کراچی میں مغوی سرکاری افسر کا تاوان کے طور پر نکاح

اغوا کاروں نے تاوان کے طور پرنکاح کرواکررہاکردیا،کار سے لڑکی ٹکرا گئی تھی،مغوی سبط انور

منگل 13 مارچ 2018 15:29

کراچی میں مغوی سرکاری افسر کا تاوان کے طور پر نکاح
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2018ء) بفرزون کے علاقے سے تین روز قبل پراسرار طور پر اغوا کیے جانے والے پورٹ قاسم میں اعلی عہدے پر فائز آفیسر کو اغوا کاروں نے تاوان کے طور پر نکاح کروا کر رہا کردیاہے۔تیموریہ کے علاقے کے بی آر سوسائٹی سیکٹر 16/A کے ایک مکین نے تیموریہ تھانے میں 10مارچ کو اغواکی ایک ایف آر درج کرائی گئی کہ میر ے بھائی سبط انور جو کہ پورٹ قاسم میں بطور آفیسر ہے انھیں نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا ہے اس اطلاع پر پولیس نے اغوا کا مقدمہ الزام نمبر 125/18 درج کرکے تفتیش کا عمل شروع کردیا۔

اس حوالے سے ایس ایچ او تیموریہ نواز بروہی نے بتایا کہ پولیس نے مغوی سبط انور کی اہلیہ کا بیان لیا تو انھوں نے بتایا کہ سبط انور کا فون آیا تھا اور اغوا کاروں نے انکی تصاویریں بھی وائٹس ایپ کی ہے جس میں ان کے ہاتھ پاوں بندھے ہوئے تھے اوروہ کافی پریشان لگ رہے تھے اور کہہ رہے کہ چند نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا اور زبردستی میری کسی لڑکی سے شادی کروا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مغوی کی اہلیہ نے پولیس کو بتایا کہ انکے شوہر نے بتایا کہ چند روز قبل آفس سے واپسی پر قائد آباد پر ایک خاتون کا میری گاڑی سے ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا اور اسکی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی اس لڑکی کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ تمھیں ہرجانے کے طورپر اس لڑکی سے شادی کرنا پڑے گی اس وجہ سے وہ میرا زبردستی نکاح کروا رہے ہیں۔ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس مغوی کی اہلیہ سے موبائل فون نمبر لیکر اس نمبر کی لوکیشن چیک کرائی تو نیاناظم آباد منگھوپیر کی لوکیش معلوم ہوئی پولیس نے بھاری نفری کے ہمراہ مذکورہ لوکیشن کے ایڈریس پر چھاپہ مارا اور قریب رہائشی افراد سے معلومات بھی حاصل کی لیکن مغوی سبط انور بازیاب نہیں ہوسکا۔

ایس ایچ او نواز بروہی نے بتایا کہ پولیس کی تھوڑی سی ہلچل پر ہی پراسرار طور 11مارچ کی صبح اچانک سبط انور گھر پہنچ جاتاہے اور پولیس کو اس کے بھائی مدعی مقدمہ نے فون کرکے اطلاع دی کہ بھائی گھر پہنچ گیا۔ایس ایچ او کے مطابق سبط انور پورٹ قاسم میں بطور مینجنگ ڈائریکٹر اور باریش شخص ہے اس نے دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی سے اغوا کا ڈرامہ رچایا تھا کیونکہ اس کی شادی کو کافی عرصہ گزر چکا تھا اورکوئی اولاد نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق پولیس نے جب سبط انور کا بیان لیا تو اس کا کہنا تھا کہ چند روز قبل قائد آباد میں میری کار کی ٹکر سے ایک خاتون کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔ اس کے اہلخانہ نے مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھی کہ تمھیں اب اس لڑکی سے شادی کرنا پڑے گی لیکن پولیس کے چھاپوں کے خوف سے انھوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ سبط انور ابھی انکار کررہا ہے کہ اس کا نکاح نہیں ہوا لیکن چند ہی روز میں معلوم ہوجائے گا کہ اس نے نکاح کیا ہے کہ نہیں پولیس واقعے کی مزید جانچ کررہی ہے۔واضح رہے کہ اغوا کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ اغوا کار تاوان کے طورپر نکاح کروا دیا۔

متعلقہ عنوان :