مستقبل میں روبوٹس کام سنبھالیں گے اور انسانی محنت کی ضرورت باقی نہیں رہے گی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر

ملک کی بقاء کا انحصار قومی یکجہتی اور اتفاق پر ہوتا ہے جس کا شعور علم سے آتا ہے،چانسلر جاوید انوار،پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل حق و دیگر کا کانووکیشن سے خطاب

اتوار 11 مارچ 2018 20:20

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مارچ2018ء) سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا 21واںکانووکیشن روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات کے علاوہ معززین، فیکلٹی و طلباء کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر تقریباًً ایک ہزار سے زائدطلباء و طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے۔

دو فیکلٹی ممبرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی تفویض کی گئی، جبکہ سردار یاسین ملک کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔تقریب کے مہمانِ خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے اس موقع پر طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی زندگی کا یہ ایک عظیم لمحہ ہے کیونکہ آپ آج انتہائی قلیل تعداد میں موجود تعلیم یافتہ لوگوں میں شامل ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

اب آپ اپنی نالج اور مہارت کو استعمال کر سکتے ہیں تاہم دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق اپنے آپ کو اًپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے اور آئندہ وقتوں میں روبوٹس کام سنبھالیں گے اور انسانی محنت کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔کئی ممالک میں روبوٹ کے ذریعے سرجری کی جارہی ہے۔سی پیک کی وجہ سے اس خطے کی صورتحال میں نمایاں تبدیلی آرہی ہے اور پاکستان کا اقتصادی مستقبل درخشاں نظر آ رہا ہے۔گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔

گوادر پورٹ نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے۔دوسرے مرحلے میں انڈسٹریل زون قائم کیا جائے گا۔جنرل (ر) معین الدین حیدر نے ایجوکیشن سٹی میں سرسید یونیورسٹی کی 200 ایکڑ زمین پر ایک بورڈنگ یونیورسٹی بنانے کا مشورہ بھی دیا۔اس یادگار و پرمسرت موقع پر خطاب کرتے ہوئے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کسی ملک کی بقاء کا انحصار قومی یکجہتی اور اتفاق پر ہوتا ہے ، جس کا شعور علم سے آتا ہے۔

علم ہی ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ قومی اتحاد کے بغیر خوشحالی کا تصور بے معنی ہے۔تعلیم فرد کو معاشرے کابہترین شہری بنانے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میںایک اہم و موثر کردار ادا کرتی ہے۔قومیں اپنے علم کی بنیاد پر ہی ترقی یافتہ قومیں کہلائیں اور دیگر قوموں کے لیے انسپائریشن کا ذریعہ بنیں۔ تعلیم معاشرتی زندگی کی روح ہے۔اگر آپ تاریخ کے اوراق پلٹیں تو معلوم ہوگا کہ مسلمان جب تک علم و ہنرسے جُڑے ہوئے تھے، وہ حاکم تھے۔

علم سے محروی نے محکومی کا طوق ان کے گلے میں ڈال دیا۔چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ آج آپ اپنی زندگی کے ایک نئے سفرکا آغاز کر رہے ہیں اورعملی دنیاسے روشناس ہونے جارہے ہیں۔آپ میں سے کچھ لوگ اعلیٰ تعلیم اور مہارت کے حصول کی جستجو کریں گے اور کچھ ملازمت کی تلاش میں لگ جائیں گے اور باقی کاروبار کو ترجیح دیں گے۔۔تاہم بطور نوجوان گریجویٹس یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے ملک کی ترقی اور قوم کی بہتر ی کے لیے نہ صرف مسائل کا حل پیش کریں، بلکہ پوری جانفشانی اور دیانتداری کے ساتھ اس کے لیے کام بھی کریں۔

اپنے والدین اور ملک کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں۔سرسید یونیورسٹی ہر سال تقریباًً ایک ہزار سے زائد انجینئرزتیار کرتی ہے جو جدید دنیا کے چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی میں عنقریب جدید سہولیات سے لیس ایک ڈیجیٹل لائبریری بنا دی جائے گی جو انٹرنیٹ کے ذریعے HEC کی آن لائن لائبریری سے منسلک ہوگی جس کے باعث طلباء کی رسائی لامحدود کتابوں، ریسرچ جرنلز اور رسائل سے ہو جائے گی۔

ایک جدید آڈیٹوریم کی تعمیر کی بھی منصوبہ بندی ہورہی ہے۔اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل حق نے کامیاب طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے مستقبل کا دارو مدار آپ کی کوششوں اور محنت پر ہوتا ہے۔آپ کی کامیابی ہماری کامیابی ہے۔آپ کی محنت، مہارت، قابلیت، اخلاص اور ثابت قدمی ہی آپ کو کامیابی دلائے گی۔ انجینئرنگ اور سائنٹیفک ایجوکیشن کے فروغ میں سرسید یونیورسٹی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔

سرسید یونیورسٹی میں ۲۱/ شعبوں میں تعلیم دی جارہی ہے اور عصری تقاضوں اور بین الاقوامی معیار کے مطابق مزید ٹیکنالوجیزکو متعارف کرانے پر غور کیا جارہا ہے۔سرسید یونیورسٹی نے تحقیق اور مہارت کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے ممتاز اداروں کے ساتھ متعدد یادداشتوں پر دستخط کیے۔حال ہی میں ایوننگ پروگرام میں ای لرننگ اور چینی زبان سکھانے کے کورس کا اضافہ کیا گیا۔

قبل ازیں رجسٹرار سید سرفراز علی نے خیرمقدمی کلمات ادار کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم معاشی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے۔اس موقع پر ایجوکیشن، سائنس اور سوشل ورک کے شعبے میںشاندار خدمات اور نمایاں کارکردگی پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر اور سردار محمد یاسین ملک سمیت سرسید یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے ممبران ودیگر کو شیلڈز دی گئیں۔

اس موقع پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری انجینئر محمد ارشد خان نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کتابیں خیالات کے مقبرے ہیں اورتربیت کی کمی تعلیم سے پوری نہیں ہوسکتی۔آپ اپنے تعلیمی ادارے، شہر اور صوبے کے سفیر ہیں۔اول پوزیشن حاصل کرنے پر طلائی تمغہ حاصل کرنے والوں میںنوازش ربانی بھوجانی (شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ)، محمد عدیل سرور (شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ)، محمد عبداللہ (شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ)، ہانیہ منظور (شعبہبائیو میڈیکل انجینئرنگ)، محمد وشاخ (شعبہ سول انجینئرنگ)، سید شہباز علی جعفری(شعبہ کمپیوٹر سائنس)، افشین اسلم (شعبہسافٹ ویئر انجینئرنگ) اور طیبہ قمرالاسلام (شعبہ بائیو انفارمیٹکس) شامل ہیں۔

جب کہ دوئم پوزیشن پر چاندی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں اسماء اشفاق (شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ)، رضیہ آصف (شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ)، رافعہ مدثر (شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ)، فریحہ فاطمہ (شعبہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ)،محمد احمد حفیظ (شعبہ سول انجینئرنگ)، عائشہ شہزاد (شعبہ کمپیوٹر سائنس)، محمد نعمان قریشی (شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ) اور نوشین حیات (شعبہ بائیو انفارمیٹکس) شامل ہیں۔

سوئم پوزیشن پر کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں ماریہ ندیم (شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ)، جنید امان (شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ)، ماسٹر روہن احمد (شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ)، سندس سلیم (شعبہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ)، محمد حمزہ (شعبہ سول انجینئرنگ)،عائشہ امام (شعبہ کمپیوٹر سائنس)، حیبہ وسیم (شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ) اور محمد حمزہ نسیم شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :