ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کا جواب مسترد ،قانون کے مطابق سزا دینگے، چیف جسٹس

شاہد مسعود کا جواب قابل قبول نہیں‘ معافی کا وقت گزر چکا ہے ،معاملے کا انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جائزہ لیا جائے گا‘ جمع کرائے گئے جواب میں شاہد مسعود نے معافی نہیں مانگی‘ اس معاملے میں اظہار رائے کی آزادی سے متعلق فیصلہ دیا جائے گا‘ پیمرا بتائے کہ نجی ٹی وی چینل اور ڈاکٹر شاہد مسعود پر کتنی دیر کیلئے پابندی عائد کی جاسکتی ہے، جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

پیر 12 مارچ 2018 19:09

ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کا جواب مسترد ،قانون کے مطابق سزا دینگے، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے شاہد مسعود الزامات کیس میں نجی ٹی وی کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کا جواب مسترد کردیا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ شاہد مسعود کا جواب قابل قبول نہیں‘ معافی کا وقت گزر چکا ہے‘ شاہد مسعود کو قانون کے مطابق سزا دینگے‘ معاملے کا انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جائزہ لیا جائے گا‘ جمع کرائے گئے جواب میں شاہد مسعود نے معافی نہیں مانگی‘ اس معاملے میں اظہار رائے کی آزادی سے متعلق فیصلہ دیا جائے گا‘ پیمرا بتائے کہ ٹی وی نیوز ون اور ڈاکٹر شاہد مسعود پر کتنی دیر کے لئے پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔

پیر کو سپریم کورٹ میں ڈاکٹر شاہد مسعود الزامات کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اینکر شاہد مسعود کا جواب مسترد کردیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہد مسعود کا جواب قابل قبول نہیں۔ معافی کا وقت گزر چکا ہے شاہد مسعود کو قانون کے مطابق سزا ہوگی۔ شاہد مسعود نے زینب قتل کیس کے مجرم کے بینک اکائونٹس سے متعلق جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔

پیمرا بتائے کہ ٹی وی ون نیوز اور ڈاکٹر شاہد مسعود پر کتنی دیر کیلئے پابندی عائد کی جاسکتی ہے‘ معاملے کا انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جائزہ لیا جائے‘ شاہد مسعود کے وکیل نے اس موقع پر کہا کہ میرے موکل سے معلومات کی فراہمی میں کوتاہی تھی بدنیتی شامل نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی۔ جمع کرائے گئے جواب میں شاہد مسعود نے معافی نہیں مانگی۔ اس معاملے میں اظہار رائے کی آزادی سے متعلق فیصلہ دیا جائے گا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ شاہد مسعود کے پروگرام کے بعد تحقیقات 48 گھنٹے کیلئے رک گئیں۔ کیس کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔