مشرقی الغوطہ سے مریضوں اور زخمیوں کے غیر مشروط انخلا پر زوردیا گیا ہی

متعلقہ عنوان :