نظام کے بگڑے لاڈلے بچے سمجھتے ہیں کہ ان کا احتساب نہیں ہوسکتا،اعتزاز احسن

کرپشن میں ملوث ریاست کو پولیس اسٹیٹ بنانے والی حکومت کے خلاف سینیٹرز نے ضمیر کی آواز پر ووٹ دیا نواز شریف اور مریم توہین عدالت میں سزا چاہتے ہیں تاکہ اصل مسئلے سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جاسکے سپریم کورٹ کا نظرا نداز کرنا درست ہے، نجی ٹی وی کو انٹرویو

پیر 12 مارچ 2018 23:22

نظام کے بگڑے لاڈلے بچے سمجھتے ہیں کہ ان کا احتساب نہیں ہوسکتا،اعتزاز ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مارچ2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نظام کے بگڑے لاڈلے بچے سمجھتے ہیں کہ ان کا احتساب نہیں ہوسکتا ۔ کرپشن میں ملوث ریاست کو پولیس اسٹیٹ بنانے والی حکومت کے خلاف سینیٹرز نے ضمیر کی آواز پر ووٹ دیا ۔ نواز شریف اور مریم توہین عدالت میں سزا چاہتے ہیں تاکہ اصل مسئلے سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جاسکے سپریم کورٹ کا نظرا نداز کرنا درست ہے۔

نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں اعتزاز احسن نے کہاکہ پہلی مرتبہ ایک پسماندہ صوبے سے چیئرمین سینٹ منتخب ہوا ، لوگوں نے ضمیر کی آواز پر ووٹ دیا ، 6زائد ووٹ (ن) لیگ کے ہو سکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خفیہ ووٹ ہے پیسے دے کر کوئی کیسے یقین دہانی کراسکتا ہے کہ اس نے ووٹ دیا۔

(جاری ہے)

پیسوں کے حوالے سے بات غلط ہے ۔ یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے بھی 7اراکین پر سینیٹر منتخب کرائے وہ جیتیں تو کامیابی اگر ہمارا امیدوار یا تحریک انصاف کا امیدوار جیت جائے تو پیسہ چلا ہے۔

ہاری ہوئی پارٹی نے ایسے ہی بیانات دینے ہیں۔ حاصل بزنجو خود امیدوار تھے انہیں صادق سنجرانی کے منتخب ہونے پر ذاتی رنجش بھی ہے۔ ظفرالحق ضیاء الحق کے اوپننگ بیٹسمین تھے ۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کچھ بھی کر لے الزامات لگتے ہیں الزامات لگانے والے ووٹ کی نشاندہی کر دیں کہ ووٹ فضل الرحمان پارٹی کے رکن نے اپوزیشن کو دیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ 2018 میں بلاول پارٹی کی انتخابی مہم چلائیں گے ہمیں امید ہے کہ کامیابی حاصل کریں گے ان کا کہنا تھا کہ آئی جے آئی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق آئی ایس آئی نے بنوائی تھی ۔

جو بے نظیر کی حکومت کے خلاف تھی آج ایک ایسی حکومت ہے جو کرپشن میں ملوث ہے ریاست کو جس نے پولیس سٹیٹ بنا رکھا ہے آج کی صورتحال اس سے کہیں مختلف ہے انہوں نے کہا کہ مجھے سکول سے آج تک کبھی جرمانہ نہیں ہوا۔ اور نہ کبھی ہوا چلان ہوا ہے 9 مارچ کو مجھے اس پہ جرمانہ ہوا کہ میں نے جنرل ایڈجہ نمنٹ لی ہو ئی تھی جس کا مطلب یہ ہے کہ میں پورا دن میس نہیں ہوں جج نے ریمارکس دے کر وہ آ کر لیکچر بھی دیں گے ۔

جو الفاظ میں نے سینیٹ پہ کہے تھے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اچھے وکیل رہے ہیں مجھے جرمانہ کی سمجھ نہیں آئی 52 سالہ وکالت میں یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا احتساب نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ مریم نواز لوگوں سے نامنظور نا منظور کے نعرے لگا رہی ہیں یہ چاہتے ہیں کہ انہیں توہیں عدالت میں سزا ہو جائے اور پھر یہ عوام کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹانے کے لئے اسے ڈھال بنائیں سپریم کورٹ نظر انداز کر کے بالکل ٹھیک کر رہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو پہلے دن توہین عدالت کا نوٹس ملتا تو درست تھا وہ موقع ضائع ہو گیا اب بلدنا درست نہیںہو گا ۔