پیپلزپارٹی نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے اپوزیشن کے متفقہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ، بلوچستان سے منتخب آزاد سینیٹر صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ، پیپلز پا رٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار ہونگے،بلاول بھٹو کا اعلان

چیئرمین سینٹ بننے سے بلوچستان کا احساس محرومی دور ہوگا،پیپلزپارٹی نے بلوچستان کی عوام کے دل جیت لئے ہیں ،عبدالقدوس بزنجو پیپلز پارٹی کو اپنے امیدواروں کو منتخب کرانے کیلئے 56 سینیٹرز کی حمایت حاصل ہوگئی ہے،ذرائع کا دعوی ،،ن لیگ اپنے امیدوار کا اعلان آج کریگی

اتوار 11 مارچ 2018 21:50

پیپلزپارٹی نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے اپوزیشن کے متفقہ امیدواروں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے اپوزیشن کے متفقہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے ،بلوچستان سے منتخب آزاد سینیٹر صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ جبکہ پیپلز پا رٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار ہونگے ،ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کو اپنے امیدواروں کو منتخب کرانے کیلئے 56 سینیٹرز کی حمایت حاصل ہوگئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز زرداری ہائوس اسلام آباد میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی زیرصدارت چیئرمین سینیٹ اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں صدر پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز آصف علی زرداری ،اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ، وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو ، میاں رضاربانی ، فرحت اللہ بابر سمیت پارٹی کے تمام نو منتخب سینیٹرز اور پارٹی کے دیگر سنئیر رہنمائوں نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پرپیپلزپارٹی کی قیادت نے چیئرمین سینیٹ کیلئے صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے سلیم مانڈوی والا کی حمایت کااعلان کردیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کا اعلان کرے، چیئرمین سینیٹ کے لیے ہمارے امیدوار بھی صادق سنجرانی ہی ہوں گے جب کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے ہم اپنے امیدوار سلیم مانڈوی والا کی حمایت کرتے ہیں، چیئرمین سینیٹ کے لیے اپوزیشن کا متفقہ امیدوار مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کا مقابلہ کرے گا۔

بلاول بھٹو نے کہاکہ اگر بلوچستان سمجھتا ہے کہ ایک صوبہ سے چیئرمین بننے سے ان کے مسائل حل نہیں ہوتے توہم توقعات رکھتے ہیں کہ اب نئے چیئرمین سینیٹ بلوچستان کے مسائل کوحل کریں گے۔بلاول بھٹو نے میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے سینیٹرز کے اکثریت ہمارے ساتھ ہے ،اگر تعداد بتادی تو ن لیگ کو معلوم ہوجائے گا ۔انکا کہنا تھاکہ رضاربانی کے لئے میرے پاس دوسرا پلان ہے ،انہیں دوسرے ٹاسک دئیے ہیں وہ 2018ء کے الیکشن میں نظر آئیگا۔

اجلاس کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ یہ تاریخ رقم ہورہی ہے کہ اکثریت کے باوجود پیپلز پارٹی نے ہمارے امیدوار صادق سنجرانی کی حمایت کی ہے، پیپلز پارٹی نے آئینی ترامیم میں پہلے بھی بلوچستان کے حقوق کیلئے کام کیا ہے جس پر ہم آصف زرداری ،بلاول بھٹو اور انکی پارٹی کے مشکور ہیں۔انکا کہنا تھا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینٹ بننے سے ہمارے احساس محرومی میں کمی واقع ہوگی ۔

بلوچستان بھی پیپلز پارٹی کا ہی ہے اور چیرمین سینیٹ بلوچستان سے منتخب کرکے پیپلزپارٹی نے بلوچستان کی عوام کے دل جیت لئے ہیں ۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو اپنے امیدواروں کو منتخب کرانے کیلئے 56 سینیٹرز کی حمایت حاصل ہو ہے ۔خیال رہے ایک روز قبل پی ٹی آئی نے پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں وفد میں ہونے والی ملاقات کے بعد عمران خان نے پی پی پی کے ڈپٹی چیئرمین کو ووٹ دینے کا اعلان کردیا۔عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے صادق سنجرانی کو امیدوار بنانے کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی نے بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ وعدے کے مطابق عبدالقدوس بزنجو پینل کے امیدوار اور پی پی پی کے نامزد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دیں گے۔

بلوچستان سے آزاد منتخب ہونے والے صادق سنجرانی کو پی پی پی قیادت کا قریبی تصور کیا جاتا ہے جن کی حمایت کے عوض پی پی پی نے ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ بھی مانگ لیا جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے چار سینیٹرز نے بھی پی پی پی کے ڈپٹی چیئرمین کے لیے ووٹ دینے کی حامی بھری ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پی پی پی کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کی حمایت کا اعلان عبدالقدوس بزنجو کی سربراہی میں وفد کی بنی گالا آمد کے بعد کیا جہاں بلوچستان سے منتخب ہونے والے نومنتخب سینیٹرز بھی شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے امیدوار کے انتخاب کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو کو صوبے سے منتخب سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی لیکن آزاد امیدواروں نے انھیں معقول جواب نہیں دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے حاصل بزنجو کو بلوچستان سے نومنتخب آزاد سینیٹرز اور حکمران جماعت کے درمیان جاری چپقلش سے دور رہنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں نے حکمت عملی طے کر لی ہے۔ حاصل بزنجو نے اتحادیوں کی مشاورت کے بعد کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور اتحادی اس وقت بھی رضاربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانا چاہتی ہے اور اگر کل تک پی پی پی نے اپنے امیدوار کا اعلان نہ کیا تو نواز شریف خود امیدواروں کا اعلان کردیں گے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حاصل بزنجو نے کہا کہ اتحادیوں نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنی حمکت عملی مکمل کرلی ہے۔