نجی شعبے کے بزنس لیڈرز کا 35 رکنی وفد سارک بزنس لیڈر کنکلیو میں شرکت کیلئے نیپال روانہ ہوگیا

منگل 13 مارچ 2018 15:22

نجی شعبے کے بزنس لیڈرز کا 35 رکنی وفد سارک بزنس لیڈر کنکلیو میں شرکت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2018ء)نجی شعبے کے بزنس لیڈرز پر مشتمل 35 رکنی اعلی سطحی وفد نیپال میں منعقد ہونے والی چھٹی تین روزہ سارک بزنس لیڈر کنکلیو میں شرکت کے لئے روانہ ہوگیا۔ کنکلیو کا مقصد زراعت، صنعت اور توانائی میں سرمایہ کاری کے مواقع کی تلاش اور مختلف شعبہ جات میں ممبر ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ ہے۔

کھٹمنڈو روانگی سے قبل ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے سارک چیمبر کے نائب صدر اور وفد کے سربراہ افتخار علی ملک نے کہا کہ بزنس لیڈرز کے اس اجلاس میں جنوبی ایشیائی ممالک کے علاقائی معاملات پر شرکاء کو بریفنگ کے علاوہ تیز رفتار معاشی خوشحالی کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے پر بھی غور کیا جائے گا۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ تین روزہ ایونٹ کا افتتاح نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی کرینگے جبکہ جنوبی ایشیائی اقتصادی اور سیاسی امور کے ماہرین، اہم کاروباری رہنما، سیاستدان، رائے ساز، سارک ممالک کے نجی شعبوں کے اعلی عہدیدار، ممتاز دانشور سارک ممالک کے مابین بزنس اور تجارت میں اضافے کی راہ مں حائل مسائل اور مشکلات اور ان کے حل پر تفصیلی روشنی ڈالیں گے۔

(جاری ہے)

جنوبی ایشیا میں معاشی انضمام کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ جنوبی ایشیا کے روشن مستقبل کے بارے میں بہت پر امید ہیں کیونکہ سارک نے ایک مختصر وقت میں بہت سے اقدامات کیے ہیں جن کے نتیجے میں ہم نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1990 کی دہائی کے آغاز سے سارک نے علاقائی اقتصادی انضمام کو بڑھانے کے لئے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔

اس ضمن میں سارک علاقائی ٹریڈنگ آرگنائزیشن (SAPTA)، جنوبی ایشیائی فری ٹریڈ ایریا (SAFTA)، اور حال ہی میں تجارتی خدمات پر سارک معاہدہ (SATIS) قابل ذکر ہیں۔ ان معاہدوں کے بعد کے اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ ممبر ممالککے درمیان علاقائی تجارت فروغ پذیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ جنوبی ایشیا کے سماجی اور معاشی انضمام کے لئے پر عزم ہے اور کاروباری برادری سمجھتی ہے کہ خطے میں ہم آہنگی غربت سمیت تمام بڑے چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کے درمیان علاقائی اقتصادی تعاون سے جنوبی ایشیا کا حقیقی پوٹینشل سامنے لانے میں مدد ملے گی اور اس ضمن میں سارک ممبر ممالک کے درمیان سیاسی عزم ناگزیر ہے۔