چیئرمین سینیٹ کون حتمی امیدوار کیلئے (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے مشاورتی عمل تیز کردیا

کوئی جماعت بھی نمبر گیم پورا ہونے کا یقینی دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں نہیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پیپلزپارٹی کے رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانے کے لیے سرگرم بلاول بھٹو بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بنانے کی تجویز کے بھی حامی ہیں ۔

ہفتہ 10 مارچ 2018 22:38

چیئرمین سینیٹ کون حتمی امیدوار کیلئے (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے مشاورتی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 مارچ2018ء) چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لئے (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے مشاورتی عمل تیز کردیا،کوئی جماعت بھی نمبر گیم پورا ہونے کا یقینی دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پیپلزپارٹی کے رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانے کے لیے سرگرم،تحریک انصاف کے انکار کے بعد پیپلزپارٹی نے پلان بی پر عملدرآمد کے لیے مشاورت شروع کردی ہے اور رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کرنے پر بات چیت،بلاول بھٹو بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بنانے کی تجویز کے بھی حامی ہیں ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 2 روز باقی رہ گئے ہیں جس کے لیے ایوان کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اپنا چیئرمین لانے کیلیے مشاورتی عمل تیز کردیا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ کا انتخاب پیر (12 فروری) کو ہونا ہے مگر مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ساتھ کوئی حریف جماعت بھی نمبر گیم پورا ہونے کا یقینی دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

سینیٹ کے کٴْل ارکان 104 ہیں اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بننے کے لیے 53 ووٹ چاہئیں۔اس وقت سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی تعداد 33 ہے اور اس کے موجودہ اتحادیوں میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 5 سینیٹرز، نیشنل پارٹی کے 5، جے یو آئی (ف) کے 4 اور مسلم لیگ فنکشنل کے ایک سینیٹر کو شامل کیا جائے تو یوں (ن) لیگ اور اتحادیوں کے سینیٹرز کی کٴْل تعداد 48 بنتی ہے۔

تاہم مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ نمبر گیم میں وہ آگے ہیں اور انہیں ایم کیو ایم کے 5، فاٹا کے 8 میں سے 2، عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اور بی این پی مینگل کے ایک سینیٹر کی حمایت ملنے کا بھرپور یقین ہے۔اسلام آباد میں نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی کے سینئر رہنماؤں اور اتحادیوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، امیر مقام، شاہ محمد شاہ اور مصدق ملک شریک تھے۔

جب کہ اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے محمود خان اچکزئی اور میر حاصل بزنجو شامل تھے۔اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے معاملے پر غور کیا گیا، اس دوران اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کی رپورٹ پیش کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اتحادی جماعتوں نے ایک بار پھر رضا ربانی کا نام بطور چئیرمین سینیٹ دینے کی تجویز دی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی اگر رضا ربانی کو نامزد کرے تو (ن) لیگ اور اتحادی جماعتیں حمایت کریں گی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ خان نے ایک بار پھر مطلوبہ تعداد سے زیادہ اکثریت کا دعویٰ کیا ہے۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہمارے پاس مطلوبہ نمبر سے کہیں زیادہ نمبر ہوچکے ہیں، ہم دیگر جماعتوں کی طرح ہواؤں میں بات نہیں کررہے ہے، ہمارے پاس 57 سے زائد سینیٹرز موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک دو اتحادیوں سے مشاورت باقی ہے جو آج رات تک مکمل ہوجائے گی۔

نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل بزنجو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، اتحادیوں نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی کا اختیار نوازشریف کو دیدیا ہے۔چیئرمین سینیٹ کے لیے میاں نوازشریف کی پیپلزپارٹی کو پیشکش کے سوال پر حاصل بزنجو نے کہا کہ رضا ربانی کے لیے ان ہی کی پارٹی نہیں مان رہی توہم کیا کریں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پیپلزپارٹی کے رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانے کے لیے سرگرم ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا بیک ڈور رابطہ ہوا ہے جو مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق نے کیا ۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے سراج الحق اور مولانا فضل الرحمان کے بیک ڈور رابطے کے باعث (ن) لیگ نے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔

سینیٹ کی چیئرمین شپ کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف سے ایم کیوایم کے دو دھڑوں نے وفود کی صورت میں علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔ایم کیوایم پی آئی بی کے وفد نے ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں ملاقات کی جب کہ وفد میں کامران ٹیسوری، علی رضا عابدی اور شیخ صلاح الدین شامل تھے۔ایم کیوایم بہادرآباد گروپ کے عامر خان، خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید نے ملاقات کی۔

ایم کیوایم کے وفود اور نوازشریف کے درمیان سینیٹ انتخابات سے متعلق بات چیت کی گئی۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کیقائد نے ایم کیوایم کے دھڑوں سے سینیٹ چیئرمین شپ کے حوالے سے تعاون کی درخواست کی۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے انکار کے بعد پیپلزپارٹی نے پلان بی پر عملدرآمد کے لیے مشاورت شروع کردی ہے اور رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کرنے پر بات چیت کی جارہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پلان بی میں بلاول بھٹو رضا ربانی کے حامی ہیں اور پارٹی چیئرمین کی رضا ربانی کے ساتھ ملاقات کے بعد پلان بی پر عملدرآمد تیز ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور کے زرداری ہاؤس میں آج پلان بی پر اہم مشاورت ہوگی جس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو پلان بی پر سینئر قیادت سے مشاورت کریں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی رہنماؤں کی جانب سے بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے جس پر انہوں نے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کو حقوق دیئے ہیں، بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بنانے کی تجویز اچھی ہے، اختیارات کی منتقلی سے سی پیک تک ہم نے بلوچستان کو ترجیح دی ہے۔ علاوہ ازیں صدر مملکت ممنون حسین نے سینیٹ کا اجلاس 12 مارچ کو طلب کرلیا ہے جس میں صبح 10 بجے نومنتخب سینیٹرز حلف اٹھائیں گے جس کے بعد اجلاس ملتوی کیا جائے گا۔

چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی 12 مارچ کوہی جمع ہوں گے جو سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائے جائیں گے۔کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اس دن 2 بجے ہوگی اور اسی روز اجلاس دوبارہ 4 بجے ہوگا جس میں چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کا انتخاب کیا جائے گا، انتخاب کے بعد چئیرمین سینیٹ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور پھر وہ اپنے ڈپٹی سے حلف لیں گے۔چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی حلف برداری کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا جائے گا۔