ْسپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمہ میں سابق سینیٹرنہال ہاشمی کے جواب کوغیرتسلی بخش قراردیدیا

معافی مانگنے کی استدعامسترد،26 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی

پیر 12 مارچ 2018 23:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمہ میں سابق سینیٹرنہال ہاشمی کے جواب کوغیرتسلی بخش قراردیتے ہوئے معافی مانگنے کی استدعامسترد کردی ہے اورکہاہے کہ نہال ہاشمی پر26 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی اور پاکستان بار کونسل کاجواب آنے کے بعد نہال ہاشمی کے لائسنس کی معطلی کامعاملہ بھی دیکھا جائے گا ، پیرکو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر نہال ہاشمی نے عدالت میں اپنا جواب جمع کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہفتہ کے روز انہیں عدالتی حکم نامے کی نقل موصول ہوئی تھی، تاہم میں واضح کرتاہوں کہ جیل سے رہائی کے بعد اپنی گفتگو میں کسی جج صاحب کا نام نہیں لیا تھا ، ا نہوں نے مزید کہاکہ شفاف ٹرائل میرا حق ہے، میں نے مظلوم قیدیوں کی مشکلات کی بات کی اوران کیلئے آواز اٹھائی ہے ،گزشتہ 38 سال میری زندگی میں اس طرح کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، میں حسینی ہوں، بدتمیزی نہیں کر سکتا، عدالت کے لئے میری جان بھی حاضر ہے، تاہم ہر آدمی سے غلطی ہو سکتی ہے،انہوں نے ایک عدالتی فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلہ میں جسٹس آصف کھوسہ اور جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دئیے ہیں کہ معافی مانگنے سے کوئی چھوٹا نہیں ہوجاتا، میںنے غریب مزدور اور قیدیوں کی آواز اٹھائی ہے ، میری استدعا ہے کہ میرا کیس کسی اور بنچ میں بھیجا جائے ، مجھے سیاسی انتقام کانشانہ بنایاجارہا ہے ، پہلے توہین عدالت میں 50ہزار روپے جرمانہ کے ساتھ ایک ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے اوراب دوبارہ توہین عدالت کامقدمہ دائرکیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

جسٹس اعجاز الاحسن نے ان سے کہاکہ آپ نے عدالت میں جھوٹ بولا ہے ، نہال ہاشمی نے استدعا کی،کہ اس معاملہ پر درگزر سے کام لیا جائے ، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کا یہی موقف ہے تو عدالت اس سے مطمئن نہیں،سماعت کے دورا ن عدالت نے نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ عدالت بار کونسل کا جواب آنے کے بعد ان کی لائسنس معطل کرنے کا معاملہ بھی دیکھے گی، سماعت کے دورا ن نہال ہاشمی کاکہناتھاکہ کیا مجھے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے ان سے کہا کہ آپ نے ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی تضحیک کی ہے ، جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ انشاء اللہ مثالی فیصلے ہوں گے، نہال ہاشمی نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے وقار کے لئے جیل گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک آپ نے کیا ہوگا لیکن کب تک ہم یہ احسان اٹھاتے رہیں گے، آپ نے عدالت کیلئے بے غیرت کا لفظ استعمال کیا، تو نہال ہاشمی نے کہا کہ میں نے یہ لفظ آپ کے لیے استعمال نہیں کیا، مائی لارڈ آپ نے بھی سکرٹ والی بات کرنے کے بعد اس پر ندامت کااظہار کیا ، تومیرے لیے معافی کیوں نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سکرٹ والی بات توہین عدالت نہیں تھا آپ بلاوجہ اس بات کو اپنے کیس کے ساتھ جوڑ رہے ہیں، بعدازاں عدالت نے نہال ہاشمی پر 26مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :