آئین کی قدر نہ کر نے والے جرنیلوں ،ْ بیورو کریٹس اور سیاستدانوں کو پاکستان کا دوست نہیں سمجھتا ،ْ محمود خان اچکزئی

سینٹ انتخاب میں زر اور زور کا استعمال ہوگا تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گی ،ْ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی شروع ہوگئی ہے، پہلی جنگ ہم ہار چکے ہیں ،ْاسمبلی میں خطاب چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات میں پی ٹی آئی ،ْ پیپلز پارٹی ،ْ ایم کیوایم نے حکومت مخالف وو ٹ دیا ،ْ یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ،ْسید نوید قمر الیکشن کمیشن سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس لے‘ ہمیں ایک دوسرے کے خلاف انگلی اٹھانے کی بجائے قانون سازی کرنی چاہیے ،ْجے یو آئی (ف) جن لوگوں کو آج بلوچستان یاد آیا ہے انہوں نے اپنے دور میں یہاں کیوں کام نہیں کئے ،ْوزیرمملکت رانا محمد افضل

منگل 13 مارچ 2018 15:45

آئین کی قدر نہ کر نے والے جرنیلوں ،ْ بیورو کریٹس اور سیاستدانوں کو ..
ْاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2018ء) قومی اسمبلی میں پختون ملی خوا عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ آئین کی قدر نہ کر نے والے جرنیلوں ،ْ بیورو کریٹس اور سیاستدانوں کو پاکستان کا دوست نہیں سمجھتا ،ْ سینٹ انتخاب میں زر اور زور کا استعمال ہوگا تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گی ،ْ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی شروع ہوگئی ہے، پہلی جنگ ہم ہار چکے ہیں۔

منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں انتہائی اہم مسئلے پر اپنی آئینی ڈیوٹی پوری کرنے کھڑا ہوا ہوں نہ میں پاگل ہوں نہ میں زندگی سے بیزار ہوں۔ تین قسم کے لوگ آئین کے تحفظ کی قسم کھاتے ہیں وہ فوجی‘ ججز اور پارلیمنٹرینز ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین سے کھیلا جارہا ہے ،ْپاکستان ایک رضاکارانہ فیڈریشن ہے جس میں سب اپنی مرضی سے شامل ہوئے ہیں ،ْ سینٹ ہائوس آف فیڈریشن ہے اگر اس کے الیکشن میں زر اور زور کا استعمال ہوگا تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گے۔

ہمارے صوبے میں الیکشن ہورہے تھے تو میں نے کہا تھا کہ ایک فوجی افسر مداخلت کررہا ہے وہ لوگوں کو ڈرا رہا ہے۔ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے میں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ کمیٹی بنا کر ان الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں میں علط ہوں تو مجھے سزا دیں۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ جس انداز میں سینٹ الیکشن ہوئے ہیں یہ پاکستان کی بربادی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔

انہوںنے کہا کہ جب نواز شریف کو نکالا گیا تو میں نے کہا کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی شروع ہوگئی ہے ،ْ اس کی پہلی جنگ ہم ہار چکے ہیں اگر ووٹ بیچنا جرم نہیں تو صادق اور جعفر کو بھی معاف کردو۔ انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جو لوگ آئین کی مخالفت کرے اس کے خلاف بغاوت کی جائے ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم گلی کوچوں کا رخ اختیار کریں۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ دو پارٹیاں جو ایک دوسرے کی مخالف تھیں ان کو نزدیک لانے کے لئے میاں رضا ربانی کی قربانی دی گئی ہے میں تمام جمہوری قوتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمارے اتحاد کا وقت ہوگیا ہے جو جرنیل ،بیوروکریٹ اور سیاستدان آئین کی قدر نہیں کرتے ہیںانہیں پاکستان کا دوست نہیں سمجھتا ،دنیا میں کہیں ایسا نہیں کہ ضمیر بیچنے والے کو محب وطن کہا جائے میں نے اپنا ضمیر نہیں بیچا۔

مجھے مارنے والے مجھے مارنا چاہیں تو میں تیار ہوں میری موت پاکستان پر حملہ ہوگا۔ نکتہ اعتراض پر سید نوید قمر نے محمود خان اچکزئی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کے حوالے سے بعض خلا ضرور ہیں مگر کل کے فیصلے پاکستان تحریک انصاف‘ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر حکومت کے مخالف امیدوار کو ووٹ دیا، یہ آئین اور قانون کے خلاف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر پہلے دن سے پارلیمنٹ کو اہمیت دیتی تو شاید ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ وقت آنے پر ہم جمہوری بن جاتے ہیں، یہاں جو کچھ بھی ہوا سب ہماری آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان دوریاں اس لئے بڑھی ہیں کہ نظام کو آگے بڑھانے کے لئے ہماری کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوئیں۔ میاں رضا ربانی کا بطور چیئرمین دور مثالی رہا ہے مگر ہمیں میاں رضا ربانی کی اچھائیاں آخری دن نظر آنے لگیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت گرانے کے حوالے سے بھی ہم کئی شکایات سنتے ہیں مگر بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی وزیراعلیٰ سے شکایات کا ازالہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہار جیت کا مرحلہ گزر گیا ہے۔ اب آگے بڑھنے کی ضرورت ہے‘ کیا کھویا کیا پایا اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے گی۔ آئندہ جس نے بھی الیکشن کے بعد آنا ہے اسے یہ سب دیکھنے کی ضرورت ہے۔

ہمیں اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ آئندہ عام انتخابات صاف شفاف‘ منصفانہ اور مداخلت سے پاک ہوں یہی جمہوریت کی اصل فتح ہوگی۔نکتہ اعتراض پر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ یہ انتہائی غلط اور عدم شفافیت کے طریقہ کار سے ہوا اور یہ داغدار جمہوریت کی مثال ہے۔ ایسے لوگوں کو میدان میں لایا گیا جن کے پاس پیسہ تھا۔

بلوچستان میں عدم اعتماد کی تحریک سے ابتداء ہوئی۔ پہلے ہمیں خطرہ تھا کہ سینیٹ الیکشن نہیں ہوگا مگر وہ خطرہ ٹل گیا اور الیکشن ہوا مگر صوبوں میں پانچ ارکان کی حامل جماعت نے سینیٹر منتخب کرایا اور 15 ارکان والی جماعت ایسا نہ کر سکی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھیڑ بکریوں کا بازار گرم ہوا۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ پیسے دے کر منتخب ہونے والوں سے قرآن پاک پر حلف لیا جائے۔

ایسے ایوان بالا کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس لے‘ ہمیں ایک دوسرے کے خلاف انگلی اٹھانے کی بجائے قانون سازی کرنی چاہیے۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ گزشتہ روز جمہوریت کا جنازہ نکلا ہے‘ ہارس ٹریڈنگ کی بات ہر کوئی کرتا ہے لیکن الیکشن کمیشن کو یہ نظر نہیں آتا۔

الیکشن کمیشن کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ جن جماعتوں کے کم ووٹ تھے اور ان کے امیدواروں کو زیادہ ووٹ ملے وہ ان کو طلب کرے۔ ہمیں ایک دوسرے کے خلاف انگلیاں اٹھانے کی بجائے اس بارے میں قانون سازی کرنی چاہیے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں حکومت کو دو مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ شازیہ مری نے کہا کہ سینٹ الیکشن نہ ہونے کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں پھر الیکشن ہوا اب چیئرمین پہلی بار بلوچستان سے بنا ہے۔

حکومت کو دو بار سینٹ الیکشن میں شکست ہوئی ہے۔وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ بلوچستان میں ہمارے دور میں تعمیر و ترقی ہوئی‘ آج وہاں سڑکیں بن رہی ہیں‘ جن لوگوں کو آج بلوچستان یاد آیا ہے انہوں نے اپنے دور میں یہاں کیوں کام نہیں کئے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے کہا کہ جب انصاف اور رویوں کی بات کریں تو یہ چھانگا مانگا کی بات کرتے ہیں۔

ان کے رہنمائوں نے اس کے بعد میثاق جمہوریت کیا‘ پھر اس میں سے این آر او نکلا۔ گزشتہ دور میں انہوں نے کیوں بلوچستان کی بات نہیں کی۔ ہم نے بلوچستان میں سڑکیں بنائیں اور وہاں امن بحال کیا۔فاٹا سے رکن قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ سینٹ انتخابات سے پوری قوم میں مایوسی پھیلی ہے‘ اس کی تحقیقات کرا کر حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔

شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات میں قوم کو مایوسی ہوئی ہے ،ْسیاسی جماعتوں نے قانون و آئین کا تحفظ نہیں کیا۔ گزشتہ روز کے انتخاب میں زر اور زور کے استعمال بارے میں تحقیقات کراکے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے سینٹ الیکشن کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا آئینی طریقہ کار اختیار ہونا چاہیے جس سے پارلیمنٹ کے تقدس اور توقیر میں اضافہ ہو۔ رمیش کمار نے کہا کہ سینٹ کے الیکشن میں جو کچھ ہوا ہے وہ پارلیمانی روایت نہیں ہے۔ ہمیں آئینی طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے جس سے پارلیمنٹ کی توقیر اور تقدس میں اضافہ ہو۔